کوئٹہ: بلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کی جانب سے تنخواہوں میں اضافے سمیت دیگر مطالبات کے حق میں کوئٹہ میں احتجاجی دھرنا،حکومت بلوچستان نے احتجاج کرنے والوں کے خلاف کاروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے مظاہرین کی فہرستیں طلب کرلیں جبکہ مظاہرین اور صوبائی حکومت کی جانب سے کسی بھی قسم کا مذاکرات شروع نہیں کئے جاسکے، کوئٹہ شہر میں سڑکوں کو کنٹینر اور خار دار تاروں اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کر کے بلاک کردیا گیا۔
ٹریفک سمیت معمولات زندگی درہم برہم۔تفصیلات کے مطابق پیر کوبلوچستان ایمپلائز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کی جانب سے تنخواہوں میں 25فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس سمیت دیگر 17نکات کی منظوری کے حق میں عبدالستار ایدھی چوک سول سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا دیاگیادھرنے میں پیر کی صبح سے مختلف محکموں کے قافلوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا جو شام تک جاری رہا ۔
اس دوران ملازمین بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے دھرنے میں شریک رہے اور صوبائی حکومت سے ملازمین کی تنخواہوں میں 25فیصد اضافے سمیت دیگر مطالبات پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتے رہے،س موقع پر بلوچستان ایمپلائز اینڈورکرز گرینڈ الائنس کے صدر عبدالمالک کاکڑ نے کہاکہ اسلام آباد میں بھرپور احتجاج کے بعد وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ ملازمین کی چارٹر آف ڈیمانڈ کے ساتھ 25فیصد تنخواہ بڑھانے پر عمل کریں۔
دیگر صوبوں کے حکومتوں نے وفاقی حکومت کی ہدایت پر اقدامات کرتے ہوئے تنخواہ بڑھانے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جبکہ صوبائی حکومت نے تاحال نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا بلکہ ٹال مٹول سے کام لیا جارہا ہے بلوچستان کے دیگر علاقوں سے بھی ملازمین دھرنے میں شرکت کیلئے آرہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سول سیکرٹری کے سامنے جاری میں دھرنے میں جیسے وقت گزرتا جارہا ہے۔
ویسے ویسے ملازمین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ملازمین کے احتجاج میں بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ، بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی، سمیت اپوزیشن ارکان اسمبلی، سیاسی قبائلی و سماجی رہنماؤں نے شرکت کی اور ان کے مطالبات کے حق میں اظہار یکجہتی کیا اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ حکومت نے بے حسی کی حدیں پار کردی ہیں مہنگائی عروج پر ہے ۔
سرکاری ملازمین گزشتہ دو سالوں سے تنخواہوں میں اضافے سے محروم ہیں جس حساب سے مہنگائی بڑ ھ رہی ہے اسی حساب سے تنخواہوں میں اضافے کا تناسب بھی بڑھنا چاہیے۔دوسری جانب سرکاری ملازمین کے احتجاج کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے عبدالستار ایدھی چوک سے ملحقہ تمام شاہراہوں کو کنٹینر، خاردار تاریں اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کرکے بند کیا گیا ۔
جس کے باعث زرغون روڈ، وائٹ روڈ،پرنس روڈ، جوانئٹ روڈ، اسپنی روڈ، شارع اقبال سمیت دیگر سڑکوں پرٹریفک کی روانی متاثر رہی اور شہریوں کو آمدو رفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا،ترجمان صوبائی حکومت لیاقت شاہوانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری ایک بیان میں کہا کہ سرکاری ملازمین کے الاؤنسز میں اضافے کیلئے محکمہ خزانہ کام کر رہا ہے۔
بلوچستان حکومت نے نہ پہلے ملازمین کو مایوس کیا اور نہ اب کریگی،اطمینان رکھئے لیکن ازرائے کرم کورونا وائرس کی شدت میں اضافے کے خطر کت پیش نظر دھرنا ختم کیجئے جبکہ صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی سے رابطہ کرنے پر انہوں نے بتایا کہ ملازمین سے مذاکرات کے لئے افسران کی کمیٹی قائم ہے تاہم حکومت نے مذاکرات کے لئے کوئی نئی کمیٹی قائم نہیں کی البتہ سرکاری ملازمین کے احتجاج پر کمیٹی بنانے کے فیصلے پر غور کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب بلوچستان حکومت کے محکمہ نظم ونسق نے تمام سیکریٹریز کو مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ملازمین کا احتجاج اور دھرنا غیر قانونی ہے حکومت بلوچستان نے احتجاج میں شریک تمام ملازمین کی فہرستیں طلب کر لی ہیں۔ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان نے اعلان کیاہے کہ مشکلات کے پیش نظر اوپی ڈی اور ایمرجنسی سروسز بحال رہیں گی۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن بلوچستان کے صدر ڈاکٹر احمد عباس کے مطابق وہ گرینڈ الائنس کی ریلی اور دھرنے کی حمایت کرتے ہیں لیکن موجودہ حالات اور عوامی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام او۔پی۔ڈی اور ایمرجنسی سروسز بحال رہیں گی۔صدر ینگ ڈاکٹرز نے مزید کہا کہ تمام ڈاکٹرز اپنی ڈیوٹیز نہایت تندہی سے انجام دے رہے ہیں اور کسی بھی مشکل سے نمٹنے کے لیے تمام ینگ ڈاکٹرز ہمہ وقت تیار ہیں۔
صدر ینگ ڈاکٹرز نے حکومت وقت پر زور دیا کہ وہ گرینڈ الائنس کے مطالبات پورے کرے اور ملازمین کو انکے حقوق فراہم کئے جائیں۔بیان میں مزید کہا گیا کہ صوبہ کے تمام ہسپتالوں میں سروسز جاری ہیں اور عوام افواہوں پر کان نہ دھریں۔