پوٹسکم: شمالی مشرقی نائجیریا کے شہر پوٹسکم میں اسکول یونیفارم میں ملبوس ایک خودکش بمبار نے ہائی اسکول کی اسمبلی میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس سے کم از کم 48 طلبا ہلاک ہو گئے۔
دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے ادارے جائے وقوعہ پر پہنچ گئے جہاں جابجا جسمانی اعضا بکھرے پڑے تھے۔
ریاست یوبے میں ہونے دھماکے کے بعد مشتعل افراد نے قانون نافذ کرنے والے ادروں کی نااہلی پر ان پر پتھراؤ کیا اور نعرے بازی بھی کی۔
نائجیریا گزشتہ پانچ سال سے شدت پسندی کا شکار ہے اور اب تک ہزاروں افراد اس کا شکار ہو کر لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ لاکھوں لوگ اپنے گھروں سے بھی محروم ہو گئے۔
یاد رہے کہ اایک ہفتہ قبل اسی شہر میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم 30 افارد ہلاک ہو گئے تھے جس کی ذمے داری شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے قبول کی تھی۔
پیر کو گورنمنٹ ٹیکنیکل سائنس کالج میں جس وقت دھماکا ہوا اس وقت ہفتہ وار اسمبلی میں تقریباً دو ہزار طلبا موجود تھے۔
دھماکے میں بچنے والے ایک 17 سال بچے یحییٰ نے بتایا کہ صبح ساڑھے سات بجے کے قریب ہم پرنسپل کے خطاب کا انتظار کر رہے تھے کہ اس دوران زوردار دھماکے کی آواز سنائی دی اور میں اپنی جگہ سے دور جا گرا، اس موقع پر افرا تفری کا عالم تھا اور ہر طرف لوگوں کے رونے کی آوازیں آ رہی تھیں، میرے پورے جسم پر خون لگا ہوا تھا۔
اس دھماکے میں یحییٰ بھی زخمی ہوئے جنہیں ہلاک اور زخمی ہونے والے دیگر افراد کی طرح علاج کے لیے جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ہسپتال کے ذرائع کے مطابق ہستپال یں درجنوں افراد کو علاج کے لیے لایا گیا جن میں سے اکثر ی حالت نازک ہے۔
مردہ خانے میں موجود ایک آفیشل نئ بتایا کہ اب تک 48 لاشیں پسپتال لائی جا چکی ہیں اور تمام کی عمریں 11 سے 20 سال کے درمیان ہیں۔