|

وقتِ اشاعت :   August 30 – 2021

بیجنگ: چین میں قومی صحت عامہ کمیشن کے نائب سربراہ زنگ ای شین نے امریکی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سے ناول کورونا وائرس (سارس کوو 2) کے ماخذ سے متعلق رپورٹ کے اجراء کو ’’ستم ظریفی‘‘ قرار دے دیا۔گزشتہ روز اپنے ایک خصوصی انٹرویو میں زِنگ ای شین کا کہنا تھا کہ پیشہ ور طبی ادارے کے بجائے امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کا وائرس کے ماخذ کی رپورٹ جاری کرنا اپنے آپ میں ایک ستم ظریفی ہے جس سے نمایاں طورپر ظاہر ہوسکتا ہے کہ کون وائرس کے ماخذ کو سیاسی رنگ دے رہا ہے۔

’’وائرس کے ماخذ کی تلاش ایک سائنسی مسئلہ ہے، یہ سیاسی مسئلہ نہیں،‘‘ انہوں نے کہا، ’’چینی حکومت ہمیشہ سائنسی طریقے سے وائرس کے ماخذ کی تلاش کی حمایت کرتی ہے لیکن اسے سیاسی بنانے کی مخالفت کرتی ہے۔‘‘

زنگ ای شین نے زور دیا کہ وائرس کے ماخذ کی تلاش کا کام ایک پیچیدہ سائنسی مسئلہ ہے جس کی تحقیقات صرف دنیا بھر کے سائنسدانوں کے باہمی تعاون سے کی جانی چاہئیں۔

امید ہے امریکا یہ سمجھ جائے گا کہ وائرس انسانیت کا مشترکہ دشمن ہے اور وائرس کے ماخذ کی تلاش کا کام سائنسی بنیادوں پر ہونا چاہیے، مختلف ممالک کے سائنسدانوں کے تعاون کی خوصلہ افزائی کی جانی چاہیے اور امریکا سمیت مختلف ممالک میں وائرس کے ماخذ کی تحقیقات کےلیے سائنسدانوں کی حمایت کی جانی چاہیے۔