|

وقتِ اشاعت :   March 15 – 2020

ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب عائد سخت پابندیوں کے باعث ایران کی کورونا وائرس کے خلاف لڑائی بری طرح متاثر ہوئی۔

چین کے بعد ایران کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے جہاں 13ہزار سے زائد افراد وائرس کی زد میں آ چکے ہیں جبکہ 600 سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ حسن روحانی نے مختلف ملکوں کے ہم منصبوں کو خط لکھ کر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی پابندیوں کے باعث ایران کی کورونا وائرس کے خلاف جنگ بری طرح متاثر ہوئی۔

ایران میں کورونا وائرس کے خلاف مہم کی سربراہی کرنے والے علی رضا زالی نے کہا کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو ہمارے پاس اس سے نمٹنے کی استعداد نہ ہو گی۔

ایران میں اس وقت ہسپتالوں میں ایک لاکھ 30 ہزار بستر ہیں جس میں سے 30 ہزار کی تعداد صرف تہران میں ہیں اور حکام نے وائرس سے نمٹنے کے لیے مزید موبائل کلینکس کے قیام پر زور دیا ہے۔

علی رضا زالی نے حیران کن انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ کووڈ19 (کورونا وائرس) سے ہلاک ہونے والوں میں چند صحت مند افراد بھی تھے جس سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یہ وائرس صرف بزرگ اور کمزور افراد کو ہی متاثر نہیں کررہا۔

وزارت صحت کے اعدادوشمار کے مطابق ہلاک ہونے والے 55 فیصد افراد 60 سال سے زائد عمر کے تھے جبکہ 15فیصد افراد کی عمر 40 سال سے کم تھی۔

اکثر افراد میں کورونا وائرس کی بنیادی علامات ہی ظاہر ہوتی ہیں مثلاً وہ کھانسی، نزلہ یا بخار کا شکار ہوتے ہیں لیکن بزرگ افراد میں یہ شدت اختیار کر جاتی ہے اور کچھ افراد نمونیا کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔

اکثر افراد ایک ہفتے میں صحت مند ہو جاتے ہیں لیکن یہ وائرس بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور بظاہر کسی قسم کی علامات کے بغیر ایک شخص سے دوسرے کو متاثر کر سکتا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک ایران نے کورونا وائرس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کو دیکھتے ہوئے عالمی مالیاتی فنڈ سے 5 ارب ڈالر کی امداد کی درخواست کی تھی۔

وائرس کے پھیلاؤ کے سبب ایران کے کاروبار بری طرح متاثر ہوئے اور دیگر ممالک اور تجارتی پارٹنرز کی جانب سے سرحدیں بند کیے جانے کے بعد ایران کے تیل کے علاوہ دیگر کاروبار پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کے اقدامات

مشرق وسطیٰ میں تمام ممالک نے کڑی سفری پابندیاں عائد کرتے ہوئے عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ غیر اہم کاروبار بھی بند کرنے کی ہدایت کی ہے۔

متحدہ عرب امارات میں واقع عالمی کاروباری حب دبئی میں انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ رواں ماہ کے آخر تک مووی تھیٹرز، سینما اور جم کو بند کردیا گیا ہے جبکہ تمام پارکس سمیت تفریحی مقامات کو بھی بند کردیا گیا ہے۔

امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں بھی تمام پارکس اور تفریحی مقامات کو رواں ماہ کے آخر تک بند کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

اسی طرح مسجد اقصیٰ کو بھی بند کر کے عوام کی آمد کو محدود کردیا گیا ہے جبکہ سعودی عرب میں عمرہ کو بند کیے جانے کے بعد سال کے سب سے بڑے اجتماع حج کو بھی محدود کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

اتوار کو سعودی عرب میں وقتی طور پر تمام مساجد بند کردی گئی ہیں جبکہ جمعے کی نماز بھی ادا نہیں کی جائے گی۔

مسجد اقصیٰ کے ڈائریکٹر شیخ عمر کسوانی نے کہا ہے کہ مسجد اور اس سے متصل عمارتیں غیر معینہ مدت تک کے لیے بند کردی گئی ہیں۔

کویت نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے تمام شاپنگ مال، سیلون اور نائی کی دکانوں پر پابندی عائد کردی ہے، اس کے علاوہ کافی کی دکانوں کو اس شرط پر کھلا رکھنے کی اجازت دی گئی ہے کہ قطار میں پانچ سے زیادہ صارفین کھڑے نہیں ہوں گے اور ان کے درمیان بھی کم از کم ایک میٹر کا فاصلہ ہونا چاہیے۔

اسرائیل میں عوامی اجتماعات پر پابندی کے بعد سنگین کرپشن کے الزامات کا سامنا کرنے والے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے خلاف مقدمے کی سماعت دو ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی ہے۔