کوئٹہ: سابق وزیراعلیٰ بلوچستان وچیف آف ساراوان نواب محمد اسلم رئیسانی نے کہاہے کہ حکمرانوں کی طرز حکمرانی کا موازنہ عوام بہتر کرسکتے ہیں ،ہم نے نیشنل فنانس کمیشن میں بلوچستان کا مقدمہ بہترانداز میں لڑا ،جاتے ہوئے 38ارب روپ چھوڑ کرگئے تھے ۔ان خیالات کااظہارانہوں نے اپنے ایک انٹرویو اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کیا۔
انہوں نے کہاکہ اقتدار میں رہنے والی حکومتوں کا موازنہ عوام بہترانداز میں کر سکتے ہیں انسانی رویوں کو دیکھاجائے تو ہر حکمران کہتاہے کہ میں اچھا حکمران تھا لیکن حکومتوں کے درمیان اچھی اور برائی کا فیصلہ عوام بہترکرسکتے ہیں نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی ) میں ہم نے بھرپور انداز میں بلوچستان کامقدمہ لڑا ہم نے اپنی دور حکومت میں بلوچستان کیلئے بہت فنڈز لائے جب میں گورنرکیلئے اسمبلی میں قرارداد کیلئے خط لکھ رہاتھا۔
تو سیکرٹری خزانہ سے میں نے دریافت کیا کہ اس وقت ہم نے38ارب روپے چھوڑے تھے ۔انہوں نے کہاکہ 23 مارچ 1940 قرارداد میں کہا گیا تھا کہ اس وقت تک کوئی آئینی منصوبہ نہ تو قابل عمل ہوگا اور نہ مسلمانوں کو قبول ہوگا جب تک ایک دوسرے سے ملے ہوئے جغرافیائی یونٹوں کی جدا گانہ علاقوں میں حد بندی نہ ہو۔ کہ ان علاقوں میں جہاں مسلمانوں کی عددی اکثریت ہے۔
جیسے کہ ہندوستان کے شمال مغربی اور شمال مشرقی علاقے، انہیں یکجا کر کے ان میں آزاد مملکتیں قائم کی جائیں جن میں شامل یونٹوں کو خود مختاری اور حاکمیت اعلی حاصل ہوقرارداد میں کہا گیا تھا کہ ان علاقوں میں جہاں مسلمانوں کی عددی اکثریت ہے جیسے کہ ہندوستان کے شمال مغربی اور شمال مشرقی علاقے، انہیں یکجا کر کے ان میں آزاد مملکتیں قائم کی جائیں جن میں شامل یونٹوں کو خود مختاری اور حاکمیت اعلی حاصل ہو۔