|

وقتِ اشاعت :   May 25 – 2023

کوئٹہ: صوبائی وزیر خوراک انجینئر زمر ک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ محکمہ خوراک حکومت بلوچستان نے سال 2023 کے لئے گندم خریداری کا ہدف ایک لاکھ میٹرک ٹن یا دس لاکھ بوری مقرر کیا جن کی خریداری کے عمل کے دوران گندم کی نقل و حمل پر مکمل بین الصوبائی اورنصیر آباد ڈویژن سے بین الاضلاعی پابندی عائد کی گئی تھی تاکہ محکمہ خوراک بلوچستان اپنا مقرر کردہ ہدف باآسانی پورا کر سکے خریداری کا ہدف مکمل ہو نے کے بعد 26مئی سے گندم کی نقل و حمل پر عائد پا بندی ہٹانے کا اعلان نوٹیفیکیشن جاری کرکے کیا جا ئے گا ۔

جس کے بعداندرون بلوچستان گندم کی نقل و حمل پر کوئی پابندی نہیں ہوگی ۔اپنے جا ری کردہ بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ رواں سال محکمہ خوراک پچھلے سالوں کی نسبت خریداری کے لئے مارچ کے مہینے سے ہی نصیر آباد میں موجود تھی اور دفعہ 144 کا نفاذ یکم اپریل سے ہی ہو چکا تھا۔ محکمہ خوراک حکومت بلوچستان نے 10 لاکھ گندم کی خریداری کا ہدف مقرر کیا تھا جس میں سے 7 لاکھ گندم کی بوریاں مقامی سطح پر نصیر آباد ڈویژن سے خریدی گئی، اور باقی تین لاکھ پنجاب اور پاسکو سے خریدی گئی۔خریداری کے عمل کے دوران گندم کی نقل و حمل پر مکمل بین الصوبائی اورنصیر آباد ڈویژن سے بین الاضلاعی پابندی عائد کی گئی تھی ۔

محکمہ خوراک بلوچستان اپنا مقرر کردہ ہدف باآسانی پورا کر سکے۔ دفعہ 144 کا نفاذ یکم اپریل سے 15 مئی تک تھا جس میں عید کی چھٹیوںاور ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی وجہ سے، مقررہ ہدف پورہ نہ ہونے کی وجہ سے، دفعہ 144 کے نفاذ میں10 دن کی توسیع کی گئی تھی تاہم الحمداللہ ہدف پورا ہونے پر یہ پابندی 26 مئی سے اٹھائی جارہی ہے۔ وزارت داخلہ کے باقاعدہ نوٹیفیکیشن کے بعد بین الاضلاعی پابندی ختم ہو جائے گی اور بلوچستان کے فلور ملز اور چکی مالکان نصیر آباد ڈویژن سے گندم کی خریداری کرتے ہوئے گندم کی پسائی شروع کر دیں گے جس سے صوبے بھر میں آٹے کی قیمتوں میں نمایاں کمی آ جائے گی البتہ گندم کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی برقرار رکھی جائیگی تاکہ بلوچستان کی گندم صوبے میں ہی موجود رہے اور گندم کی پسائی سارہ سال جاری رہے۔

جس سے آٹے کی قیمتیں مستحکم رہیں 26 مئی سے وزارت داخلہ کے باقاعدہ نوٹیفیکیشن کے بعد بین الاضلاعی پابندی ختم ہو جائے گی اور بلوچستان کے فلور ملز اور چکی مالکان نصیر آباد ڈویژن سے گندم کی خریداری کرتے ہوئے گندم کی پسائی شروع کر دیں گے جس سے صوبے بھر میں آٹے کی قیمتوںمیں نمایاں کمی آ جائے گی۔

البتہ گندم کی بین الصوبائی نقل و حمل پر پابندی برقرار رکھی جائیگی تاکہ بلوچستان کی گندم صوبے میں ھی موجود رہے اور گندم کی پسائی سارہ سال جاری رہے جس سے آٹے کی قیمتیں مستحکم رہیںالبتہ 26 مئی سے اندرون بلوچستان گندم کی نقل و حمل پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔ انشاء اللہ اس اقدام سے صوبے کے عوام کو نمایاں ریلیف ملے گی اور آٹے کے قیمتوں میں کی آئے گی۔26 مئی سے محکمہ خوراک دفعہ 144 کو ختم کرنے کا اعلان کرتی ہے البتہ سندھ کے بارڈرز پر پابندی برقرار رکھی جائیگی۔