|

وقتِ اشاعت :   June 23 – 2015

کوئٹہ: نوشکی ‘ دالبندین ‘ نوکنڈی سمیت بلوچستان کے دیگر اضلاع میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ‘ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر کے عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں اکیسویں صدی میں بنیادی ضروریات کی فراہمی میں حکمرانوں کی ناکام تاریخی المیہ ہے ان خیالات کا اظہار نوشکی ‘ دالبندین ‘ نوکنڈی کے پارٹی رہنماؤں کارکنوں سے مرکزی میڈیا سیل کے سربراہ آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ماہ صیاہ میں کلی شاہنواز فیڈر‘ بلوچ کالونی سریاب کے اکثریتی علاقے ‘ نوشکی ‘ دالبندین ‘ نوکنڈی سمیت دیگر علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ سے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے عوام پانی کی بوند بوند کیلئے ترس رہے ہیں نوکنڈی کے باعزت ‘ با غریب بلوچ خواتین بجلی و پانی کی عدم فراہمی پر سراپا احتجاج ہیں اس سے قبل کی حکومت نے نوکنڈی میں جنریٹر کیلئے ڈیزل فراہم کر رہے تھے لیکن موجودہ حکومت کا ڈیزل مہیا کرنے سے عوام سراپا احتجاج ہیں بجلی صوبے میں بھر میں نہ ہونے کے برابر ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران مرکزی حکومت سے بلوچستان کے غیور عوام کے حقوق ‘ بنیادی ضروریات زندگی کی فراہمی میں ناکام ہو چکے ہیں ریکوڈک ‘ سیندک ‘ نوشکی ‘ کوئٹہ کی بلوچ آبادیوں کے مسائل جوں کے توں ہیں چاغی کی سرزمین جہاں پر اربوں ڈالر کے معاہدات کیلئے حکمران ہلکان ہوتے جا رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بی این پی عوام کی امنگوں کی ترجمان بلوچوں کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہے عوام کے مشکلات و مسائل کا حل ہماری اولین ذمہ داری ہے سریاب یہاں تک کے کوئٹہ سٹی میں حکمرانوں نے عوام کو ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے واسا کے اکثر و بیشتر ٹیوب ویلز خراب ہیں پیسوں کے عیوض واسا کے ٹینکرز عوام کو پانی فراہم کر رہے ہیں اتنی بڑی تعداد میں پرائیویٹ ٹیوب ویلز لگائے گئے ہیں جس سے مزید عوام کو پریشانیاں لاحق ہو چکی ہیں محکمہ واسا مکمل طور پر پانی کی ترسیل میں ناکام ہو چکی ہے اور حکمران بلند و بالا دعوے کرتے نہیں تھکتے جو حکومت بلوچستان کے عوام کو بجلی و پانی اور بنیادی ضروریات فراہم نہیں کر سکتی اس سے کیا توقع کی جا رہی ہے کہ وہ کون سے انقلاب برپا کریں گے نوشکی ‘ دالبندین ‘ نوکنڈی کوئٹہ سمیت بیشتر علاقوں میں عوام پریشانی سے دوچار ہیں عوام اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ حکمرانوں کا ان سے کوئی تعلق نہیں 2013ء کے انتخابات میں معروض وجود میں آنے والی حکومت کو عوام کے مسائل ‘ دکھوں ‘ پریشانیوں سے کوئی سروکار نہیں اگر ہوتا تو اس تپتی دھوپ اور ماہ صیاہ میں عوام کو کسی حد تک ریلیف دیتے نہ کہ یہ ہوتا تو نوکنڈی میں خواتین سراپا احتجاج ہوتیں حکمرانوں کے پاس اب اخلاقی جواز باقی نہیں کہ حکومت پر براجمان رہیں کیسکو کے ارباب و اختیار ‘ پی ایچ ای ‘ واسا کی بیورو کریسی کے رحم کرم پر عوام کو چھوڑ دیا گیا ہے فوری طور پر کلی شاہنواز فیڈر بلوچ کالونی ‘ سریاب کے اکثریتی علاقے ‘ نوشکی ‘ دالبندین ‘ نوکنڈی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ختم اور پانی کی فراہمی کیلئے فوری اقدامات اٹھائیں جائیں اس کے برعکس بلوچستان نیشنل پارٹی سیاسی قومی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے ہر فورم پر آواز بلند کرے گی کیونکہ ہم عوام کی خدمت پر یقین رکھتے ہیں بلوچستان میں ہر دور میں من پسند قیادت کو اقتدار پر براجمان کیا جاتا رہا تاکہ بلوچستان کے عوام کو حقوق نہ مل سکیں اسی وجہ سے موجودہ حکمران اپنے مفادات کی تکمیل کر رہے ہیں اور عوام سراپا احتجاج ہیں جو حکمرانوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے بلوچستان کے حالات اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ پانی بھی خرید رہے ہیں ٹینکر مافیا کے ذریعے کوئٹہ میں کرپشن کا بازار گرم ہے فوری طور پر واسا کے کرپشن افسران کو ہٹا کر ایماندار افسران کو تعینات کیا جائے اس کے برعکس یہ کہنا بجا ہو گا کہ حکمران بھی ان معاملات میں بلواسطہ یا بلاواسطہ کرپشن میں ملوث ہیں ۔