|

وقتِ اشاعت :   May 20 – 2023

کوئٹہ : ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے اپنے مطالبات کے حق میں اور ڈاکٹروں کو درپیش مسائل کے تدارک کیلئے تین جون 2023ہفتہ کو دن 12بجے پی جی ایم آئی ہسپتال میں جنرل باڈی کا اجلاس منعقد ہوگا اور اجلاس میں روکنیت سازی سمیت دیگر امور بھی زیر بحث لاتے ہوئے اہم فیصلے کر کے میڈیا کے توسط سے حکومت تک پہنچائینگے ترجمان ڈاکٹر عارف خان کا کہنا ہے کہ ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ میں ڈاکٹروں کی 3000 خالی آسامیوں کو پبلک سروس کمیشن نہ بھیجنا اور بار بار کنٹریکٹ / ایڈہاک بنیادوں پر تعینات کرنا سمجھ سے بالاتر ہے جو کہ بیروزگار ڈاکٹروں کے ساتھ سراسر ظلم ہے اور مستقبل قریب میں ڈاکٹر بننے کی خواہش رکھنے والے طلبہ و طالبات کیلئے باعث تشویش ہے۔

پوسٹ گریجویشن کیلئے کوئٹہ کے ٹرشری کئیر ہسپتالوں میں ٹریننگ شروع کردی، آسامیاں نہ ہونے کی وجہ سے حکومت نے ان کو اٹیچمنٹ دی، اور اب پچھلے 3 مہینوں سے ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے ان کے ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس کو بند کر دی ہے حکومت سے مطالبہ ہے کہ ٹرشری کئیر ہسپتالوں اور پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ میں ٹرینی میڈیکل آفیسرز کی آسامیوں کی تخلیق کرتے ہوئے ان تمام ڈاکٹروں کو ٹرینی میڈیکل آفیسر کے پوسٹوں پر تعینات کرکے ان کو کوئٹہ کے برابر ہیلتھ پروفیشنل الاونس دیا جائے ملک کے دوسرے صوبوں میں ڈاکٹروں کیلئے سالانہ بنیادوں پر ہیلتھ پروفیشنل الاونس مہنگائی کی شرح کو سامنے رکھتے ہوئے بڑھایا جاتا ہے مگر پاکستان کی معیشت میں کلیدی کردار ادا کرنے والے صوبے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں کو جہاں ایک طرف تو ملک کے دوسرے صوبوں کے مقابلے کم ترین تنخواہ دی جاتی ہے۔

تو دوسری طرف آئے روز کسی نہ کسی بہانے سے تنخواہوں میں کٹوتی کی جاتی ہے، حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبے بھر کے ڈاکٹروں کی تنخواہوں کو دوسرے صوبوں کے برابر کیا جائے اور مہنگائی کی شرح کو سامنے رکھتے ہوئے سالانہ کی بنیاد پر ہیلتھ پروفیشنل الانس میں پنجاب کے طرز عمل پر اضافے کی منظوری دی جائے پچھلے 2 ہفتوں سے اساتذہ کے احتجاج کی وجہ سے بلوچستان کے چاروں میڈیکل کالجز میں تدریسی سرگرمیاں معطل ہیں ، حکومت مسئلے کا حل نکالنے کی بجائے تاخیری حربے استعمال کررہی ہے جس سے جہاں ایک طرف تو میڈیکل طلبا کے قیمتی وقت کا ضیا ہو رہا ہے وہیں دوسری طرف اساتذ کرام کی بے حرمتی کی جا رہی ہے۔

حکومت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اساتذہ کے تمام جائز مطالبات تسلیم کرکے طلبا کے مستقبل کو محفوظ بنائے صوبے کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں پچھلے 10 مہینوں سے بنیادی سہولیات اور ادویات نا پید ہو چکی ہیں اور ٹیچنگ ہسپتال خضدار میں بجلی جیسی بنیادی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے سی ٹی سکین اور ایم آر آئی مشین کی تنصیب نہ ہونا حکومت کی نااہلی ہے حکومت کا لورالائی اور خضدار میڈیکل کالجز کی مستقل عمارتوں ، طلبا کی رہائش کیلئے ہاسٹلز اور منسلک ٹیچنگ ہسپتالوں کیلئے اقدامات نہ کرنا بلوچستان کے میڈیکل کے طلبا کا مستقبل دا پر لگا رہے ہیں روز اول سے کوئٹہ کے سرکاری ہسپتالوں میں کام کرنے والے ڈاکٹروں کی رہائش کا بنیادی مسئلہ ہے۔

ڈاکٹروں کی رہائش کا مسئلہ حل کرنے کیلئے سرکاری ہسپتالوں میں ہاسٹلز کی تعمیر ناگزیر ہوچکا ہیں پی ایم ڈی سی اور سی پی ایس پی قوانین کے مطابق حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہاس آفیسرز اور پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹروں کو ماہانہ بنیادوں پر وضائف دیے جائیں ،بلوچستان کے سرکاری ہسپتالوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے ہاس آفیسرز اور پی جی ڈاکٹرز کو نہ تو صرف ملک کے دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم ترین وظیفہ ادا کیا جاتا ہے بلکہ ظلم کی انتہا کرتے ہوئے ان کو اپنی محنت کی کمائی 18 مہینوں کے بعد دی جاتی ہے۔

ہاؤس آفیسرز اور پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز کے ماہانہ وظائف کی ادائیگی میں درپیش مسائل باربار اعلی حکام تک پہنچانے کے باوجود کوئی خاطر خواہ اقدامات نہ ہونا بے حسی کی انتہا ہے، حکومتی رویے کے خلاف پی ایم اینڈ ڈی سی اور سی پی ایس پی سے جلد رابطہ کیا جائے گا ان تمام مسائل کے تدارک کیلئے، آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے 14 سالہ تاریخ میں پہلی بار کوئٹہ کے علاوہ صوبے کہ دیگر اضلاع میں تنظیم سازی کے عمل پر بات ہوگی، کابینہ میں توسیع، فیمیل ڈاکٹروں کی نمائندگی سمیت ایگزیکٹو ممبران کے انتخابی عمل پر جنرل باڈی کے شرکا کو اعتماد میں لیا جائے گا، صوبے بھر کے تمام ینگ ڈاکٹرز کو تاکید کی جاتی ہے کہ وہ اپنی رکنیت سازی کے عمل کو جلد از جلد مکمل کرے اور جنرل باڈی اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنائے ۔