|

وقتِ اشاعت :   November 8 – 2023

پشین : پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین خوشحال خان کاکڑ نے کہا ہے کہ چمن میں جاری پرلت کے مطالبے برحق ہیں

جسے جلد از جلد تسلیم کئے جائیں بصورت دیگر پورے پشتونخوا وطن میں احتجاجی تحریک چلائی جائے گی،

افغان کڈوال عوام کی جبری بیدخلی کی آڑ لیکر دراصل ملک بھرمیں پشتون افغان عوام کے خلاف بدترین اپریشن کیا جارہا ہے جسکا بنیادی مقصد انہیں رہائش، تجارت، کاروبار اور دو وقت کی روٹی کمانے جیسے آئینی، قانونی، انسانی اور اسلامی حق سے محروم کرناہے،

ظلم اور ناانصافیوں کے خلاف پشتون افغان کے دل و دماغ میں جو لاوا پک رہا ہے اس کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہونگے جسکی تمام تر ذمہ داری ریاست، وفاقی حکومت اور انکے اداروں پر عائد ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشین بازار میں مرحوم سردار نوراللہ خان کی رہائش گاہ پر شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر سردار داود خان ترین، سردار حبیب خان ترین، سردار امان اللہ خان ترین، سردار ظفراللہ خان عرف کاکا ترین، سردار نصیب اللہ خان ترین، سردار فیصل خان ترین اور حاجی عبد الغفور اچکزئی نے اپنے گھرانوں اور ساتھیوں سمیت پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

شمولیتی اجتماع سے پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات محمد عیسی روشان، ضلعی آرگنائزر خلیل خان ترین، سردار داود ترین، سردار فیصل ترین، ضلعی سینئر ڈپٹی آرگنائزر نصیب اللہ کلیوال کاکڑ، سردارزادہ بلال خان ترین نے بھی خطاب کیا جبکہ تلاوت کی سعادت صابر افغان نے حاصل کی اور سٹیج کی نظامت کے فرائض بایزید روشان نے ادا کئے۔ خوشحال خان کاکڑ نے کہا کہ پشتون افغان ملت پر دشمن کی طرف سے ہر طرح کے حملے جاری ہیں

بدترین دہشتگردی مسلط کرنے اور ہزاروں کی تعداد میں شہادتوں کے بعد اب معاشی ناکہ بندی کرکے تجارت، کاروبار اور مزدوری کا حق بھی چھینا جارہا ہے تاکہ پشتون افغان غیور ملت کو فاقوں پر مجبور کرکے انہیں آزادی، ترقی اور بنیادی انسانی حقوق کے مطالبے سے دستبردار کرایا جا سکے

لیکن دشمن کی یہ خواہش کبھی بھی پوری نہیں ہوسکے گی۔ انہوں نے چمن میں جاری پرلت کی بھرپور حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر چمن کے عوام بلخصوص لغڑیوں کے برحق مطالبات کو تسلیم نہ کیا گیا تو پورے پشتونخوا وطن میں احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا جائیگا۔ انہوں نے ایک دفعہ پھر افغان کڈوال عوام کے خلاف کریک ڈاون کو انسانی حقوق، بین الا قوامی اصولوں اور اقوام متحدہ کے قوانین کی سراسر خلاف ورزی قرار دیکر اسے مسترد کیا

اور دنیا بھر کے انسانی حقوق کی تنظیموں، اقوام متحدہ اور خصوصی طور پر UNHCR سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ افغان کڈوال عوام کے ساتھ روا رکھے جانیوالے ہتک امیز رویے اور جبری بے دخلی کی روک تھام کیلئیاپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ افغانستان کے متعلق اس ملک کی کسی بھی پالیسی میں پشتون قیادت کی مرضی اور رائے اہم اور ضروری ہے

اور انکو اعتماد میں لئے بغیر کسی بھی پالیسی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے ہر صوبے و علاقے میں پشتون افغان عوام کے ساتھ نسلی تعصب کی بنیاد پر توہین امیز سلوک، تجارت و کاروبار سے بے دخل کرنے اور یہاں تک کے مزدوری کیلئے مسافرت پر مجبور عوام کو مختلف حیلے بہانوں سے تنگ کرنے جیسے عملیات اب ناقابل برداشت ہوچکے ہیں اسی لیے پشتونخوامیپ وطن دوست، عوام دوست، مترقی، سیاسی جمہوری پارٹیوں اور قوتوں کے ساتھ ملکر حقوق و اختیارات کے حصول اور اس ازیتناک صورتحال سے نجات کیلئے تحریک میں مزید شدت پیدا کریگی۔