|

وقتِ اشاعت :   May 1 – 2023

ملک میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے حوالے سے منصوبوں میں م و بیشمبینہ کرپشن ہوتی رہی ہے۔ وزیراعظم آٹا اسکیم جو حال ہی میں شروع کیا گیا تھا اس میں مستحق افراد سے باقاعدہ 2 سو روپے کی کٹوتی کی جارہی ہے۔ المیہ تو یہ ہے کہ آٹا رقم اسکیم نجی دکانوں کے ذریعے دی جارہی ہے ،یہ انتہائی حیران کن بات ہے۔ بہرحال اس کا انکشاف سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک تقریب کے دوران کی۔ شاہد خاقان عباسی کے اس انکشاف پر شدید ردعمل وفاقی اور پنجاب کی نگراں حکومت کی جانب سے آیا۔

بغیر تحقیقات کے کس طرح فوری اس کرپشن کو رد کیا جاسکتا ہے بعض مقامات پر اب بھی کرپشن جاری ہے جسے روکنا حکومتی ذمہ داری ہے۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے حکومتی ردعمل پر کہا ہے کہ میں ٹرینڈ نہیں حقیقت دیکھتا ہوں۔ میں نے کسی کا نام نہیں لیا، وزراء ذرا پتا کریں ڈی ایف سی کتنے پیسے پر لگتا ہے؟ راولپنڈی میں ہائی اسکول کا ٹیچر ڈسٹرکٹ فوڈ کنڑولر لگا رہا کہ نہیں؟آٹا تقسیم کی مد میں 20 ارب روپے سے زائد کی چوری ہوئی ہے۔25فیصد کرپشن آج فوڈ کے نظام میں ہے۔

میں نے اس حساب سے کہا 84ارب میں سے20ارب نظام نے کھایا،میں نظام میں کرپشن کی بات کر رہا ہوں۔اگر کسی کو پریشانی ہے تو میں معذرت کرنے کو تیار ہوں، میں نے کسی کا نام لیا ہے تو معذرت کرنے کو تیار ہوں،نظا م فیل ہو چکا ہے آپ درست نہیں کر سکتے۔ اس سسٹم میں خرابیاں پیدا ہو چکی ہیں،اگر سسٹم کو درست نہیں کریں گے تو100الیکشن کروالیں کچھ نہیں ہوگا، نگران وزیراطلاعات مجھ سے بات کرنا چاہتے ہیں تو میں ان کو سمجھا دوں گا۔ وزیراعظم نے نیک نیتی پر مبنی پروگرام بنایا تھا، مریم اورنگزیب کو پتہ نہیں ہے تو ان کو بھی سمجھا دوں گا۔ افغانستان سے کوئلہ آتا ہے وہاں سے کوئی ایک روپیہ نہیں لیتا۔

افغانستان میں 30ٹن سے زیادہ ایک ٹرک میں نہیں لے جا سکتا،ہمارے ٹرکوں میں 50سے 60ٹن کوئلہ ہوتا ہے جو سڑک کو بھی تباہ کردیتا ہے، طورخم سے پشاور تک12ہزار فی ٹن کوئلے پر رشوت دی جاتی ہے،اس کی یہ تمام رشوت بجلی صارفین برداشت کرتے ہیں۔ نظام میں کرپشن ہے، آج ہم یہ بات کرنے سے قاصر ہیں کہ خرابی ہے، نظام کرپشن سے پاک نہیں ،نظام میں چوری ہے، ملک میں 40فیصد کرپشن عام ہے۔ایک کرپٹ آدمی کو دکھا دیں جو نیب نے پکڑا ہو۔

پوری وفاقی حکومت 530ارب پر چلتی ہے ، 10،20ارب سے حالات ٹھیک نہیں ہوں گے ، ڈیڑھ ،2 لاکھ سے لوگ کیسے گزارا کریں گے ،میں کسی کی اہلیت کے بارے میں بات نہیں کرتا ، نواز شریف حالات بہتر کر سکتے تھے ، میں 26سال بعد وزیر بنا تھا ، ہمارے سینئر لوگوں نے ہمیں سکھایا۔ بہرحال شاہد خاقان عباسی کے انکشاف کو چند بیانات کے ذریعے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا بلکہ وزیراعظم تحقیقاتی ٹیم تشکیل دیں جو حقائق سامنے لائے اور کرپٹ عناصر کو کیفر کردار تک پہنچاکر مستحقین کی داد رسی کرے۔