|

وقتِ اشاعت :   June 22 – 2023

غیر سرکاری ادارے ایسوسی ایشن فار انٹیگریٹڈ ڈیویلپمنٹ نے  بلوچستان میں معلومات تک رسائی کے قانون 2021 کے نفاذ اور افادیت کا جائزہ لینے کے لئے پبلک اکاؤنٹبلٹی فورم کے زریعے سروئے کا آغاز کردیا ، جائزہ سروئے میں اس امر کا مشاہدہ کیا جائے گا کہ معلومات تک رسائی کے رائج الوقت قانون سے عوام کس حد تک استفادہ کرپا رہے ہیں اور مختلف محکمہ جات معلومات کے حصول کے لئے دی جانے والی درخواستوں پر کس حد تک عمل درآمد کررہے ہیں ایڈ بلوچستان کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے

کہ ایسوسی ایشن فار انٹیگریٹڈ ڈیویلپمنٹ ایک مقامی سماجی تنظیم ہے جو بلوچستان میں معاشرے کے کمزور طبقات کی ایک مؤثر آواز سمجھی جاتی ہے.  ایڈ بلوچستان گزشتہ 7 سالوں سے بلوچستان میں دی نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی NED کے تعاون سے “معلومات تک رسائی کا 2021 کا قانون” The Right To Information Balochistan 2021 Act کے حوالے سے جدوجہد کررہی ہے  یہ قانون عوام کو معلومات تک رسائی کا حق دیتا ہے جسے استعمال کرکے حکومتی اداروں سے کوئی بھی معلومات لی جاسکتی ہے اس سلسلے میں ایڈ بلوچستان ایک اسٹیڈی کا انعقاد کررہی ہے جس میں ایک ماہر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی خدمات حاصل کی گئی ہیں

ایڈ بلوچستان کے پبلک اکاونٹبلٹی فورم PAF کے اراکین  چوہدری امتیاز احمد، میر بہرام بلوچ، شازیہ ملک، میر بہرام لہڑی، عادل جہانگیر، رانا احسن، میر محمد شعیب، محمد صادق سمالانی، عنایت سرپرہ، مس ہورین، ندیم محمد حسنی، شیزان ولیم، فضاء کنول اور انضمام اس قانون کے تحت کے بلوچستان کے کچھ  اداروں میں باضابطہ طور پر درخواستیں جمع کرواچکے ہیں اسکے علاوہ ایک آن لائن کنسلٹیشن کے زریعے  پبلک اکاونٹبلٹی فورم  کے اراکین کی تربیت کا اہتمام بھی کیا گیا تربیت یافتہ یہ اراکین ایک سروئے کریں گے  جس میں جائزہ لیا  جائے گا کہ بلوچستان “معلومات تک رسائی  کا قانون 2021  پر کس حد تک عمل درآمد کیا گیا ہے اور اس قانون سے متعلق عوام میں کس حد تک آگاہی پائی جاتی ہے جبکہ   اسے کیسے مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے فورم اراکین کے مشاہدے کے مطابق پہلے مرحلے میں یہ دیکھا گیا ہے کہ حکومت بلوچستان نے کچھ محکموں میں انفارمیشن افیسرز کی تعیناتی کردی ہے تاہم انہیں قوانین سے مکمل آگاہی حاصل نہیں اور متعین انفارمیشن افسران  آر ٹی ائی کے تحت درخواستیں لینے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کررہے ہیں جو کہ اس قوانین کی افادیت کو موثر طور پر نافذ کرنے کی راہ میں رکاوٹ تصور کیا جائے گا