|

وقتِ اشاعت :   September 9 – 2023

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈیتھ سکواڈ ،حادثاتی سیاسی بونوں کا یکجا ہو کر بلوچستان نیشنل پارٹی کے خلاف زبان درازی کا مقصد ایک ہے کہ وہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل اور بی این پی کی ساکھ کو نقصان پہنچائیں یہ مافیاز حواس باختہ ہو چکے ہیںاور پارٹی انہیں ایک آنکھ نہیں بہا رہی ہے۔

پاکستان نیشنل پارٹی کے بی این پی ضم ہونے ، وکلاء اور مستقبل میں ہونے والی شمولیتوں نے سیاسی بونوں کو ذہنی کوفت سے دوچار کر دیا ہے بلوچستان اور جھالاوان کے عوام بخوبی اس بات سے آگاہ ہیں کہ ڈیتھ سکواڈ توتک سانحہ ، لیویز اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ ، چوری ، بھتہ خوری ، ان پر کئی ایف آئی آرز ،وڈھ کے عوام میں خوف و ہراس پھیلانے ، یرغمال بنانے ، جدید ہتھیاروں کے ذریعے شیلنگ ، اساتذہ و بے گناہ عوام کو شہید کر رہی ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر اپنے جدید ہتھیاروں کی تشہیر بھی کر رہے ہیں بلوچستانی عوام کے ساتھ سالہا سال سے ناانصافیاں کی جا رہی ہیں اکیسویں صدی میں یہ باتیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں گھروں میں دہشت گردوں کو بیٹھا کر سوشل میڈیا میں جھوٹ پر مبنی باتیں کی جا رہی ہیں۔

مگر افسوس ان کی ساری محنت رائیگاں جا رہی ہے کیونکہ بلوچستان کے باشعور عوام کو دھوکہ دینا ممکن نہیں راہشون سردار عطاء اللہ خان مینگل ، سردار اختر جان مینگل کی طویل سیاسی جدوجہد سے انکار سورج کو انگلی سے چھپانے کے مترادف ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی عام شخص پر ایف آئی آر درج ہو تو قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کو گرفتار کر کے عدالتوں میں پیش کر دیتے ہیں لیکن دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ ، قتل و غارت گری کی ایف آئی آر ، توتک سانحہ میں ملوث ہیں۔

مگر پھر بھی وہ آزاد گھوم رہے ہیں سوشل میڈیا پر جدید ہتھیاروں کی نمائش بھی ہو رہی ہے کھلی چھوٹ بھی انہیں ہیں یہ کیسے لوگ ہیں جنہیں دہشت پھیلانے کا اختیار حاصل ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم جمہوری لوگ ہیں پارلیمانی سیاست پر یقین رکھتے ہیں مگر ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ کھلی چھوٹ دینے کا مقصد خون کی ہولی کھیلنے کی اجازت دینا ہے اسی طرح سیاسی بونوں کے یکجا ہو کر پروپیگنڈہ مہم چلانے کا مقصدیہی ہے کہ بلوچستان کے عظیم خاندان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جائے۔

لیکن ان عقل کے اندھوں کو یہ پتہ نہیں کہ منفی پروپیگنڈوں سے کسی کو دھوکہ نہیں دیا جا سکتا جتنے بھی پروپیگنڈے کئے جا رہے ہیں۔

اتنا ہی پارٹی قائد کے ساتھ عوام کی ہمدردیاں بڑھتی جا رہی ہے طوفان بدتمیزی مشعل کرنے کی ناکام کوشش ہے بلوچستان نیشنل پارٹی کی قیادت تمام حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بخوبی سمجھتی ہے کہ ڈیتھ سکواڈ سمیت سیاسی بونوں کو لاپتہ افراد کے نام سے چھڑ کیوں ہو رہی ہے ان کی زبان سے نکلنے والے الفاظ ان کے تو نہیں پارٹی ساکھ کو کمزور کرنا کسی صورت ممکن نہیں گزشتہ پانچ سالہ ریکارڈ موجود ہے پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے بلوچستان کے ہر مسئلے پر آواز بلند کی ہمارے جدوجہد کی بدولت عمران خان کی حکومت میں 450سے زائد بلوچ بازیاب ہوئے اور بی این پی ہی اپنے مائوں بہنوں کی مدد گار ثابت ہوئی جو یہ کہہ رہے تھے کہ لاپتہ افراد کی تعداد درجن بھر ہے ان کیلئے یہ سوالیہ نشان ہے کہ 450سے زائد افراد کیسے بازیاب ہوئے یہ ہماری بڑی کامیابی ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ لوگ قومی اسمبلی ، صوبائی اسمبلی کا حصہ اورحکومتوں میں رہے وہ اسلام آباد میں یہ جرات نہ کر سکے کہ وہ لاپتہ افراد یا بلوچستان کا نام لے سکیں بلوچستان نیشنل پارٹی دہائیوں سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جدوجہد کر رہی ہے طاقت کے ذریعے مسئلے حل نہیں کئے جا سکتے۔

صرف مذاکرات ہی مسائل کا حل ہے عوام کی حق حاکمیت تسلیم کیا جائے عوامی فیصلوں میں مداخلت نہ کی جائے ناانصافیوں کا تسلسل جاری رکھنے کے بجائے بند کیا جائے۔

ماورائے قانون قتل وغارت گری کو اب تھم جانا چاہئے آئین کی روح سے بلوچستان کے عوام کا جو حق ہے انہیں دیا جائے تجارتی سہولیات ، روزگار کی فراہمی ، بلوچستان کے وسائل پردسترس کا اختیار عوام دیا جائے بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی کی مخلصانہ جدوجہد کو روکنے کا مقصد یہی ہے کہ ہمیں کمزور کیا جائے۔

لیکن ہمارے ارادے کو کمزور نہیں کیا جا سکتا پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کو حق و سچائی کے راہ سے ہٹانے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی 2ستمبر کے راہشون سردار عطاء اللہ خان مینگل کے عظیم الشان کامیاب ریلیوں ، جلسے نے بی این پی دشمن قوتوں کو ایک صف میں لا کھڑا کر دیا ہے یہ ہماری مقبولیت کے برملا اظہار ہے کہ ڈیتھ سکواڈ ، مختلف سیاسی بونوں کا متحد ہو کر پارٹی کے خلاف پروپیگنڈہ کر رہے ہیں آج بلوچستان جن حالات سے گزار رہا ہے مختلف سیاسی پارٹیوں کا کردار ، عمل کیسا ہے ۔

یہ فیصلہ تاریخ نے کرنا ہے ہونا تو یہ چاہئے کہ پارٹی قائد کے ہاتھ مضبوط کئے جاتے ہیں مگر زہر اگلنے کا مقصد یہی ہے کہ آئندہ حکومت سیاسی بونوں کو ملے مگر اب ایسا ممکن نہیں عوام حقیقت سے واقف ہیں آج ہر باشعور بلوچ اتنے پڑھے لکھے اور با علم ہیں کہ وہ ہر ایک کے کردار کو پرکھ کر فیصلے کر سکتے ہیں پارٹی اکابرین کے خلاف جتنا پروپیگنڈہ کیا جائے مگر ہر فرد اس بات کی گواہی دے گا کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل نے بلوچ اور بلوچستانی عوام ، مسائل کے حل اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے کیا مواقف رکھتے ہیں –