|

وقتِ اشاعت :   September 5 – 2023

کوئٹہ:بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستا ن اور ملک میں جو حکمران آئے ہیں انکے پاس اختیار نہیں تھا، جنہوں نے اختیار مانگا انہیں اقتدار میں نہیں رہنے دیا گیا، تمام قوم پرست جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور کم سے کم سیاسی نکات پر اتفاق کرتے ہوئے اکھٹی ہوں، ہم آئین پاکستان کے دائرے میں رہتے ہوئے بلوچستان کے مسائل کے حل اور حقوق کے حصول کی جمہوری جدوجہد کر رہے ہیں،پارٹی میں شمولیتیں اس بات کی عکاسی کرتی ہیں کہ بی این پی کی کارکردگی سے عوام مطمئن ہیں۔

یہ بات انہوں نے منگل کو پاکستان نیشنل پارٹی کے سربراہ و سابق صوبائی وزیر سید احسان شاہ کی رہائشگاہ پر پی این پی کو بی این پی میں ضم کرنے کے موقع پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر واجہ جہانزیب بلوچ، عبدالغفور بزنجو، میر اختر حسین لانگو، میر حمل کلمتی،چیئر مین آصف بلوچ، ملک نصیر شاہوانی،میر اکبر مینگل سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بی این پی روز اول سے بلوچستان کے احساس محرومی،بدحالی کے خاتمے، لاپتہ افراد کی بازیابی، صحت، تعلیم،انفراسٹرکچر سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی کے لئے بر سر پیکار ہے۔انہوں نے کہا کہ بی این پی میں وکلاء برداری، سید احسان شاہ سمیت مختلف لوگوں کی شمولیتیں اس بات کی گواہ ہیں کہ عوام اور سیاسی لوگ ہماری کارکردگی سے مطمئن ہیں بی این پی نے مکران ڈویژن اور کیچ میں وسعت بھی حاصل کر لی ہے۔

سردار اختر مینگل نے سیاسی رہنماؤں کو اتحاد کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ میری سیاسی اکابرین سے گزارش ہے کہ کم سے کم سیاسی نکات جن میں بلوچستان کی معاشی،سیاسی،انسانی حقوق کی بدحالی کا خاتمہ اور ڈوبتی ہوئی کشتی کو کنارے لگانا ہے پر اتفاق کریں اور ہم اکھٹے ہو کر بلوچستان کے حقوق کے حصول کی جدوجہد کریں اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو میں انکے پیچھے سیاسی کارکن بن کر چلنے کے لئے تیار ہوں۔

انہوں نے کہاکہ عوام ان لوگوں میں تفریق کریں جنہوں نے اپنی زندگی کے قیمتی ایام انکے حقوق کی جدوجہد، عزت ننگ ناموس، وقار کے لئے وقف کئے اور جنہوں نے اسلام آباد یا کسی اور جگہ جا کر انکی قیمتیں لگائیں یہ تمام اقوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات پر سوچیں کہ ہم صوبے کو مسائل سے کیسے نکالیں اگر کسی کے پاس ہم سے بہتر راستہ، تجاویز ہیں

 

تو وہ ہمیں بتائیں ہم پاکستان کے آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے جمہوری طریقے سے بلوچستان کے حقوق حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے جو لوگ بر سراقتدار رہے ہیں وہ بے اختیار ہیں جنہوں نے اختیار کی بات کی انہیں اقتدار میں رہنے نہیں دیا گیا جس کی واضح مثال نیپ کی حکومت ہے جو 9ماہ بعد ہی گر گئی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ترجیح انتخابات نہیں بلکہ صوبے کی بدحالی، بے روزگاری، انسانی حقوق کی پامالی، ماورائے عدالت قتل، نا انصافی کا خاتمہ، مسنگ پرسنز کی بازیابی،آئین و قانون کی حکمرانی، انتخابات میں اتحاد کے لئے کمیٹیاں قائم ہیں جو اپنا کام کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لوکل اور ڈومیسائل میں تفریق کا خاتمہ بی این پی کا انتخابی منشور تھا اس حوالے سے جب اکثریت حاصل ہوئی تو ہماری جماعت نے ایک قرار داد پیش کی لیکن بلوچستان اسمبلی کی قراردادوں کا نہ بلوچستان اور نہ ہی وفاق میں اہمیت دی جاتی ہے تاہم ہم منشور میں کیا گیا اپنا وعدہ پورا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر سید احسان شاہ نے انکی جماعت پاکستان نیشنل پارٹی کو بلوچستان نیشنل پارٹی میں ضم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم پرست مختلف سیاسی جماعتوں میں تقسیم ہیں جس کی وجہ سے مسائل حل نہیں ہور ہے ہمارے نکات ایک ہی ہیں لیکن تقسیم کی وجہ سے ہم کامیاب نہیں ہو پاتے بی این پی بلوچستان کے حقوق کی موثر آواز بن کر ابھری ہے جس کے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ بی این پی میں اپنی جماعت کا انضمام کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ایک ہو کر مسائل کے حل پر توجہ دینی ہوگی میں تمام قوم پرست جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور ملکر حقوق کے حصول میں اپنا حصہ ڈالیں۔

اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل واجہ جہانزیب بلوچ نے کہا کہ پی این پی سے کافی عرصے سے رابطہ تھا ہم نے ملکر صوبے کے اہم مسائل،وسائل کی لوٹ کھوسٹ کی روک تھام،تعلیم صحت کی فراہمی کے لئئے مشترکہ جدوجہد کا فیصلہ کیا۔

پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے چیئر مین آصف بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم، صحت کا فقدان ہے لاقانونیت،منشیات کا فروغ بڑھ رہا ہے لاپتہ افراد کا مسئلہ اہم ترین ہے ان عوامل پر سیاسی جماعتوں کو متحرک کردار ادا کرنا چاہیے۔