کوئٹہ: گلوبل پارٹنرشپ اساتذہ کی صدر الماس قادر ،فرحانہ خالد ،فیض بی بی نے کہا ہے کہ 1500کے قریب اساتذہ کی مستقلی کیلئے ہم 18مارچ سے پرامن احتجاج کر رہے ہیں جو مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا ،پرامن احتجاج کرنے والے اساتذہ پر تشدد اورانہیں گرفتار کرنے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ بات انہوں نے ہفتہ کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی کے میلینیم گولز اچوومنٹ پروجیکٹ پروگرام کے تحت بلوچستان میں خواندگی کی شرح بڑھانے اور 100فصد تک لے جانے کیلئے ہمیں بھرتی کیاگیا تا اس پروگرام کے تحت 750اسکولوں کی عمارتیں تعمیر کی گئیں اسکولوں میں تدریس کے لئے درکار اساتذہ کی ضروری بنیادی اسکیلز کے تحت تعداد کا تعین کیا گیا اور قومی سطح کی معیاری ٹیسٹنگ ادارے این ٹی ایس کے توسط سے بھرتی کیلئے اشتہاری جاری کئے گئے۔
حخومت بلوچستان سے معاہدہ کیا گیا کہ 30جون 2018ء تک اس پروجیکٹ کے تمام اخراجات مذکورہ بالا گولزحاصل کرنے کیلئیْ پروجیکٹ برادشت کریگا اوریکم جولائی2018ء سے حکومت بلوچستان اسکا انتظام سنبھالے گی۔
انہوں نے کہاکہ آج ان سکولوں میں لاکھ کے قریب غریب اور نادار بچوں کی انرولمنٹ ہوچکی ہے مگرپانچ سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود اساتذہ کرام کوو عدے اور معاہدے کے تحت مستقل نہیں کیا جارہا ہیْ آج بھی 1500کے قریب اساتذہ اپنے بچوں اور والدین کے ساتھ دوسری مرتبہ اپنے حقوق کے لئے سڑکوں پراحتجاجکررہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ فوریطور پرجی پی ای اساتذہ کو فوری طور پر مستقل اورانکی تخواہیں جاری کرے۔انہوں نے کہا کہ اب حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے ہم کمیٹی کی رپورٹ آنے تک پندرہ دن تل اپناپرامناحتجاج جاری رکھیں گے اگرپھربھی ہمیں مستقل کرنے کا فیصلہ نہیں کیا گیاتو ہم رمضان المبارک کی پرواہ کئے بغیر سخت احتجاج پر مجبورہونگے۔