کوئٹہ: صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں پٹرول کی قلت سنگین صورتحال اختیار کرگیا ، دن بھر کوئٹہ کے شہری پٹرول کے حصول کے لئے سرگرداں نظر آئے بلک شہر میں جن گنے چنے پٹرول پمپس پر پٹرول دستیاب تھا وہاں گاڑیوں کی کئی کلو میٹر لمبی قطاریں لگ گئیں۔
عوام نے صورتحال پر سخت مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں اشیائے خورد ونوش و دیگر مہنگا کرنے ، آئے روز نت نئے ٹیکسز لاگو کرنے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے سوا عوام کو درپیش مشکلات کے خاتمے کے لئے ہمیشہ بے بسی کا اظہار کرتے چلے آئے ہیں۔
پٹرول کی قیمتوں میں 5روپے 40پیسے اضافے کے اعلان کے ساتھ ہی کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں پٹرول کا حصول عوام کے لئے ناممکن ہوکر رہ گیا ہے جس کے باعث نہ صرف شہری دن بھر پٹرول کے حصول کے لئے شہر کے طول و ارض میں سرگرداں نظر آئے بلکہ جن گنے چنے پمپوں پر پٹرول دستیاب تھا وہاں کئی کلو میٹر تک گاڑیوں ، رکشوں ، موٹرسائیکلوں ، ویگنوں کی قطاریں لگ گئیں ۔ پمپ مالکان ، ملازمین اور گاڑی ، رکشہ ، موٹرسائیکل و ویگن مالکان کی ایک دوسرے کے ساتھ تلخ اور ہاتھائی پائی کاسلسلہ بھی دن بھر جاری رہا ۔ سخت گرمی کے موسم میں عوام پٹرول کے حصول کے لئے خوار ہوتے رہے ۔ عوام نے صورتحال پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پٹرولیم مصنوعات اور اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں میں اضافے ، نت نئے ٹیکسز لاگو کرنے کا اختیار تو رکھتی ہے مگر جب عوام کو سہولیات دینے کی باری آتی ہے تو صوبائی اور وفاقی حکمران بے بسی کی تصویر بنے رہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ کبھی پٹرول نایاب ہوتا ہے تو کبھی ایل پی جی ، آٹا ، چینی اور دیگر روزہ مرہ ضرورت کی اشیاء ۔ دراصل ہر بحران کے بعد دوسرے بحران کے جنم لینے کی وجہ ہی گراں فروشوں اور مافیاز کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچانا اور عوام کو لوٹنا ہی ہوتا ہے ۔ پٹرول نایاب ہونے کے متعلق حکومتی سطح پر کسی قسم کے اقدامات نہیں اٹھائے جاسکے ہیں ، ایسا پہلی بار نہیں ہوا بلکہ اس سے قبل بھی پٹرولیم مافیا نے عوام کے جیبوں سے اربوں روپے ہتھیائے ہیں ۔
کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں عید الضحیٰ کی مذہبی تہوار کے موقع پر پٹرول کی شارٹیج عوام کے لئے وبال جان بن چکا ہے اور لوگوں کی عید کی خوشیاں بھی ماند پڑ چکی ہیں ۔ دوسری جانب سے شہر کے مضافاتی علاقوں میں واقع منی پٹرول پمپ مالکان نے بھی صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عوام کا دونوں ہاتھوں سے لوٹنا شروع کردیا ہے ۔ 70روپے تک فی لیٹر پٹرول فروخت کیا جارہا تھا لیکن پٹرول شارٹیج کا سن کر ایک سو 50روپے تک فی لیٹر وصول کرنے کا سلسلہ جاری ہے تاہم اس تمام تر صورتحال سے صوبائی حکومت ، ضلعی انتظامیہ بالکل بے خبر اور بے غرض نظر آرہا ہے جو مایوس کن ہے ۔