|

وقتِ اشاعت :   July 25 – 2021

افغان حکام نے طالبان کے حالیہ حملوں سے بڑھنے والی کشیدگی میں کمی لانے کے لیے ملک کے 34 میں سے 31 صوبوں میں رات کے اوقات کے لیے کرفیو نافذ کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق مئی کے اوائل سے امریکا کی زیر قیادت غیر ملکی افواج کے حتمی انخلا کے آغاز کے بعد طالبان کے حملوں میں اضافہ ہوا ہے اور انہوں نے اہم بارڈر کراسنگز، درجنوں اضلاع پر قبضہ اور کئی صوبائی دارالحکومتوں کا گھیراؤ کر لیا ہے۔

تاہم اب افغان وزارت داخلہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘تشدد پر قابو پانے اور طالبان کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کے لیے کابل، پنجشیر اور ننگرہار کے علاوہ ملک کے 31 صوبوں میں رات کے اوقات کے لیے کرفیو نافذ کیا جارہا ہے’۔

افغان وزارت داخلہ کے نائب ترجمان احمد ضیا نے صحافیوں کو جاری آڈیو بیان میں کہا کہ ‘کرفیو کا اطلاق رات 10 بجے سے صبح 4 بجے تک ہوگا’۔

غیر ملکی افواج کے انخلا کے آغاز کے بعد سے طالبان نے ملک کے تقریباً 400 اضلاع میں سے لگ بھگ نصف پر قبضہ کر لیا ہے۔

عیدالاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران پرتشدد واقعات میں مختصر وقفے کے بعد دوبارہ لڑائی شروع ہوگئی ہے اور انتظامیہ نے مختلف صوبوں میں گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران 260 سے زائد طالبان جنگجوؤں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

افغان انتظامیہ اور طالبان دونوں اپنے دعوؤں کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہیں جن کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے جمعرات کو کہا تھا کہ حالیہ ہفتوں میں پرتشدد واقعات میں اضافے کے بعد امریکی فوج نے طالبان کو پیچھے دھکیلنے اور افغان فوسز کی مدد کے لیے فضائی کارروائی کی، جبکہ افواج کا حتمی انخلا جاری ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کی مئی سے مسلسل فضائی کارروائیاں ختم ہونا افغان فورسز کے پسپا ہونے اور طالبان کی جانب سے بڑے حصے پر قبضے کی بڑی وجہ ہے۔

جمعہ کو طالبان نے فضائی کارروائی کرنے پر امریکا کو خبردار کیا تھا۔