چین بہت جلد ‘مصنوعی چاند’ کو متعارف کرا دے گا جس میں زمین کے سیٹلائیٹ جیسی کشش ثقل اور ماحول موجود ہوگا۔
چین کی جانب سے شوژو نامی شہر میں ایک ایسا تحقیقی مرکز تعمیر کیا جارہا ہے جہاں چاند جیسا ماحول تشکیل دیا جائے گا۔
یہ اپنی طرز کا پہلا تحقیقی ادارہ ہوگا جہاں مقناطیس کو استعمال کرکے چاند جیسے ماحول کو بنایا جائے گا۔
اس مرکز کے اندر ایک ویکیوم چیمبر ایک چھوٹے ‘چاند’ کا گھر ہوگا جہاں چاند کی سطح جیسی چٹانیں وغیرہ موجود ہوں گی۔
چائنا یونیورسٹی آف مائننگ اینڈ ٹیکنالوجی کے سائنسدان لی ریولین نے بتایا کہ اس مرکز سے چین کے خلائی منصوبوں کو تقویت ملے گی اور ماہرین کو مختلف باتوں کی کھوج کرنے مین مدد مل سکے گی، جیسے چاند پر انفراسٹرکچر کی تعمیر وغیرہ۔
چین کی جانب سے خلائی پروگرامز پر اربوں ڈالرز خرچ کیے جارہے ہیں اور متعدد مشنز روانہ کیے گئے ہیں جیسے چاند کے تاریک حصے پر دنیا کا پہلا مشن بھیجنا اور 2021 میں مریخ پر پہلے مشن کا کامیابی سے پہنچنا۔
چین نے 2021 میں روس کے ساتھ مل کر چاند پر ایک مشترکہ تحقیقاتی مرکز کی تعمیر کے منصوبے کا اعلان بھی کیا تھا جبکہ وہ 2030 تک چاند پر اپنے خلابازوں کو بھیجنے کا بھی خواہشمند ہے۔
تو چینی سائنسدانوں کو توقع ہے کہ مصنوعی چاند مستقبل میں چاند پر بھیجے جانے والے مشنز میں اہم کردار ادا کرسکے گا جبکہ خلابازوں کو کم کشش ثقل کے لیے تیار ہونے کا موقع مل سکے گا۔
لی ریولین نے بتایا کہ اس سے یہ تعین کرنے میں بھی مدد مل سکے گی کہ مہنگی اور بھاری مشینری کو وہاں پہنچانے سے قبل چاند کی سطح پر تھری ڈی پرنٹنگ ممکن ہے یا نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چاند جیسے ماحول میں کچھ تجربات سے ہمیں چند اہم اشارے بھی مل سکیں گے جیسے چاند کی سطح کے اندر کہاں پھنسے ہوئے پانی کو دیکھنا چاہیے وغیرہ۔
مگر چاند جیسے ماحول کے لیے تیار ہونے والے کمرے میں مقناطیسی کشش کے چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے سائنسدانوں کو ابھی متعدد ٹیکنالوجیز تیار کرنے کی ضرورت ہے۔