|

وقتِ اشاعت :   March 22 – 2021

کرک: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نائب صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملک کو چلانا ہے تو ملکی آئین پر عملدرآمد ناگزیر ہے ،PDMآئین کی حکمرانی کیلئے جدوجہد کررہی ہے عوام کو مزید ساتھ دینا ہوگا، موجودہ حکومت عوام کی منتخب کردہ نہیں بلکہ سلیکٹڈ ہے ، آئین میں ہر ادارے کی حدود واضح ہے اس سے انحراف آئین سے انکارکے مترادف ہے۔

اتحاد واتفاق سے اپنے وطن کی دفاع ،ترقی وخوشحالی اور آبادی کیلئے ملکر کام کرنا ہوگا ، پشتون قوم کی عزت اپنی سرزمین سے وابستہ ہے ، پشتون افغان سرزمین پر مسلط طویل جنگ اور قربانیوں کے باوجود آج بھی بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے ، افغانستان میں ہمسایہ ممالک کی مسلسل مداخلت کاخاتمہ کرنا ہوگا، افغانستان کی امن سے خطے کی امن وابسطہ ہے ۔

ملکی تاریخ میں آئین کی بار بار خلاف ورزی سے ملک بحرانوں سے دوچار ہوا ہے ۔ ہم سب کو ایک دوسرے کے مذاہب ، زبان، ثقافت کا احترام کرنا ہوگا، پشتون ایک پر امن اور بہادر قوم ہے دہشتگردی کے غلط الزامات کسی صورت قابل قبول نہیں، پاکستان میں سچ بولنے پر پابندی ہے ، ہمیں آئین نے یکجا کر رکھا ہے اقوام کے وسائل پر ان کے واک واختیار کو تسلیم کرنا ہوگا، گھروں ، مارکیٹوں کومسمار کرنے ، نوجوانوں کو لاپتہ کرنے اور ظلم وبربیت جاری رکھنے سے مزید نفرتیں پیدا ہونگی۔

نا انصافیوں کے سلسلے کو ختم کرکے حقوق واختیارات دیئے جائیں ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے کرک بار کونسل میں وکلاء، کلی ڈگرنڑی میں علاقے کے معززین اور کلی ترخہ پوھی میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم یہاں ضلع کرک آئے ہیں اور آپ نے ہمار پرتپاک استقبال کرکے ہمیں جو عزت بخشی ہے اس پر آپ سب کا مشکور ہو۔

انہوں نے کہا کہ پشتون افغان ایک قوم ہے اور اس قوم کی عزت اس وقت محفوظ ہوگی جب ہماری سرزمین محفوظ ہوگی جب ہمیں اپنے وسال پر واک واختیار حاصل ہوگاہمیں اپنی تاریخ کا مطالعہ کرنا ہوگا حضرت عیسیؑ سے لیکر آج تک کی تاریخ یہ کہتی ہے کہ امو سے لیکر اباسین تک سرزمین پر پشتون افغان آباد ہیںآج ہم جس سرزمین پر آباد ہے یہ ہمیں کسی نے خیرات یا زکوۃ میں نہیں دیا ۔

بلکہ ہمارے اکابرین کی تاریخی جدوجہد وقربانیوں کے بدولت ہم نے محفوظ رکھی ہے اور ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اس کی دفاع کریںاپنے وطن ،سرزمین ، عزت کی دفاع کرنا قرآن کریم کا حکم ہے ہم پہلے بھی کرتے آرہے ہیں اور آئندہ بھی کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیںجس طرح اپنی عزت ،سرزمین عزیز ہے اس طرح دوسرے کی بھی عزت عزیز ہے۔

ہم آج یہاں اس لیئے آئیں ہیں کہ ہم آپ سے بیٹھ کر اپنے وطن کے مسائل کے خاتمے اور یہاں امن ، ترقی وخوشحالی کیلئے ایک دوسرے کے ساتھ صلاح ومشورہ کرسکیںہم کسی کو برُا بھلا نہیں کہتے ہم سب کو ایک دوسرے کے مذاہب ،ثقافت ، زبان ، عبادت گاہوں کا احترام کرنا ہوگا ۔ اور پشتونخواملی عوامی پارٹی اسے اپنا فریضہ سمجھتی ہے اور اس کیلئے گھر گھر مہم کرکے اس پشتون قوم سے اپیل کرتی ہے کہ وہ آئیں اور متحد ومنظم ہوکر اپنے قوم کو مشکلات سے نکالیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں چالیس سالہ جنگ اب بھی جاری ہے امریکہ اور اس کے اتحادی ملکوں نے افغانستان میں مداخلت کی اس جنگ میں تمام دنیا اور خصوصاً سلامتی کونسل کے رکن ممالک کے بچے بھی لقمہ اجل بنے ہیں جنہوں نے جنگ لڑی اور جاں بحق ہوئے یعنی کہ اس جنگ میں دنیا کی ہر نسل سوائے سکیمو کے سب نے حصہ لیا ۔ اس جنگ کی ذمہ داری تمام انسانیت کی ہے۔

اب امریکہ اور اس کے اتحادی اور روس اور اس کے اتحادی افغانستان کے مقروض ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کو دنیا سے نہیں البتہ اپنے ہمسایہ ممالک سے خطرہ ہے اور اس کی ضمانت لینی ہوگی نیشنل سیکورٹی کونسل میں شامل ممالک افغانستان کے ہمسایوں کو مداخلت سے روکیں اور اس کی ضمانت لیں ۔ آج سب یہ کہہ رہے ہیں کہ دنیا کا امن افغانستان کے امن سے مشروط ہے۔

تو جب افغانستان آزاد خودمختار اور پر امن ملک ہوگا تب ہی دنیا میں خطے میں امن ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے اور ہم اس ملک کو چلانا چاہتے ہیں لیکن یہاں سچ بولنے پر پابندی ہے اس ملک کا ایک آئین ہے جس نے ہم سب کو یکجا کر رکھا ہے جب ہم آئین کی حکمرانی کی بات کرتے ہیں تو لوگ ہم سے ناراض ہوتے ہیں ۔ آئین میں ہر ادارے کی آئینی حدود وضع ہے۔

لیکن جب اس ملک میں فوج ہی اس آئین کو توڑنے ، پائمال کرنے یا انحراف کرتے ہوئے ماننے سے انکار کرلے تو ملک کیسے چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو چلانا ہے تو شرط یہ ہوگی کہ عوام کے منتخب کردہ پارلیمنٹ سپریم اور طاقت کا سرچشمہ ہوگی ، حقیقی وفاقی پارلیمانی جمہوری فیڈریشن کا قیام ہوگا، آئین کی حکمرانی ہوگی ، قوموں کی برابری ہوگی ، عوام کی منتخب کردہ پارلیمنٹ سے خارجہ وداخلہ پالیسیوں کی تشکیل ہوگی۔

قوموں کی مادری زبانوں میں کم از کم پرائمری کی سطح تک تعلیم ہوگی ، قوموں کے وسائل پر ان کے واک واختیار کو تسلیم کرنا ہوگا ، فوج اور اس کے جاسوسی اداروں کو سیاست میں مداخلت سے گریز کرنا ہوگا، فوج سمیت ہر ادارے کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آج حکومت میں عوام کے منتخب نمائندے نہیں بلکہ فوج کی سلیکٹڈ افراد بیٹھے ہیں اور وہ ہر فیصلے کیلئے اپنے آقائوں سے اجازت لیتے ہیں۔

اس ملک کو چلانا ہے تو ملکی آئین پر عملدرآمدضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حضرت آدم ؑ اور بی بی حوا انا کے بچے ایک زبان کے نہیں ہیں خدا تعالیٰ نے ہر قوم کیلئے اس قوم کی زبان میں پیغمبر بھیجا اورچار آسمانی کتابیں بھی الگ الگ زبانوں میں اتاری گئی ہے ۔ اس سے زبان کی اہمیت کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے ۔ جب ہم قوموں کے وسائل پر ان کا وا ک واختیار تسلیم کرنے۔

ان کی مادری زبانوں کو قومی زبانوں کا درجہ دینے کی بات کرتے ہیں توکچھ لوگ ناراض ہوجاتے ہیں اردو پشتون قوم کی زبان نہیں یہ ملک میں رابطے کی زبان ہے۔انہوں نے کہا کہ نہ انصافی سے گھرنہ گائوں اور نہ ہی ملک چلایا جاسکتا ہے ہم نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ بنائی ہے اور وہ اس ملک کو حقیقی جمہوریت کی راہ پر گامزن کرنے نکلی ہے اور وہ اپنی عملی جدوجہد کررہی ہیں جس کیلئے سب کو ملکر PDMکا ساتھ دینا ہوگا۔