|

وقتِ اشاعت :   June 22 – 2020

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کوئٹہ زون کے زیراہتمام پریس کلب کوئٹہ کے سامنے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں انٹرنیٹ کے بندش اور آن لائن کلاسز کے ناقابل عمل فیصلے کے خلاف دو روزہ بھوک ہڑتالی کیمپ کا انعقاد آج سے شروع ہوا۔

جس میں بی ایس او کے مرکزی قیادت مرکزی سیکرٹری جنرل منیر جالب بلوچ، مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ناصر بلوچ،مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ، بی این این کے مرکزی کمیٹی کے ممبر سابق چئیرمین بی ایس او جاوید بلوچ، بی ایس او کوئٹہ کے آرگنائزر سمند بلوچ،،ڈاکٹر علی احمد ضلعی لیبر سیکرٹری،بی این پی کوئٹہ کے سراج احمد لہڑی، اوربلوچستان یونیورسٹی کے طالبات نمراہ بلوچ، ریمشاہ بلوچ، کاکا ظاہر بلوچ، عزیز بلوچ، مقبول بلوچ، عمیر بلوچ، وحید بلوچ، شکور بلوچ، عاطف بلوچ، صدام بلوچ، اسرار بلوچ، بلال بلوچ پنجاب یونیورسٹی کے۔

طلباء، پی ایس ایف کے صوبائی سیکرٹری جنرل طاہر شاہ، شیخ سراج بلوچ، محمد عمران، اشفاق بلوچ، کریم بلوچ اس موقع پر بی ایس او کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان بھر میں بی ایس او کے زیراہتمام آن لائن کلاسز کے خلاف احتجاجی مظاہروں بھوک ہڑتالی کیمپ سوشل میڈیا پر آگاہی مہم کا مقصد آن لائن کلاسز کے فیصلے کو مسترد کرنا ہے بلوچستان کے 95 فیصد علاقوں میں تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ نہیں۔

جن اضلاع میں نیٹ ہے وہ بھی صرف شہر کے اندر تین کلومیٹر کے اندرکام کرتے ہیں باقی دور دراز کلیوں میں موبائل فون کال کے لوگوں کو اونچے مقامات تلاش کرنا پڑتے ہے تاکہ کال سن سکے۔ دوسری جانب مکران اور قلات ڈویژن کوہلو کے ہیڈکواٹرز میں بھی سرکاری احکامات کے تحت انٹرنیٹ بند کی گئی ہے اس صورتحال میں یہ ناقابل عمل فیصلہ صرف طلباء و طالبات کو تعلیم سے محروم کرنا ہے۔

جبکہ ایچ ای سی کے اس فیصلے کا مقصد صرف سمسٹر فیس لینا ہے جب کورنا کی وجہ سے لوگوں کے معاشی حالات کسی صورت فیس ادا کرنے کے قابل نہیں ہے صرف کرپشن چھپانے کے لئے طلباء و طالبات کے زندگیوں کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے اس متنازعہ فیصلے کو واپس لیا جائے۔دریں اثناء بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سوراب زون کے زیراہتمام سوراب،مکران و بلوچستان کے دیگر اضلاع میں انٹرنیٹ کے بندش اور آن لائن کلاسز کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ آج دوسرے روز بھی جاری رہا کل 23 جون کو بھوک ہڑتالی کیمپ جاری رہے گا۔

اور احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔ بھوک ہڑتالی کیمپ میں بی ایس او کے مرکزی چیئرمین نزیر بلوچ، بی ایس او سوراب زون صدر عامر بلوچ، بی ٹنڈو جام زون کے صدر بالاچ بلوچ، بی ایس او اتھل زون کے صدر ریاض بلوچ، ایگریکلچر کالج کوئٹہ یونٹ کے یونٹ سیکریٹری کامران بلوچ، ٹنڈو جام زون کے انفارمیشن سیکرٹری باسط بلوچ، سینئر اراکین بی ایس او عبید بلوچ، وسیم بلوچ، عبداللہ بلوچ، حسن بلوچ،فیصل بلوچ،شہاپ بلوچ سمیت بی ایس او کے دیگر کارکنان نے شرکت کی۔

بھوک ہڑتالی کیمپ میں سوراب کے سیاسی سماجی و مختلف وفود نے اظہار یکجہتی کی جن میں پریس کلب سوراب کے صدر شبیراحمدلہڑی بی این پی ضلعی صدر عبداللطیف قلندرانی، جنرل سیکرٹری امان اللہ مینگل،سینئر نائب صدر میرعبدالرحمان گرگناڑی، انفارمیشن سیکرٹری فیصل مینگل، حبیب میروانی،ایگریکلچر آفیسر ایکشن کمیٹی کے چیئرمین شکیل زہری، ایڈووکیٹ منیر آزاد بلوچ، بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کے سابقہ چیئرمین لطیف بلوچ، قدیر بلوچ، ٹیچرز ایسوسی ایشن کے رہنما انور ملازئی۔


لعل بخش صاحب، انٹر کالج سوراب کے لیکچرارز شکیل بلوچ، اختر بلوچ، بیروزگار ایسوسی ایشن کے چیئرمین صلاح الدین مینگل دیگر سیاسی و سماجی اور ادب سے تعلق رکھنے والے رہنما ماما غلام رسول عمرانی، عبیداللہ مستانہ، حفیظ اللہ شاکر، مولوی نذیر احمد، انجینئر مقصود مینگل، ثناء اللہ، سمیت دیگر لوگ شریک تھے۔اس موقعے پر بی ایس او کے مرکزی چیئرمین واجہ نزیر بلوچ نے صحافیوں کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بی ایس او اس وقت بلوچستان بھر میں آن لائن کلاسز کے ناقابل عمل فیصلے کے خلاف سرآپا احتجاج ہے۔

جسمیں سوشل میڈیا مہم، پریس کانفرنس احتجاجی ریلیاں مظاہرے بھوک ہڑتالی کیمپ تمام پرامن احتجاجی طریقہ کار کے مطابق جائز مطالبات کے حق میں آواز بلند کررہے ہیں لیکن بلوچستان حکومت اس وقت تعلیم جیسے اہم مسئلے پر سو رہی یے جسکا بلوچستان کے عوام طلباء و طالبات کے تعلیم کے ساتھ کوئی سنجیدگی نظر نہیں آرہی ہے آنلائن کلاسز کا خوشنما نعرہ یے لیکن اس وقت قابل عمل نہیں ہوسکتی ہے۔

جب آنلائن کلاسز کے لئے تمام لوازمات انٹرنیٹ بجلی موبائل پیکج طلباء و طالبات کو میسر ہو ایسے صورتحال میں جب بلوچستان کے کئی اضلاع میں سرکاری احکامات کے نتیجے میں ہی انٹرنیٹ بند کردی گئی یے جبکہ 95 فیصد علاقوں میں تھری جی فور جی نیٹ نہیں موبائل کال سننے کے لئے لوگوں کا مشکلات کا سامنا ہے اس صورتحال میں اگر یونیوسٹیز آنلائن کلاسز کو جاری رکھتے ہے تو اس سے بلوچستان کے طلباء و طالبات کا تعلیمی عمل ضائع ہوگا۔