|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2021

کابل : افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ائیرپورٹ کے قریب یکے بعد دیگرے دو زور دار دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک و زخمی ہوگئے ہیں۔برطانوی میڈیا نے محکمہ صحت کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکوں میں 60 افراد ہلاک اور 140 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز نے امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہیکہ دھماکوں میں 10 امریکی فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔

ادھر طالبان کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں 13 سے 20 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں، مرنے والو ں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں، دھماکے میں طالبان محافظ بھی زخمی ہوئے ہیں۔امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے دھماکوں کی تصدیق کرتے ہوئے متعدد امریکی فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔اس سے قبل ٹوئٹر پر اپنے بیان میں جان کربی کا کہنا تھا کہ کابل ائیرپورٹ کے باہر ’ایبیگیٹ‘ پر دھماکاہوا ہے، جان کربی نے بیرن ہوٹل کے قریب دوسرے دھماکے کی بھی تصدیق کی۔ برطانوی خبر ایجنسی نے امریکی عہدیداروں کے حوالے سے خدشہ ظاہر کیا ہیکہ یہ دھماکا خودکش ہوسکتا ہے۔

فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ کابل ائیرپورٹ کے قریب 2 دھماکوں میں 13 سے 20 افراد ہلاک اور 52 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ امریکی خبر ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہیکہ امارت اسلامیہ افغانستان کابل ائیرپورٹ پر دھماکے کی مذمت کرتی ہے، دھماکے کے مقام کی سکیورٹی امریکی افواج کے ہاتھ میں تھی، امارت اسلامیہ اپنے لوگوں کی حفاظت اور تحفظ پر بھر پور توجہ دے رہی ہے، شر پسند حلقوں کو سختی سے روکا جائے گا۔

خیال رہیکہ کابل پرکنٹرول کے بعد سے شہر اور ائیرپورٹ کے باہرکی سکیورٹی طالبان کے پاس ہے ، دوسری جانب اب تک کسی بھی گروہ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے بتایا کہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق دھماکا کابل ائیرپورٹ کے مرکزی دروازے ’ایبے گیٹ‘ پر ہوا جہاں گزشتہ 12 روز سے ہزاروں افراد ملک سے نکلنے کے لیے جمع ہیں۔ ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھماکا گیٹ کے قریب واقع ’بیرن ہوٹل‘ کے پاس ہوا جسے مغربی ممالک انخلا کے آپریشن کے لیے استعمال کررہے تھے۔

افغان صحافی بلال سروری نے ٹوئٹ میں بتایا ہیکہ دھماکے کے وقت ائیرپورٹ سے متصل نالے میں افغان شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی جو کہ وہاں اپنے کاغذات کی جانچ پڑتال کرانا چاہ رہے تھے، عینی شاہدین کے مطابق اس دوران ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جب کہ ایک اور حملہ آور نے فائرنگ شروع کردی۔ ادھرترک خبر ایجنسی نے ترک وزارت دفاع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ کابل ائیرپورٹ کے باہر 2 دھماکے ہوئے ہیں۔ترک حکام کے مطابق ائیرپورٹ پر موجود ترکی کے فوجیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔

خیال رہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ائیرپورٹ پر ہزاروں افغان شہری ملک سے فرار ہونے کے لیے جمع ہیں۔ائیرپورٹ پر امریکی اور برطانوی فوجیوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے جو کہ اپنے شہریوں اور عملے کا محفوظ انخلا ء یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔دوسری جانب ائیرپورٹ کے باہر کی سکیورٹی طالبان نے اپنے ہاتھ میں لے رکھی ہے۔ خیال رہے کہ جمعرات کے روز امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے اپنے شہریوں کو کابل ائیرپورٹ کی طرف جانے سے روک دیا تھا۔تینوں ممالک کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا تھا کہ دہشت گرد حملے کا خدشہ ہے لہٰذا شہری کابل ائیرپورٹ سے دور رہیں۔برطانوی حکام کی جانب سے اپنے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا تھا۔

کہ جو شہری کابل ائیر پورٹ کے علاقے میں ہیں وہ نکل کر کسی محفوظ مقام پر چلے جائیں، برطانوی شہری کسی اور ذرائع سے افغانستان سے نکل سکتے ہیں تو فوری نکل جائیں۔دو روز قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی افغانستان کی صورتحال پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ داعش کے حملے کے بڑھتے ہوئے امکانات کے پیشِ نظر انخلا ء کا عمل جلد مکمل کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا تھا کہ انخلا ء جتنی جلد مکمل ہو اتنا بہتر ہے،ہم جانتے ہیں کہ داعش کابل ائیر پورٹ،امریکی اور اتحادی افواج پر حملہ کرنا چاہتی ہے۔