|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2023

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بحریہ ٹائون القادر یونیورسٹی کیس میں نیب نے گرفتار کرلیا۔ عمران خان اسلام آباد ہائی کورٹ پیشی کیلئے آئے تھے جہاں سے انہیں گرفتار کیا گیا۔ نیب کی جانب سے جاری کیے گئے عمران خان کے گرفتاری وارنٹ چیئرمین نیب کے دستخط سے جاری ہوئے۔القادر یونیورسٹی اسلام آباد کے قریب سوہاوہ کے علاقے میں ایک زیر تعمیر یونیورسٹی ہے۔ 5 مئی 2019 کو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے القادر یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا تھا۔

۔ یہ منصوبہ القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ کا حصہ ہے۔ اس یونیورسٹی کیلئے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے زمین کی خریداری کی گئی تھی جس پر نیب تحقیقات کررہی ہے۔ حکومت کی جانب سے عمران خان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ القادر یونیورسٹی کے ٹرسٹی عمران خان اور ان کے اہل خانہ تھے۔ یونیورسٹی کیلئے 50 کروڑ کی ڈونیشن دی گئی تھی اور 450 کنال اراضی عطا کی گئی تھی۔

حکومت کے مطابق نجی ہاؤسنگ سوسائٹی نے 200 کنال زمین فرح گوگی کو دی۔ ان تمام ٹرانزیکشن کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ یہ ایک فراڈ تھا جو پلاٹ کیا گیا، یونیورسٹی کا تاحال کوئی وجود نہیں۔ بحریہ ٹاؤن کی ضبط کی گئی رقم پر ریلیف دیتے ہوئے بدلے میں بحریہ ٹائون سے اراضی حاصل کی گئی تھی۔ اس حوالے سے حکومت القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے دستاویزات بھی منظر عام پر لائی تھی۔

دستاویزات کے مطابق 24 مارچ 2021 کو بحریہ ٹائون نے القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کو ضلع جہلم سوہاوا میں 450 کنال کی اراضی عطیہ کی تھی۔ اس اراضی کا معاہدہ بحریہ ٹائون اور سابق خاتون اول، عمران خان کی اہلیہ بشرٰی بی بی کے درمیان ہوا تھا۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشرٰی بی بی کے بطور ٹرسٹی القادر یونیورسٹی پروجیکٹ ٹرسٹ کی جانب سے دستخط کیے گئے تھے۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک کے مختلف چھوٹے بڑے شہروں میں پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے پر تشدد مظاہرے کئے گئے اور املاک کو نقصان پہنچایا گیا، پولیس کی گاڑیوں کو بھی نذر آتش کیا گیا ،پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، پولیس نے مظاہرین کو بعض مقامات پر منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا۔

پورا دن علاقہ میدان جنگ بنا رہا ۔عمران خان کا بیانیہ دوسروں کیلئے قانون کی بالادستی کی ہے جبکہ عمر ان خان کا اپنا اورپی ٹی آئی کے دیگر رہنمائوںا ور کارکنوں کا رویہ ہمیشہ منفی رہا ہے ۔قانون اپنا راستہ اپنائے گی اگر کیس غلط ثابت ہوا تووہ بری ہو جائینگے اگر کرپشن ہوئی ہے تو سزا بھی ہوگی۔