|

وقتِ اشاعت :   June 2 – 2023

کوئٹہ: بلوچستان ہائی کورٹ کے ججز جناب جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جناب جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بینچ نے سید نزیر آغا ایڈووکیٹ کی جانب سے کوئٹہ سٹی اور مضافات میں گیس پریشر،اضافی بلنگ وسلومیٹر چارجز وغیرہ کے حوالے سے دائر آئینی درخواست کی سماعت کی معزز عدالت نے گیس حکام کو دوبارہ سختی سے حکم دیا کہ کسی کو بھی اس بات کی ہرگز اجازت نہیں ہے کہ وہ متعلقہ صارف کو 24 گھنٹے قبل نوٹس کئے بغیر اس کا گیس میٹر ہٹا یا اتار لیں اور نہ ہی صارف کی عدم موجودگی میں میٹر کی ٹیسٹنگ/ لیب ایگزامینیشن کی جاسکے گی ۔

معزز بینچ نے مزید حکم دیا کہ بلنگ کنٹریکٹ کسی بھی نجی کمپنی کو نہ دیا جائے اور نہ ہی میٹر ریڈنگ کے علاوہ پرائیویٹ ٹھیکیدار کو کوئی اور ذمہ داری/ کام حوالے کیا جائے معزز عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ مورخہ 19 اپریل 2023 کے حکم نامہ میں گیس حکام کو نئے ٹیرف کی بنیاد پر گیس بلوں کی وصولی سے روکا گیا تھا اور انہیں ماہ اپریل 2023 سے گزشتہ و پوشیدہ چارجز کے بغیر محض استعمال شدہ گیس کے مطابق چارجز کی وصولی کے احکامات دیئے گئے تھے ۔

معزز عدالت نے گیس حکام کو حکم دیا کہ وہ شکایات کے اندراج اور ان کے ازالہ کے لیے علیحدہ ڈیسک قائم کریں معزز عدالت کو اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے بتایا گیا کہ اوگرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن II کے تحت بلنگ اورچارجنگ Billing overchargeing اور انوائسنگ سے متعلق تمام شکایات اوگرا کے دائرہ کار میں آتے ہیں لہذا اس ضمن میں آوگرا کو تفصیلات جمع کرانے کی ہدایت کی جائے معزز عدالت کے نوٹس پر سینئر ایگزیکٹو ڈائریکٹر(لیگل) اوگرا نے عدالت کو بتایا کہ عدالت عظمی کا اوگرا کے دائرہ اختیار بارے فیصلہ موجود ہے اور ایس ایس جی سی ایل کو کئی بار احکامات بھی دیئے گئے ہیں ۔

اور انہیں اس غیر قانونی عمل سے باز رہنے کا بھی کہا گیا ہے کہ وہ صارفین پر چارجز کے حوالے سے اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز نہ کریں معزز عدالت نے اس تناظر میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ بات بالکل واضح ہے کہ درحقیقت صارفین اور ایس ایس جی سی ایل کا ایشو اوگرا کے خصوصی دائرہ کار میں آتا ہے لہذا بلنگ اورچارچنگ واور پرائسنگ کا تعلق اوگرا کے دائرہ اختیار سے ہے جبکہ ایسا لگتا ہے کہ ایس ایس جی سی ایل قانون کے مینڈیٹ کی پیروی نہیں کر رہا ہے اور اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کر رہا ہے۔

لہٰذا محمد رضوان الحق سینئر ایگزیکٹو ڈائریکٹر (لیگل)اوگرا کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ کوئٹہ میں قائم اوگراکے دفتر کے قیام اور ٹیرف کے تعین کے اختیار کے بارے میں کمپنی کے فارمولا/ طریقہ کار کی تفصیلات فراہم کریں معزز عدالت نے اٹھائے گئے تنازعات کے پیش نظر صارفین کو مشورہ دیا کہ وہ ڈپٹی ڈائریکٹر (شکایات) اوگرا کے ریجنل آفس کوئٹہ سے رجوع کریں اور اوگرا کو حکم دیا کہ وہFIFO فرسٹ ان فرسٹ آؤٹ کی بنیاد پر ان شکایات کے ازالے میں دو ہفتوں سے زائد کا وقت نہ لیں معزز عدالت نے اس حوالے سے ڈپٹی ڈائریکٹر (شکایات) اوگرا کے ریجنل آفس کوئٹہ کو نوٹس بمعہ حکمنامہ جاری کرنے کا بھی حکم دیا معزز عدالت نے قبل ازیں اس امر پر مایوسی کا اظہار کیا کہ مینیجنگ ڈائریکٹر ایس ایس جی سی ایل بلوچستان میں موجود ہونے کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیوروکریسی کے اعلیٰ حکام عدالت میں رپورٹ جمع کرانے کے لیے تیار نہیں ہیں یہاں تک کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی طرف سے پیش کی گئی رپورٹ پر متعلقہ سیکرٹری کے دستخط تک نہیں ہیں۔

معزز عدالت نے ایم ڈی گیس کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ بھی حلف نامہ نہ ہونے کی بنا پر ان کے وکیل کو واپس کردی معزز عدالت نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا کہ اگرچہ سیکرٹری وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل، چیئرمین اوگرا اور ایم ڈی ایس ایس جی سی ایل کو بذات خود عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا لیکن یہ افسران عدالت پیش ہونے کو تیار نہیں اس لیے ایک بار پھر سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سابقہ سیکرٹری کے طور پر کہتے ہیں۔

کہ وہ وفاق اور صوبہ بلوچستان کے درمیان قدرتی گیس کے حصہ کی تقسیم سے متعلق معاہدوں پر نظرثانی کریں لہذا اس ضمن میں سیکرٹری وزارت پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کے ذریعے رپورٹ پیش کی جائے چیئرمین اوگرا اور ایم ڈی گیس کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ اگلی تاریخ سماعت پر بذات خود پیش ہو ں اور مذکورہ عدالتی سوالات کے حوالے سے رپورٹ بھی پیش کریں معزز عدالت کو سماعت کے آغاز پر ایس ایس جی سی ایل کے وکیل نے کوئٹہ ٹاؤن میں گیس پائپ لائن کی بچھائی کے کام کے حوالے سے آگاہ کیا معزز عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ شہر میں گیس پائپ لائن بچھانے کے کام کی وجہ سے ٹریفک جام اور ماحولیاتی خطرات کے سنگین مسائل کا سامنا ہے اس لیے میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کنٹونمنٹ بورڈ کوئٹہ اور نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کو حکم دیا گیا تھا کہ گڑھوں کو بھرنے کے بعد فوری طور بلیک ٹاپنگ کریں۔

لیکن آخری تاریخ پر عدالت کو بتایا گیا کہ بعض تکنیکی مسائل کی وجہ سے گڑھوں کو بھرا اور بلیک ٹاپ نہیں کیا جاسکتا عدالت اس حوالے سے مزید وقت نہیں بڑھائے گی اور متعلقہ ایڈوکیٹ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ وہ گیس کمپنی کے ایک اہلکار سے حلف نامہ داخل کرائے کہ وہ اگلے 2 ماہ میں کام مکمل کرانے کا ذمہ دار ہیمعزز عدالت نے سماعت کے آخر میں حکم نامے کی کاپیاں ایڈیشنل اٹارنی جنرل بلوچستان، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، ایس ایس جی سی ایل کراچی کے وکیل،درخواست گزار سمیت بیس20 دیگر حکام کو بھجوانے کا حکم دیا اور آئندہ سماعت کے لیے 19 جون 2023 کی تاریخ مقرر کی۔