|

وقتِ اشاعت :   June 24 – 2021

کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے سینئر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسمبلی میں پیش آنےوالے واقعے پر اسپیکربااختیار ہیں ، پارلیمانی کمیٹی بناکر  معاملےکو حل کرے،

بلوچستان اسمبلی کا ایوان فیصلہ کرے کہ ایوان کو کس طرح چلاناہے، وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ اسپیکر عبدالقدوس بزنجوکو تبدیل نہیں کیاجارہاہے، اپوزیشن ذمہ داری کامظاہرے کرتے ہوئے ایوان میں اپنے تحفظات پیش کرے سڑکوں اورتھانوں میں مسائل حل نہیں ہوتے، جام کمال خان کا کہنا تھا کہ  اسمبلی کا تقدس پامال کرنے پر اسپیکر کی جانب سے درخواست دائر کی گئی، اسمبلی واقعہ میں سیکیورٹی کے معاملے کی تحقیقات کی جارہی ہیں، واقعے  میں جو بھی سرکاری اہلکار ملوث ہوئے ان کے خلاف کارروائی ہوگی ، جام کمال خان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بجٹ ہر صورت میں پیش کرناتھا جسکے لئے ہم سب  اسمبلی گئے، پارلیمنٹ کاتقدس ان جماعتوں نے پامال کیاجواس کی بالادستی کادعویٰ کرتی  ہیں،

اپوزیشن کے غیر جمہوری رویہ نے معاملات کو الجھایا، وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ ریکوڈک کا ماضی میں معاہدہ اگردرست ہوتاتو آج چاغی سمیت صوبے کی حالت بدلی ہوتی ، جام کمال خان نے کہا کہ اپوزیشن کے خلاف ایف آئی آر واپس لینے کااختیاراسمبلی کو دیتا ہوں ، حکومت نے اپوزیشن کےکسی حلقے کو نظرانداز نہیں کیا، اپوزیشن کے حلقوں میں سب سے زیادہ کام ہوا، جام کمال خان کا کہنا تھا کہ عثمان کاکڑکی وفات کے معاملے پر لواحقین کے ساتھ ہرقسم کاتعاون کرنے کو تیارہیں ، لواحقین کے پاس اگر کوئی ثبوت ہیں تودیں کسی دبائو میں آئے بغیر قاتلوں تک پہنچیں گے، جام کمال خان کا کہنا تھا کہ سرداریارمحمد رند کی ناراضگی سمجھ سے بالاتر ہے،

وہ کبھی ناراض اور کبھی خوش ہوتے ہیں، سردار یارمحمد کے محکمے میں کبھی مداخت نہیں کی، سرداریارمحمد رندکے قبائلی معاملات میں بھی حکومت کبھی فریق نہیں بنی۔ وزیراعلی بلوچستان نے کہا کہ بیرون ملک ناراض بیھٹے لوگوں سے اس وقت بات  ہوگی جب وہ ملک کو تسلیم کریں گے، خان  آف قلات سے رابطے میں نہیں ہوں ، ناراض لوگوں کے سیاسی اختلافات پربات ہوسکتی ہے مگر ملکی سلامتی پر سمجھوتہ نہیں ہوسکتا، میں آج وزیراعلی ہوں کل نہیں رہوں گا مگر اداروں کااحترام سب پر لازم ہے