|

وقتِ اشاعت :   June 2 – 2023

کوئٹہ:  وفاقی اداروں کو چاہئے کہ وہ تاجر برادری کے قانونی تجارت کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے بجائے انکی سہولت کاری کریں۔ تاکہ بلوچستان میں ان کہ کاروبار پھلے پھولے، غربت کو کم کرنے میں مدد مل سکے اور ملک کی زرمبادلہ میں اضافہ ہو۔

یہ بات وفاقی محتسب اعجاز احمد قریشی نے کوئٹہ سمال چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے دورے کے موقع پر سمال انڈسٹریز کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ ٹیکس کے معاملات ٹیکس محتسب کے ڈائرہ اختیار میں ہے وہی ٹیکس کے معاملات کو احسن طریقے سے نمٹا سکتے ہیں۔

وفاقی محتسب پاکستان میں 180وفاقی اداروں سے متعلق عوامی شکایات پاکستان میں اپنے 18 دفتروں کے ذریعے حل کرانے کی ہرممکن کوشش کررہاہے۔ اس سلسلے میں وفاقی محتسب نے ایک سال میں ایک لاکھ چونسٹھ ہزار کیسز نمٹائی ہیں ۔

جن میں دوسو 200 کے قریب ایسے کیسز ہے جنہیں فریقین کی باہمی رضامندی سے وفاقی محتسب کے نمائندوں سے مل بیٹھ کر حل کی چکی ہے جوکہ ایک ریکارڈ ہے۔ انہوں کہا کہ وفاقی محتسب کا ادارہ بغیر کسی وکیل کے فری آف کاسٹ کے خدمات سرانجام دیتے ہوئے ساٹھ دن کے اندر اندر کیس کونمٹا لیتا ہے تاکہ فریقین کا وقت ضائع نہ ہو۔ قبل ازیں سمال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے سید محمد آغا نے وفاقی محتسب کو تاجر برادری کو درپیش مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی محتسب کی کوششوں سے افغانستان اور ایران کی سرحدوں پر تاجر برادری کو حکومت کی طرف سے سہولیات فراہم کی جارہی ہے جوکہ قابل داد ہے۔

لیکن ایف بی آر، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے ترسیل زر کے حوالے سے طریقہ کار ہے وہ بہت پیچیدہ ہے جس سے تاجروں کو دیگر ممالک کے ساتھ تجارت کرنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔انہوں مزید کہا کہ پی آئی اے کی کوئٹہ سے ملک کے دیگر شہروں کو چلنے والے فلائٹس بہت کم ہے اسی طرح کوئٹہ سے ملک کے دیگر علاقوں کو جانے والے ٹرینیں بھی بند کردیئے گئے ہیں۔

وفاقی محتسب اس سلسلے میں متعلقہ وفاقی محکموں سے بھی باز پرس کریں۔ قبل ازیں ولی محمد نورزئی نے وفاقی محتسب کو چیمبر آف سمال انڈسٹریز پہنچنے پرخوش آمدید کہا اور چیمبر آف سمال انڈسٹریز کے نمائندوں سے تعارف کرایا اور چیمبر کی طرف سے وفاقی محتسب کو اپنی بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔بعد ازاں چیمبر آف سمال انڈسٹریز کے صدرنے وفاقی محتسب کو شیلڈ بھی پیش کی۔