|

وقتِ اشاعت :   June 16 – 2015

کوئٹہ:  محکمہ تعلیم بلوچستان نے 8 سو گھوسٹ اساتذہ کی نشاندہی کر دی کروڑوں روپے تنخواہوں کی مد میں قومی خزانہ کو نقصان پہنچا صوبائی حکومت نے تمام گھوسٹ ملازمین کیخلاف سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کر لیا ذرائع کے مطابق حکومت بلوچستان نے صوبہ کے 32 اضلاع میں پچھلے ادوار میں جعلی کارروائی کے بعد مختلف علاقوں میں تعینات ہوئے تھے جنہیں سالانہ کروڑوں روپے تنخواہوں کی مد میں دیئے جاتے ہیں نیب اور انٹیلی کرپشن نے اساتذہ کیخلاف کارروائیاں شروع کردیں اور جو افسران اس میں ملوث پائے گئے ہیں ان کیخلاف بھی کارروائی کا آغاز کردیا گیا جن میں اب تک 3 افسران کیخلاف کارروائی کی گئی ہے جعلسازی کے ذریعے ان جعلساز اور گھوسٹ ملازمین کو اے جی آفس سے جو تنخواہیں ادا کی گئی ہیں ان کی واپسی کیلئے بھی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں نیب نے پہلے ہی 6 سو اساتذہ کیخلاف تحقیقات کررہی ہے محکمہ تعلیم بلوچستان نے 8 سو سے زائد گھوسٹ اساتذہ کی نشاندہی کے بعد ان افسران کیخلاف بھی کارروائی شروع کردی ہے جو ان اساتذہ کو قومی خزانہ سے کروڑوں روپے ادا کررہے تھے زیادہ تر گھوسٹ ملازمین کوئٹہ ‘ پشین ‘ قلعہ عبداللہ ‘ قلات ‘ مستونگ میں تعینات تھے اور بلوچستان کے اکثر علاقوں میں حالات خراب ہونے کے باعث گھوسٹ اساتذہ تنخواہیں لیتے رہے ذرائع کا کہنا ہے کہ گھوسٹ اساتذہ اور اسکولوں کے بعد ایسے گھوسٹ طلباء بھی سامنے آئے ہیں جو کہ دیہاتوں اور شہروں میں ان کی نقل مکانی کے بعد اساتذہ ان کے نام پر مراعات لیتے تھے انہوں نے کہا کہ 8 سو سے زائد بوگس اساتذہ کے نام ویب سائٹ پر بھی جار ی کر دیئے گئے ہیں نیب بلوچستان اور انٹیلی کرپشن نے بھی بوگس اساتذہ اور ان کی معاونت کرنے والے افسران کیخلاف بھی سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کر لیا جس کے باعث اساتذہ میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ۔