|

وقتِ اشاعت :   January 9 – 2022

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے یوٹرن لیتے ہوئے قومی اسمبلی کے سیکریٹری سے اپنا پہلے بھیجا گیا خط واپس لیا گیا تصور کرنے کی درخواست کردی۔ پہلے خط میں نے کہا گیا تھا کہ نیب کے چیئرمین جاوید اقبال پبلک اکاونٹس کمیٹی کے 6 جنوری کے اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے۔

نیب کی جانب سے قومی اسمبلی سیکریٹری کو لکھے نئے خط میں کہا گیا ہے کہ ’گزشتہ خط میں نادانستہ اور حادثاتی طور پر وزیراعظم کا حوالہ دیا گیا تھا‘۔

چنانچہ نیب نے سیکریٹری قومی اسمبلی سے درخواست کی ہے کہ 3 جنوری 2022 کو لکھا گیا خط واپس تصور کیا جائے۔

خیال رہے کہ جب پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو معلوم ہوا کہ چیئرمین نیب اجلاس میں شریک نہیں ہوں گے اور انہوں نے وزیراعظم عمران خان کی اجازت سے ایک سینئر افسر کو اجلاس میں اپنی نمائندگی کرنے کا کہا ہے تو کمیٹی کے چیئرمین نے 6 جنوری کو احتجاجاً اجلاس ختم کردیا تھا۔

وہ اراکین جو چیئرمین نیب کی درخواست پر منعقدہ پی اے سی کی ان کیمرہ بریفنگ میں شرکت کے لیے آئے تھے، وہ چیئرمین نیب کے دفتر کی جانب سے لکھا خط دیکھ کر حیران رہ گئے تھے جس میں کہا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے ڈائریکٹر جنرل نیب ہیڈ کوارٹرز کو پی اے سی اجلاس میں چیئرمین نیب کی نمائندگی کے لیے نامزد کیا ہے۔

اس پر پی اے سی میں شامل اپوزیشن کے ارکان نے چیئرمین نیب کو ان کے رویے پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور چیئرمین پی اے سی رانا تنویر سے جاوید اقبال کو پارلیمنٹ کے سامنے جواب دہ بنانے کے لیے ان کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع کرانے کا مطالبہ کیا۔

چیئرمین نیب جو کہ بار بار طلب کیے جانے کے باوجود اجلاس میں شرکت سے کترارہے تھے، بالآخر گزشتہ سال 7 دسمبر کو پہلی مرتبہ پی اے سی میں پیش ہونے پر راضی ہوگئے تھے لیکن انہوں نے اپنے ادارے کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کو اِن کیمرہ رکھنے کی درخواست کی تھی۔

سیکریٹری قومی اسمبلی کو لکھے گئے نئے خط میں نیب نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے چیئرمین پارلیمنٹ کو سب سے قابل احترام، معزز اور محترم ادارہ سمجھتے ہیں۔

خط میں مزید کہا گیا کہ چیئرمین نیب پہلے بھی پی اے سی اجلاس میں پیش ہوچکے ہیں اور آئندہ بھی جب ضرورت ہوگی پیش ہوتے رہیں گے، وہ اس سسلے میں اپنے کیے گئے وعدے پر قائم ہیں ۔

خط میں کہا گیا کہ نیب کے گزشتہ خط کا مواد پریس کی جانب سے توڑ مروڑ پیش کیا گیا۔

مراسلے کے مطابق پہلا خط دراصل سیکریٹری قومی اسمبلی کو نیب چیئرمین کی ایک قریبی فیملی ممبر کی تشویش ناک بیماری سے متعلق نجی مصروفیات سے آگاہ کرنے کےل یے لکھا گیا تھا۔

مذکورہ صورتحال کے باعث چیئرمین نیب دستیاب نہیں تھے اور پی اے سی میں پارلیمینٹرینز کے سوالوں کے جواب دینے کےل یے پرنسپل اکاونٹنگ آفیسر کے طور پر ڈائریکٹر جنرل نیب ہیڈ کوارٹرز کو چیئرمین نیب کی نمائندگی کےلیے نامزد کیا گیا تھا۔