کوئٹہ : بلوچ اسٹو ڈنٹس آرگنا ئزیشن کے زیر اہتمام جاری احتجاج کے سلسلے میں بلوچستان یونیورسٹی کو ئٹہ میں احتجاجی ریلی اور ایڈمن و وی سی آفس کے سامنے مظاہرہ ہوا۔جس کی قیادت شوکت بلوچ نے کی۔ جس میں بلوچستان یونیورسٹی میں جاری کرپشن بد عنوانیوں لسانی بنیادوں پر کلیدی عہدوں پر سفارشی لوگوں کی تقرریاں یونیورسٹی کی آمدنی کو خفیہ رکھ کر بے مقصد منصوبونں کے نام پر من پسند انداز میں قواعدو ضوابط کے بر عکس منصوبوں پر لگانے طلبا ء کے اسپورٹس فنڈز سٹڈی دوروں کے فنڈزسمیت بہبودی وغیر نصابی و تعلیمی فنڈز میں بے قاعدگیوں فیسوں میں اضافہ وائس چانسلر کی نا اہلی انتظامی معاملات میں بیرونی عناصر کی مداخلت لیپ ٹاپ اسکیم میں سست روی اغبرگ کیمپس کے نام پر یونیورسٹی کی تقسیم کاری لیکچررز کی تقرریوں میں سفارش این ٹی ایس اور تعلیمی پوزیشن کو انٹر ویو کے نام پر حق تلفی اور شعبہ فارمیسی میں بلوچستان یونیورسٹی کے کوڈ آف کنڈکٹ کی شدید خلاف ورزی اور افغان مہاجرین کی بطور لیکچرر تقرری ہاسٹل میں نا اہل لوگوں کے باعث مسائل میں اضافہ فیمیل ہاسٹل کی کمی ایم فل فیمیل طالبات کو ہاسٹل کی سہولت سے محروم رکھنے شعبہ امتحانات میں تا حال جاری اجارہ داری یونیورسٹی کے انتظامی امور سے بلوچ حصہ داروں کی بے دخلی ۔یونیورسٹی کے اہم اشوز پر خفیہ بارگیننگ لسانی دباؤ کے تحت بلوچ حق نمائندگی کو محدود کرنے سمیت بنیادی مسائل پر سرد مہری سنجیدہ حل طلب مسائل پر طاقت کا استعمال اور طلباء و طالبات کو ہراساں کرنے کے خلاف احتجاج کیا جا رہا ہے۔ مقررین نے کہ بلوچستان یونیورسٹی میں جاری احتجاج کو نظر انداز کرکے کانووکیشن میں دلچسپی اور انعقاد جا ری کرپشن میں مذید شدت کی غرض سے کی جارہی ہے۔ایک ایسے وقت میں جہاں یونیورسٹی کے تمام حصہ دار سراپا احتجاج ادارے کی افادیت کو بر قرار رکھنے کے لئے سر جوڑ کر فکر مند ہے۔جس کی سیاسی دباؤ کو کم کرکے بلوچستان یونیورسٹی میں وائس چانسلر و ان کے تعلیم دشمن اقدامات پر پردہ ڈالنے کی کوشش میں کانووکیشن میں شامل مہمانوں کی استحقاق مجروع کرنے سازش ہے۔کیونکہ بی ایس او گزشتہ باون دنوں سے یونیورسٹی میں مظاہرہ کلاس بائیکاٹ اور پریس کلب کے سامنے بلوچستان یونیورسٹی کی تعلیمی زبوحالی پر توجہ دلانے کی خاطر احتجاج کے جمہوری عمل کو ادارے کی ساکھ ببچانے کی غرض سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔جس پر سرد مہری و حکومتی چشم پوشی علم دشمنی سے تعبیر ہے۔بلوچستان یونیورسٹی میں فنڈز کی کمی کا پروپگنڈہ کرنے والے ادارے کی آمدنی اور اخراجات کا تخمینہ ظاہر کرے تو بلوچستان یونیورسٹی کرپشن کی سفید ہاتھی کہنے والے بی ایم سی پراجیکٹ سے بھی آگے ہوگا۔جو کرپشن کا بے مثال نمونہ تھا۔اور بلوچستان یونیورسٹی اس وقت تعلیمی معیار سے محروم ہو چکی ہے۔کانووکیشن سیمینار کے انعقاد سے تعلیمی بہتری نہیں بلکہ تعلیمی جدید اصلاحات وقت کی ضرورت اور ادارے کو مضبوط تعلیمی عمل مین شریک بنانے مثبت تبدیلی کا باعث بنے گی۔ لیکن بلوچستان حکومت صرف اپنے ایکسٹیشن کے حصول کے لئے یہاں لسانی گروہ اور اسلام آباد کی اسیری پر اکتفا کیئے ہوئے ہیں۔کیونکہ جامعہ بلوچستان کے تمام شعبے کرپشن و نا اہلیت کے باعث مفلوج ہو چکے ہیں۔جبکہ وائس چانسلر خود کرپشن میں پھنس چکی ہے۔جو لیکچررز سے لیکر کنسٹرکشن میں توجہ دیکر جمع کنجی محفوظ کرنے میں مصروف ہے60 اور تدریسی عمل تشویشناک حد متاثر ہو رہی ہے۔وا ئس چانسلر اور موجودہ نا تجرہ کار نا اہل یونیورسٹی انتظامیہ کو تبدیل نہیں کیا گیا تو جامعہ بلوچستان ایک خارخانہ جو کام بھی نہیں بلکہ صرف تنخواہ دار طبقہ پیدا کرے گی جس میں علمی تبدیلی وجدید صدی کی بنیادی ضرورت تعلیم کو ملنا مشکل ہوگا ۔بی ایس او اس ضمن تمام سیاسی جمہوری عمل کو بتدریج اضافے کے ساتھ حکمت عملی سے تیز کرکے تعلیمی ادارے ی تقدس کی بحالی کے لئے ہر قربانی و عمل کو اپنائے گی۔ جبکہ آٹھ جون کو بلوچستان یونیورسٹی میں مظاہرہ اور بارہ جون کو کلاسوں کا بائیکاٹ کیا جائیگا۔دریں اثناء بی ایس او کے زیر اہتمام نو جون بروز منگل شہید اسلم جان گچکی گیارہ جون بروز جمعرات و شہید حمید بلوچ کی برسی منائی جائیگی۔ شہید اسلم جان گچکی کی برسی مرکزی سطح پر کالج آف ٹیکنالوجی میں صبح دس ببجے منایا جائیگا۔جببکہ شہید حمید بلوچ کی برسی کا مرکزی پروگرام بلوچستان یونیورسٹی میں منعقد ہوگا۔تمام زون شہداء کی برسی پر پروگرام منعقد کریں۔