|

وقتِ اشاعت :   October 17 – 2020

اندرون بلوچستان: مولانا عادل کے قتل کیخلاف بلوچستان کے مختلف شہروں میں شٹر ڈاؤن ہڑتال رہی، خضدار میں چاغی بھاگ اور حب میں دکانیں بند اور ٹریفک معمول سے کم رہا،تفصیلات کے مطابق ممتاز عالم دین مولانا ڈاکٹر عادل خان کی شہادت کے خلاف علما ء کمیٹی کی مرکزی کال پر خضدار میں بھی مکمل شٹرڈاون رہا،شٹرڈاون کے باعث شہر کے تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند رہے۔

تفصیلات کے مطابق علماء کمیٹی نے مولانا ڈاکٹر عادل خان کی شہادت کے خلاف ہڑتال کی کال دی تھی اس کال کے مطابق علماء کمیٹی میں شامل جماعتوں کی اپیل پر خضدار میں بھی مکمل شٹرڈاون ہڑتال رہی تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند رہے ٹرانسپورٹ معمول سے کم رہی دیہی علاقوں سے خریداری کے لئے شہر آنے والے خریداروں کو شدید پریشانی و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا الصبح شروع ہونی والی ہڑتال شام تک جاری رہی۔

جو مکمل طور پر پر امن رہا علماء کمیٹی میں شامل جماعتوں کے ضلعی کارکنان سے مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر شہید عادل خان کے قاتلوں کو فوراً گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے،دریں اثناء کراچی میں حضرت مولانا عادل خان کی قتل کے خلاف علما کمیٹی کے کال پر چاغی میں بھی شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی جس کے دوران دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے جبکہ اس دوران بازار میں ٹریفک کی روانی بھی معمول سے کم رہی۔

ہڑتال کے باعث مسافروں اور عام لوگوں کو مشکلات کا سامنا رہا تاہم اس دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا جبکہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے لیویز فورس کی جانب سے گشت کی گئی. اس موقع پر علما کمیٹی کے مقامی رہنما مولانا ثناء اللہ فاروقی نے ہڑتال کو کامیاب بنانے پر تاجر برادری اور عوام کا شکریہ ادا کیا کیا. انہوں نے مطالبہ کیا کہ مولانا ڈاکٹرعادل خان شہید کے قاتلوں کوفی الفورگرفتارکیا جائے۔

صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین کے گستاخوں کوگرفتارکرکے کڑی سزادی جائے اور صحابہ کرام کی عزت وناموس کیلئے بلاتاخیر قانون بنایاجائے تاکہ کوئی بدبخت اصحاب رسول کی توہین نہ کرسکے۔ علاوہ ازیں جمعیت علماء اسلام تحصیل بھاگ کے امیر مولانا محمد یوسف گویا مولانا عبدالسلام مندرانی مولانا غلام نبی ابڑو محمد عمر سومرو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مولانا عادل خان کی شہادت عالم اسلام اور دینی حلقوں کے لئے نا قابل تلافی نقصان ہے۔

مولانا عادل خان ایک بزرگ عالم دین کے ساتھ ساتھ اہلبیت اور ناموس صحابہ کے روح رواں تھے مولانا عادل کو سوچی سمجھی سازش کے تحت بے دردی سے شہید کیا گیا اگر دشمن سمجھتا ہے کہ شہادتوں سے اہل دیوبند کو خاموش کیا جا سکتا ہے تو یہ ان کی بھول ہے شہادتیں ہماری راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی بلکہ شہادت کا مقام حاصل کرنا ہمارے لئے سعادت ہے ملک کا کونہ کونہ ہمارے اکابرین کے خون سے لت پت ہے۔

ہم جان تو دے سکتے ہیں لیکن دین اسلام اسلامی قوانین ناموس صحابہ واہلبیت اور اصولوں پر سودا بازی نہیں کر سکتے انھوں نے سفاکانہ شہادت پر گہرے غم اور صدمے کا اظہار کیا مزید کہا کہ ان کی علمی اور امن امان سے متعلق خدمات قابل تحسین ہیں یہ خلاء مدتوں پر نہیں ہو سکے گی اور قاتلوں کو گرفتار کر کے کرار واقعی سزا دی جائے،دریں اثناء معروف مذہبی اسکالرمولاناڈاکٹرعادل خان کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر جمعہ علماء کمیٹی کی اپیل پرہڑتال کی گئی۔

اس دوران شہر میں ٹریفک معمول سے کم رہا۔ علماء کی جانب سے مولانا عادل کی شہادت پر پہیہ جام ہڑتال کی کال دی گئی تھی، جس کے باعث سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ معمول سے کم تاہم نجی گاڑیوں کی آمد ورفت جاری رہی۔صبح کے وقت کھلنے والی دکانیں اور کاروبار بندرہاجبکہ سڑکوں پر پولیس کی جانب سے کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے گشت معمول سے زیادہ رہا۔