|

وقتِ اشاعت :   May 29 – 2023

کوئٹہ :  سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی وپاکستان مسلم لیگ(ن)کے صوبائی جنرل سیکرٹری جمال شاہ کاکڑ نے کوئٹہ سمیت مختلف اضلاع میں چینی اور آٹے کی من مانے ریٹس کی وصولی پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے بڑا صوبہ لیکن چینی اور آٹا کی ہر ضلع میں من پسند ریٹس کامقرر ہونا حکومتی وانتظامی رٹ پر سوالیہ نشان ہے ،کوئٹہ سمیت مختلف اضلاع میں چینی 130سے 200روپے تک فی کلو،آٹا 20کلوگرام 2600سے لیکر 4000تک فروخت ہونے کی میڈیا رپورٹس حکومت بلوچستان کی کارکردگی پر سوالات کھڑے کررہی ہے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روز مختلف اضلاع کے وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ جمال شاہ کاکڑ نے کہاکہ جب بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتاہے تو اس کے اثرات مہنگائی کی شکل میں اشیائے خوردنوش پر پڑتی ہے لیکن جب ڈیزل کی قیمت کم ہوجاتی ہے توپھر لوگ مصنوعی مہنگائی کو دوام بخشتے ہیں ،کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان مختلف اضلاع میں چینی اور آٹے کی من مانے ریٹس کی وصولی سے متعلق میڈیا رپورٹس تشویشناک ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ڈیزل کے ریٹس کم ہوگئے توپھر ضروری ہے کہ ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی کمی واقع ہوگی اور اشیائے خوردونوش کم قیمت پر مختلف اضلاع منتقل کیاجاتاہے لیکن اس کے باوجود وہاں پر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں نہ ہی پرائس کنٹرول کمیٹیاں فعال ہیں جو حکومت بلوچستان کی کارکردگی پر سنگین سوالات کھڑے کررہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان ضرور رقبے کے لحاظ سے بڑا صوبہ ہے لیکن اشیائے خوردونوش کی قیمتیں بھی رقبے کے مطابق بڑھائی جارہی ہے ،انہوں نے مطالبہ کیاکہ فوری طورپر پرائس کنٹرول کمیٹیاں فعال کرکے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز قیمتوں پر چیک اینڈ بیلنس رکھیں ۔