|

وقتِ اشاعت :   September 12 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنمانوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ بلوچستان میں حصول انصاف کیلئے ہونے والے احتجاج کو غور سے سننے کی بجائے اگر سازشوں کا آغاز کیا جاتا رہا تو یقیناآئندہ وقتوں میں ایک بہت بڑے بحران کاسامنا کرنا پڑے گاجو ملک کیلئے نیک شگون نہیں ہے۔
فتھ جنریشن وار کے تحت بلوچستان کی سیاسی جماعتوں ، تقافت اور اقدار کو مسخ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ وزیراعظم بلوچستان کے مسائل بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں تو اس آئین پر عملدرآمد کرائیں جس نے ہمیں ہمارے حقوق کی ضمانت دی ہے۔
یہ بات انہوں نے ہفتہ کے روز سراوان ہاؤس کوئٹہ میںپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی اس موقع پربی این پی کے سینیٹرل کمیٹی کے رکن قاری اختر شاہ کھرل ، حاجی رحیم ترین، لالا ظاہر دمڑ، ارباب میر وائس کاسی،ملک حبیب اللہ شاہوانی ، وڈیرہ اسلم لہڑی ودیگر بھی موجود تھے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہا کہ ہم جہاں رہ رہے ہیں ہمارے حکمرانوں نے اسے خود ایک فرنٹ لائن اسٹیٹ قرار دیا ہے فرنٹ لائن اسٹیٹ کا مقصد غیروں کے مفادات کا تحفظ کرکے ان کے ایجنڈے کی تکمیل کیلئے طاقت اور فکر کا استعمال کرنا ہے اور گزشتہ 72 سالوں سے یہی کچھ ہورہا ہے کھبی برطانوی اور، سعودی اور امریکی ایجنڈوں کی تکمیل کے بعد آج چین کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں
اور ریاستی طاقت اور مشینری کو سیاسی جماعتوں کی قیادت ،سماجی شخصیات اور سماجی نظام کو تباہ کرنے کی کوششیں کرکے انہیں راستہ سے ہٹایا گیا ہے اور ملک میں ففتھ جنریشن وار کو سیاسی اور سماجی لوگوں کیخلاف استعمال کرکے ایک سوچ کو فروغ دے کر لوگوں کو غلط اطلاعات فراہم کی جاتی ہے اور لوگوں کے ذہن فکر اور توجہ حقیقی مسائل سے ہٹاکر لوگوں کے سامنے حقائق مسخ کرکے پیش کئے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ففتھ جنریشن وار کے تحت بلوچستان کی سیاسی جماعتوں ، تقافت اور اقدار کو مسخ کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں بلوچستان کے ضلع تربت میں پیش آنیوالے حیات بلوچ کے واقعہ کیخلاف صوبے کی سیاسی جماعتوں قومی شخصیات اور قوم پرست جماعتوں ، طلباء اور سماجی تنظیموں نے حصول انصاف کیلئے ایک پرامن احتجاج کا آغاز کیا اور صوبائی اسمبلی میں حقیقی قوم پرست قیادت نے اسمبلی فلور پراحتجاج ریکارڈ کرایا تاکہ آئندہ کوئی ایسا واقعہ پیش نہیں آئے مگر بدقسمتی سے ملک میںحصول انصاف قومی وجود کے دفاع کیلئے 72 سالوں سے اس قسم کے مظاہرے ہوتے رہے ہیں
تاہم ریاست نے کسی احتجاج کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ حیات بلوچ کو انصاف فراہم کرنے کیلئے اٹھنے والی آواز کو دبانے کیلئے نام نہاد پریس کانفرنس کرائی گئی جن کی ہمارے سماج اور سیاسی معاملات میں کوئی حیثیت نہیں ہے سانحہ درینگڑھ واقعہ کاماسٹر مائنڈ قرار دے کر ایک شخص کو قتل کیا گیا
اور حقائق منظر عام پر لانے کی بجائے بتایا گیا کہ یہ شخص ماسٹر مائنڈ تھا۔ نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا کہ بلوچستان میں اصول انصاف کیلئے ہونے والے احتجاج کو غور سے سننے کی بجائے اگر سازشوں کا آغاز کیا جاتا رہا تو یقیناآئندہ وقتوں میں ایک بہت بڑے بحران کاسامنا کرنا پڑے گاجو ملک کیلئے نیک شگون نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایجاد شدہ پراکسیزنے ملک میں ارتقاء روک دیا ہے ، سیاسی جماعتیں صفوں میں سائنسی بنیادوں پر ایک نئے دور اور جدوجہد کا آغاز کرکے بلوچستان کی ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنائیں۔
حیات بلوچ کے واقعہ میں ملوث اہلکار کے گرفتاری سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب حیات بلوچ کا واقعہ پیش آیا تو وہاں دیگر لوگ بھی ہوں گے انہوںنے اس سیکورٹی اہلکار کو کیوں نہیں روکا خدشہ ہے کہ جس طرح کراچی کے بے نظیر پارک واقعہ میں ملوث شخص اور بلیلی میںچیچن باشندوں کے قتل میں ملوث لوگوں کاکوئی ٹرائل نہیں ہوا حیات بلوچ کے واقعہ کا بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔ وزیراعظم کے دورہ بلوچستان سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیراعظم سے منسوب بیان کو دیکھا جائے تو اس قسم کی باتیں ہزاروں مرتبہ دوہرائی جاچکی ہیں تاہم جس آئین کو بنیاد بناکر اٹھارویں ترمیم کے تحت وفاقی اکائیوں کو اختیارات دیئے گئے ہیں
اس پر عملدآمد نہیں ہورہا ہے جس کا مطلب ایک مخصوص ذہنیت وفاقی اکائیوں کو اختیارت نہیں دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس آئین کو پارلیمنٹ نے بنایا ہے وزیراعظم کو چائیے کہ اس آئین پر من وعن عملدرآمد کرائیںاور بلوچستان کے سیاسی ،سماجی ،قبائلی معاملات میں دخل اندازی کرنے والوں کو روکیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمارے یہاں سیاسی عمل میں ریاست فریق بنتی ہے جس کی واضح مثال این اے 265 کے الیکشن کے نتائج آنے پر سیکورٹی اہلکاروں کی ہوائی فائرنگ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے حالات تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں اگروزیراعظم بلوچستان کے مسائل بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں تو اس آئین پر عملدرآمد کرائیں جس نے ہمیں ہمارے حقوق کی ضمانت دی ہے۔