|

وقتِ اشاعت :   November 26 – 2014

(کراچی(ظفراحمدخان) کراچی پولیس نے بدھ کو ایک گھر سے مدرسے کی 33لڑکیوں کو برآمد کر لیا ہے جنہیں لین دین کے تنازع پر حبس بے جا میں رکھا گیا تھا۔   پولیس نے لیاقت آباد سی ایریا میں ایوب صدیق کے گھر سے باجوڑسے تعلق رکھنے والی مدرسے کی 26طالبات کو تحویل میں لے کر 3 خواتین سمیت 5 افراد کو حراست میں لے لیا ہے، بعد میں پولیس نے جمشید کوارٹر کے علاقے میں واقع مدرسے سے مزید 6طالبات کو بھی تحویل میں لے لیا ہے۔ اس حوالے سے ضلع وسطی کی پولیس کا کہنا ہے کہ جمشید کوارٹر فاطمہ جناح کالونی کے ایک بنگلے میں قائم مدرسے کی مہتممہ حمیدہ خاتون کے شوہر عمران نے مقروض شخص کو قرض کی قسط ادا نہ کرنے پر مدرسے کی 33لڑکیوں کی کفالت کا ذمہ دیا تھا اور 26طالبات کو اس کے گھر لیاقت آباد میں چھوڑ دیا تھا۔ ان تمام طالبات کا تعلق باجوڑ ایجنسی کے ایک ہی علاقے سے ہے اور ان میں تین حافظہ بھی شامل ہیں۔ پولیس نے واقعہ کو پراسرار قرار دینے کے ساتھ اغوا کی تردید کی ہے۔ سپر مارکیٹ تھانے کی حدود لیاقت آباد سی ایریا کے ایک چھوٹے سے مکان میں لڑکیوں کی بڑی تعداد کی موجودگی کی اطلاع پر منگل اور بدھ کی درمیانی شب علاقہ پولیس کی بھاری نفری تحقیقات کیلئے مذکورہ گھر پہنچ گئی اور تلاشی لئے جانے پر مکان نمبر B-8 سے 26لڑکیاں برآمد ہوئیں جنہیں پولیس نے تحویل میں لے کر گھر میں موجود خاتون گل خانم ، گھر کے مالک ایوب صدیق اور اسکی اہلیہ کو حراست میں لے لیا۔ اس حوالے سے سپر مارکیٹ تھانے کے افسر تنویر نے بتایا کہ منگل کی شب پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ مذکورہ گھر میں لڑکیوں کی بڑی تعداد گزشتہ دو روز سے موجود ہے جس پر ہم نے مکان پر چھاپہ مارا، کارروائی کے دوران گھر میں 33لڑکیاں موجود تھیں جنہیں تحویل میں لے لیا گیا ، پولیس نے گھر میں موجود بچیوں کی آیا گل خانم ، گھر کے مالک ایوب اور اسکی اہلیہ کو حراست میں لے لیا۔ گھر کے مالک ایوب نے پولیس کو دئے گئے اپنے بیان میں بتایا کہ تحویل میں لی گئی تمام بچیاں جمشید کوارٹر کے علاقے میں قائم ایک مدرسے کی ہیں، اس مدرسے کی مہتممہ حمیدہ خاتون ہیں، ایوب نے بتایا کہ وہ بھی کچھ عرصہ قبل تک اسی مدرسے میں بطور منشی ملازمت کرتا تھا، پھر اس نے مدرسے کی مہتممہ کے شوہر عمران سے ساڑھے تین لاکھ روپے قرض لیا تھا جو میں ماہانہ 25ہزار روپے ادا کر رہا تھا۔ رواں ماہ کی قسط 10نومبر تک ادا کرنی تھی تاہم میں ادا نہیں کر سکا تھا۔ عمران روز کی بنیاد پر قرض کا تقاضا کر رہا تھا تاہم قسط کی رقم 25ہزار روپے ادا نہیں کئے جانے پر 24نومبر کو عمران اپنے مدرسے کی 26طالبات کو میرے گھر لے آیا اور انہیں میرے گھر پر ہی چھوڑ دیا۔ عمران کا کہنا تھا کہ قسط کی رقم نہ دینے پر اب تم ان بچیوں کی ایک ماہ تک کفالت کرو گے، یہ کہہ کر عمران میرے گھر سے چلا گیا۔ مدرسے کی بچیوں کے ہمراہ انکی ایک آیا گل خانم کو بھی میرے گھر چھوڑا گیا تھا۔ سب انسپکٹر تنویر نے بتایا کہ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے مدرسے کی مہتممہ حمیدہ خاتون اور اسکے شوہر عمران کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ تحویل میں لی گئیں طالبات کی عمریں 10سے 14سال کے درمیان ہیں جن میں 3حافظہ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تحویل میں لی گئی تمام بچیاں باجوڑ ایجنسی سے تعلق رکھنے والی اور گزشتہ چار برس سے حمیدہ خاتون کے مدرسے میں زیر تعلیم ہیں۔ لیاقت آباد کے ایک مکان سے لڑکیوں کی بازیابی کے حوالے سے میڈیا پر متضاد خبریں نشر ہونے پر پولیس کے اعلیٰ حکام بھی موقع پر پہنچ گئے اور معاملے کی تفصیلات معلوم کیں۔ پولیس کے مطابق گل خانم کا کہنا ہے کہ وہ مدرسے کی ملازمہ اور بچیوں کی آیا ہے اسے مدرسے کی انتظامیہ کی جانب سے لڑکیوں کے ساتھ مذکورہ گھر میں رہنے کی ہدایت دی گئی تھی، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ معاملہ پراسرار ضرور ہے لیکن اغوا اور حبس بے جا میں رکھنے کا نہیں ہے، اس حوالے سے پولیس نے تمام طالبات کے علیحدہ علیحدہ بیانات لئے ہیں اور انکے ورثا کو اطلاع کر دی گئی ہے جبکہ بعض بچیوں کے ورثا سامنے آگئے ہیں۔ انہوں نے پولیس کی جانب سے رابطہ کئے جانے پر مدرسے کی مہتممہ حمیدہ خاتون پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ ایس ایچ او سپر مارکیٹ حسن حیدر نے بتایا کہ زیر حراست افراد کی نشاندہی پر جمشید کوارٹرز کے علاقے فاطمہ جناح کالونی میں واقعہ مدرسے سے مزید 6طالبات کو تحویل میں لے لیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ مدرسہ غیر رجسٹرڈ اور فاطمہ جناح کالونی کے ایک بنگلے میں قائم ہے۔ ایس ایچ او کا کہنا ہے کہ معاملے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہے اور مدرسے یا مدرسے کی انتظامیہ کے خلاف کوئی ثبوت ملنے پر انکے خلاف قانون کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا نے معاملے کو درست طریقے سے پیش نہیں کیا ہے جسکے باعث معاملہ پراسرار ہوگیا ہے۔