|

وقتِ اشاعت :   May 20 – 2023

اسلام آباد سے زاہد گشکوری: کفایت شعاری کی دعویدار پی ٹی آئی اور اتحادی حکومتوں نے اخراجات کم کرنے کے بجائے بڑھا دیے۔

ہم انویسٹی گیشن ٹیم کی تحقیق کے مطابق گاڑیوں کی خریداری،مرمت اورپٹرول پر سرکار کے خرچوں میں 175 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

گزشتہ 4 سال میں 172 سرکاری اداروں میں گاڑیوں کی خریداری،پٹرول اور مرمت کی مد میں 220 ارب روپے خرچ ہوئے۔

تحقیق کے مطابق 172 حکومتی اداروں کی 90 ہزارسے زائد سرکاری گاڑیوں کا ماہانہ پٹرول اور مرمتی خرچ 4 ارب 58کروڑروپے بنتا ہے۔

2015 سے 2018 میں یہ اخراجات 98 ارب روپے تھے،ماہانہ خرچہ 1 ارب 66 کروڑ روپے تھا، پی ٹی آئی،پی ڈی ایم حکومتوں نے کفایت شعاری کے تحت اخراجات 30 فیصد کم کرنے کا اعلان کیا ہوا ہے۔

سرکاری اداروں نے پابندی کے باوجود گزشتہ چار سال میں 69ارب روپے سے 11974 نئی گاڑیاں خریدیں،کار پالیسی کے تحت 41 وزارتوں کے 456 افسران نے پچھلے 4 سال میں 47 کروڑ روپے کا غیرقانونی فائدہ اٹھایا۔

خرچ بڑھنے کی اہم وجوہات میں ناقص پالیسی، سرکاری گاڑیوں کے استعمال کا آڈٹ نہ ہونااور پٹرول کا مہنگا ہونا بھی شامل ہے۔

چاروں صوبوں کی پولیس کی زیراستعمال 35118 سے زائد گاڑیوں اورموٹرسائیکلز پر پٹرول اورمرمت کی مد میں 2019 سے 2022 تک 80 ارب روپے خرچ ہوئے۔

41 وزارتوں اور ان کے ماتحت ڈویژنز نے 600 سرکاری گاڑیوں پر 2015 سے 2018 تک 64 کروڑروپے پٹرول اور مرمت پر خرچ کر ڈالے۔

2019 سے 2022 تک 2 وزراعظم اور کابینہ کے ممبران اور ان کے ماتحت اداروں کے زیراستعمال 2 ہیلی کاپٹرزاور 700 گاڑیوں اورموٹرسائیکلز پر2 ارب 80 کروڑ روپے ایندھن اوران کی مرمت پر پرخرچ کئے گئے۔

تحقیق کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کے زیراستعمال ہیلی کاپٹرپر 1 ارب 35 کروڑپٹرول اورمرمت کی مد میں خرچ ہوئے،وزیراعظم شہبازشریف کے زیراستعمال ہیلی کاپٹراور10 وی آئی پی گاڑیوں کی مرمت اور پٹرول پر اب تک 20 کروڑروپے خرچ ہوچکے ہیں۔

نیشنل ہائی وے اور موٹروے پولیس کے پاس 1334 گاڑیاں، ایک ارب34 کروڑ کا سالانہ پٹرول اورمرمت کا خرچ ہے، پچھلے 4 سال میں نیشنل ہائی وے اور موٹروے پولیس نے 3ارب 63لاکھ روپے کی 748 گاڑیاں خریدیں۔

بزداردورحکومت میں مختلف اداروں اور پنجاب پولیس نے17اب 69کروڑ روپے سے4530 نئی گاڑیاں خریدیں، محمودخان دور حکومت میں خیبرپختونخوا پولیس اورکابینہ کے مختلف ڈویژنز کے لئے 2ارب 50کروڑ روپے کی 3270 نئی گاڑیاں خریدیں۔

تحقیق کے مطابق سندھ پولیس اورصوبائی کابینہ کے ماتحت اداروں نے9ارب روپے سے 1718 نئی گاڑیاں خریدیں،بلوچستان کابینہ اور پولیس نے 55کروڑ روپے سے 205 نئی گاڑیاں خریدیں، اسلام آباد پولیس اورضلعی انتظامیہ نے1ارب 4کروڑ روپے سے 169 نئی گاڑیاں خریدیں۔

وزارت مواصلات اور اس کے ذیلی اداروں کے پاس 2202 گاڑیاں ہیں،پٹرول اور مرمت کے لئے 35 کروڑروپے کے سالانہ اخراجات ہیں،نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے پاس 402 اور پاکستان پوسٹ کے پاس 431 گاڑیاں ہیں، اورسالانہ 14 کروڑ روپے فیول اخراجات ہیں۔پنجاب پولیس کے پاس 12976 گاڑیاں اور موٹرسائیکلز ہیں، پٹرول اور مرمت کا سالانہ خرچہ 9 ارب 63 کروڑروپے ہے۔

پنجاب پولیس نے8ارب 69کروڑ روپے سے 1430 نئی گاڑیاں خریدیں،پنجاب پولیس نے گزشتہ چار برس میں 934 گاڑیاں 79 کروڑ 31 لاکھ روپے میں نیلام کیں،خیبر پختونخوا پولیس کے پاس 7100 گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں، ان پرسالانہ پٹرول کا خرچ ساڑھے 3 ارب روپے ہے۔

اسلام آباد پولیس کے پاس 589 گاڑیاں ہیں، سالانہ 5 کروڑ 84 لاکھ لٹرپٹرول کی کھپت،فیول اخراجات 89 کروڑ50 لاکھ روپے سے زائد ہیں،سیف سٹی اسلام آباد کے پاس 29 گاڑیاں،50 لاکھ کا پٹرول خرچ،سی پی او آفس کی بیس گاڑیاں اور پٹرول خرچ 23 لاکھ روپے ہے۔

آڈیٹرجنرل پاکستان آفس کے پاس 159 گاڑیاں ہیں،سالانہ فیول اور مرمتی اخراجات 3 کروڑ 93 لاکھ روپے ہیں،آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے27 گاڑیاں 7 کروڑ84 لاکھ کی خریدی، 23 گاڑیاں 2 کروڑ 80 لاکھ کی نیلام کیں۔

سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے پاس 7 گاڑیاں،سالانہ فیول اور مرمتی اخراجات 10 لاکھ روپے ہیں،سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے 7 گاڑیاں 1 کروڑ 30 لاکھ میں نیلام کیں۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے پاس 50 گاڑیاں ہیں، پچھلے چارسال میں 5 فیول اور مرمتی اخراجات 5کروڑ روپے سے زائد ہیں۔وفاقی وزارت تعلیم اور ماتحت اداروں میں 1012 گاڑیاں ہیں،سالانہ فیول اور مرمتی اخراجات 55 کروڑسے زائد ہیں۔

قومی کمیشن براے انسانی حقوق کے پاس12 گاڑیاں ہیں، سالانہ فیول اخراجات 85لاکھ روپے ہے،کابینہ ڈویژن کے پول پرتقریبا 700 سوگاڑیاں، سالانہ فیول اور مرمتی خرچہ 70 کروڑروپے ہے، وفاقی شرعی عدالت کے پاس 26 گاڑیاں اور سالانہ فیول اخراجات 60 لاکھ روپے سے زائد ہیں۔

وفاقی شرعی عدالت کے لئے 1 کروڑ 98 لاکھ کی 9خریدی گئی ہیں، 4 گاڑیاں 34 لاکھ 62 ہزار میں نیلام کی گئیں۔این سی ایچ ڈی کے پاس 383 گاڑیاں ہیں، سالانہ فیول اخراجات 75لاکھ روپے ہے۔

فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے پاس 348 گاڑیاں ہیں، سالانہ فیول اخراجات چالیس کروڑروپے ہے،وزارت صنعت اور پیداواراورذیلی ادارے کی کل 450 گاڑیاں ہیں،سالانہ فیول اور مرمتی اخراجات 20کروڑ روپے سے زائد ہیں۔یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے پاس 143 گاڑیاں،سالانہ فیول اخراجات 6 کروڑ 60 لاکھ روپے ہیں۔

پاکستان ادارہ شماریات کے پاس 101 گاڑیاں، سالانہ فیول اخراجات ساڑھے 4 کروڑ اور 14 لاکھ روپے ہیں،نیکٹا کے پاس 43 گاڑیاں ہیں،سالانہ فیول اخراجات 16 کروڑ روپے ہے، محکمہ موسمیات کے پاس 39 گاڑیاں، سالانہ فیول اور مرمتی اخراجات80لاکھ روپے ہیں۔

کامسٹ یونیورسٹی کے پاس 235 اور نسٹ کے پاس 45 گاڑیاں اور مجموعی سالانہ خرچہ 12 کروڑ روپے ہے۔

انویسٹی گیشن ٹیم کے مطابق اسلامی نظریاتی کونسل نے بتایا وہ مطلوبہ معلومات اکٹھی کررہے ہیں،قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے گاڑیوں کی معلومات دینے سے انکار کردیا ہے، سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ معلومات تیار کر رہے ہیں، وزارت صنعت و پیداوار بھی معلومات اکٹھی کر رہی ہے، جبکہ کشمیر و گلگت بلتستان افئیر کا جواب تھا کہ تفصیلات پبلک کرنے سے پاکستان کے تعلقات کوشدید دھچکا لگے گا۔