|

وقتِ اشاعت :   December 7 – 2019

اسلام آباد : ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری سے بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے صدر سردار اختر جان مینگل کی سربراہی میں ایک وفد نے پارلیمنٹ ہاؤس میں ان کے چیمبر میں ملاقات کی جس میں آواران میں مبینہ گرفتار خواتین کے معاملہ پر تفصیلی بات چیت ہوئی، وفاقی وزیر داخلہ ریٹائرڈ بریگیڈیئر اعجاز شاہ، بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے اراکین قومی اسمبلی آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، محمد ہاشم نوتیزئی، ڈاکٹرشہناز بلوچ بھی موجود تھے۔

وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے بتایا کہ انہوں نے بلوچستان کی ثقافت اور روایات کو مدنظر رکھ کر یہ ملاقات رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم قبائلی روایات اور بلوچستان کی عوام کے جذبات کی قدر کرتے ہیں۔ اس ملاقات کا مقصد ہی مسئلے کا مثبت اور بر وقت حل نکالنا تھا- وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ نے ملاقات کے شرکا کو اعتماد میں لیا اور انہیں اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ ان کی کوششیں رائیگاں نہیں جائینگی اور ان کو حکومت کی جانب سے کسی قسم کی مایوسی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔

بلوچستان اور وہاں کے لوگ میرے دل کے بہت قریب ہیں – اعجازشاہ نے کہا کہ تمام سٹیک ہولڈرز سے مکمل رابطے میں ہیں اور پوری طرح سے معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہیں – ملاقات کے بعد بات چیت کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے کہا کہ بلوچستان ہمارا گھر ہے اور ایک قبائلی صوبہ ہے اور ہمارے ہاں کسی بھی معاملے میں چاہے وہ گھریلو جھگڑا ہو یا قبائلی رنجشیں، ہر معاملہ میں خواتین کو عزت واحترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آواران میں خواتین کی گرفتاری کے بعد بلوچستان کی عوام میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔ بعدازاں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ سردار اخترجان مینگل کی قیادت میں وفد نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہاکہ اگر بلوچستان کے لوگ چاہے وہ کسی بھی پارٹی سے ہوں اکھٹے اور اتفاق سے مل کر بلوچستان کی ترقی وخوشحالی کیلئے کام کرینگے تو وہ وقت دور نہیں جب ہماری آنے والی نسل کا مستقبل تابناک اور روشن ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے بچوں کے ہاتھ میں اسلحہ کی بجائے قلم وکتاب ہوگا جس سے وہ جدید دور کے علم کو حاصل کرکے صوبے اور ملک کا نام روشن کرینگے۔