|

وقتِ اشاعت :   June 7 – 2023

کوئٹہ :  بلوچستان نیشنل پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبر و ضلعی صدر کوئٹہ غلام نبی مری نے اپنے ایک بیان میں حکومت وقت، اربا ب اختیار اور ضلعی انتظامیہ کی توجہ 2جون 2023بروز جمعہ صبح دس بجے کلی دلدار کاریز مغربی بائی پاس کوئٹہ میں رونماء ہو نے والے دالخراش، انسانیت سوز واقعے کی طرف مبذول کرواتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کے نتیجے میں گھر کے اندر پانی کے کھنویں میں گیس بھر جا نے کے باعث ایک ہی خاندان کی خواتین سمیت 4افراد نہایت بے دردی اور بے حسی سے جان کی بازی ہا ر گئے ۔

جن میں خاندان کے سربراہ 65سالہ محمد علی مری انکے دو کمسن بیٹے 20سالہ محمد یوسف مری، 16سالہ کمیسا خان مری اور انکی 30سالہ بہو بی بی نامئی مری اپنے گھر میں موجود کھنویں کے اندر خراب جنریٹر کی مرمت کر نے کے سلسلے میں یک بعد دیگرے کھنویں میں گئے لیکن کھنویں میں گیس بھر جا نے کے باعث دم گھٹنے سے اپنی قیمتی جانیں گواہ بیٹھے یہ واقعہ صبح 10بجے کے وقت پیش آیا اورپی ڈی ایم اے ریسکیو عملہ اور ماننگ شعبے سے تعلق رکھنے والے حکومتی تجر بہ کار ٹیموں کو واقعے کی اطلاع دی گئی لیکن وہ کئی گھنٹوں کے بعد ریسکیو کے لئے جائے وقوعہ پر پہنچے اور انکے پاس ریسکیو کر نے کے لئے کوئی بھی آلات موجود نہیں تھا وہ بھی بے بس اور پریشان نظر آرہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ کئی گھنٹوں کے گزر نے کا باوجود چاروں افراد ریسکیو نا ہو نے کی وجہ سے جان کی بازی ہا ر گئے اگر ریسکیو کے عملے کے پاس انکا سامان ہو تا ہے اور وہ بروقت جائے وقوعہ پر پہنچ جا تے تو یہ دلخراش سانحہ پیش نہیں آتا۔

انہوں نے کہاکہ اس سے پہلے بھی سر یاب روڈ پر ایسے واقعات پیش ہو تے آئے ہیں کیونکہ سر یاب جو آبادی کے لحاظ سے کوئٹہ کا سب سے بڑا اورقدیم ترین علا قہ ہے لیکن وہاں ایسے نا خوشگوار واقعے سے نمنٹنے کے لئے کہیں بھی فائربریگیڈ اور ریسکیو سینٹرز موجود نہیں ہیں اور جب ایسے واقعات پیش آتے ہیں تو گھنٹوں گھنٹوں تک جدید سہو لیات نہ ہو نے کی وجہ سے ایسے سانحات سے در چار لوگوں کو کو رسیوں سے باھند کر ریسکیو کیا جاتا ہے لیکن اس وقت تک وہ انتقال کر چکے ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 21ویں صدی کوئٹہ بلو چستان کا درالخلاء ہو نے کے وجہ سے حکومتی تر قی و خوشحالی کے بلند بانگ دعوے محیض جھوٹ پر مبنی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کئی دن گزرنے کے باوجود اس سانحے میں ایک خاندان تباہ و برباد ہو ا ہے لیکن صوبائی حکومت، ارباب اختیار، ضلعی انتظامیہ کے کسی ذمہ دار نے لواحقین سے رابطہ کر نے کی زحمت تک نہیں کی ہے جس کی وجہ سے غمزادہ خاندان میں شدید مایوسی،غصہ،احساسی محرومی اور بے چینی نے جنم لے لیا ہے۔

انہوں نے گورنر بلو چستان، وزیر اعلیٰ بلو چستان، چیف سیکرٹری بلو چستان، انسانی حقوق کے علمبردار تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متاثرہ خاندان سے مالی تعاون کریں اور ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے سر یاب میں ریسکیو سینٹر زاور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لئے جدید سہو لیات اور عملے کی بر وقت موجود گی کو یقینی بنائیں تاکہ مستقبل میں قیمتی جانوں کو ضائع اور خاندانوں کو تباہ و بر با د ہو نے سے بچایا جا سکے۔انہوں نے کہاکہ اگر سر یاب میں ریسکیو سینٹرز، فائر بریگیڈ اور دیگر قدررتی آفات سے نمٹنے کے لئے بر وقت عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے اور دلدار کاریز سانحے کے متاثرین کی مالی مدد نہیں کی گئی تو بی این پی سخت احتجاج کر نے سے گریز نہیں کرے گی۔