|

وقتِ اشاعت :   May 14 – 2023

صدر ملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ منصفانہ ٹرائل کا حق ہر شہری کا ناقابل تنسیخ بنیادی حق ہے۔ آئین نہ صرف شکایت کنندہ بلکہ ملزمان کے حقوق کوبھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔

خاتون اہلکار کو ہراساں کرنے کے معاملے پر وفاقی محتسب انسدادہراسیت کے فیصلے کیخلاف شکایت کنندہ اور ملزم کی اپیلوں پر فیصلہ دیتے ہوئے صدر مملکت نے انسدادِ ہراسیت محتسب کو تحقیقات کی ہدایت کی۔ اسلام آباد پولیس کی خاتون پولیس اہلکارنےمرد اہلکارکیخلاف جنسی ہراسگی کی شکایت کی تھی۔

صدر مملکت کا کہنا ہے کہ وفاقی محتسب کار90 دن کے اندر کارروائی مکمل کرے۔ منصفانہ ٹرائل کا حق متقاضی ہے کہ ہر فریق کو یقین ہو کہ انصاف کا عمل شفاف ہو گا اور اتھارٹی اختیارات کے ناجائز استعمال سے باز رہے گی، ملزم نے محکمانہ انکوائری کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، انصاف یقینی بنانے کیلئے انکوائری کی ذمہ داری محتسب کو سونپنا مناسب ہے۔

یاد رہے کہ محتسب نے محکمانہ انکوائری کمیٹی کی جانب سے ملزم کی معطلی کے حکم کو ختم کیا تھا اور ملزم کو معمول کے فرائض انجام دینے کی اجازت دی تھی۔ محتسب نے ازسر نو انکوائری کے لیے آئی جی پولیس اسلام آباد کے ذریعے کیس اسلام آباد پولیس کو واپس بھجوایا تھا۔

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کام کی جگہ پر ہراساں کرنے کے الزامات کی تحقیقات ہونا ابھی باقی ہیں، ملزم کے وکیل نے خدشہ ظاہر کیا کہ معاملہ دوبارہ کمیٹی کو بھجوانا مناسب نہیں کیونکہ ملزم کے ساتھ ناانصافی کا امکان ہے۔

صدر مملکت کا کہنا ہے کہ شکایت کنندہ اور ملزم دونوں ہی فیصلے سے مطمئن نہیں، ملزم نے انکوائری کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا۔ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کیلئے محتسب خود انکوائری کرے، 90 دن کی قانونی مدت کے اندر معاملے کو اختتام تک پہنچائے۔