دہائیوں سے پاکستان میں مقیم غیرقانونی افغان باشندوں کے خلاف بالآخر وطن واپسی کا فیصلہ کرلیاگیا .
جس کی صدا بلوچستان سے خاص کر اٹھتی رہی ہے کیونکہ بلوچستان میں ڈیموگرافک تبدیلی، معیشت، سیاست، معاشی سماجی مسائل پر بہت بری طرح سے غیر قانونی افغان باشندے اثرانداز رہے ہیں ، دہشت گردی، کلاشنکوف کلچر، منشیات سمیت دیگر سنگین غیرقانونی کاموں کے ذریعے غیرقانونی افغان باشندوں نے بلوچستان کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ بلوچستان کی چندایک قوم پرست جماعت کوچھوڑ کر دیگر تمام قوم پرست، سیاسی جماعتیں غیرقانونی افغان باشندوں کی واپسی پر زور دیتے رہے ہیں۔
کہ ان کی واپسی کو یقینی بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ بلوچستان میں ان کی موجودگی میں ہونے والے منفی اثرات کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔ بلوچستان میں غیر قانونی افغان مہاجرین کی بڑی تعداد نے غیرقانونی طریقے سے دستاویزات بنائی ہوئی ہے، جائیدادیں خریدی ہیں، ۔
کاروبار کررہے ہیں بلوچستان کے عوام کے حقو ق پر یہ ڈاکہ ہی ہے ، عالمی قوانین کے مطابق مہاجرین کیمپوں میں رہتے ہیں اور انہیں ریاست کی جانب سے کارڈ کا اجراء کیاجاتا ہے ان کی تمام تر سرگرمیوں پر نظر رکھی جاتی ہے جبکہ کسی بھی ملک میںمستقل رہنے کے حوالے سے بھی مہاجرین کے متعلق قوانین ہیں مگر ہمارے یہاں یکدم سے یلغار کرکے مہاجرین آئے اور کیمپوں کو چھوڑ کر آبادیوں میں داخل ہوگئے نتیجہ بھیانک نکلا، سب سے بڑا نقصان دہشت گردی کے حوالے سے ملک کو اٹھانا پڑا ۔۔
بہرحال دیرآیددرست آید اب پاکستان میں غیر قانونی مقیم تمام غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔۔
ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں سے متعلق اہم فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان میں غیر قانونی مقیم تمام غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جائے گا۔ پاکستان میں صرف ”پروف آف رجسٹریشن” والے افغان مہاجرین سکونت کے اہل ہوں گے جبکہ باقاعدہ قانونی ویزے والے افغان شہری بھی پاکستان کا سفر کرسکیں گے۔ پاکستان میں غیر قانونی غیر ملکیوں کو ملک سے نکل جانے کیلئے حتمی ڈیڈ لائن دیدی گئی ہے۔ تمام غیرقانونی غیر ملکی ڈیڈ لائن تک تمام اثاثے بیچ کر اپنے وطن واپسی کے پابند ہوں گے۔
، ڈیڈ لائن ختم ہونے پر غیر ملکیوں کو ملک بدر اور جائیدادیں قرق کر دی جائیں گی۔۔
افغان شہری اجراء کردہ ڈیجیٹائزڈ ”ای تزکیرہ” پر ہی پاکستان کا سفر کر سکیں گے۔دوسری جانب نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی تارکین وطن میں سے جو یکم نومبر تک جانا چاہتا ہے چلا جائے اس کے بعد نوکمپرومائز ہوگا۔افغان شہریوں کے حوالے سے جاری بیان میں نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ افغان باشندوں کی بے دخلی کے حوالے سے بات چیت ہوئی تھی اس گفتگو میں تمام اسٹیک ہولڈرز موجود تھے اور فیصلہ ہوا تھا ۔
کہ افغان باشندوں کو ایک گریس پیریڈ دیا جائے جب کہ بہت سارے لوگوں اوران کی طرف سے ڈیمانڈ آرہی تھی کہ لوگ رضاکارانہ طور پرجانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف افغان بیسڈ پالیسی نہیں ہے، یہ پالیسی غیرقانونی ایلین کے بارے میں ہے، چاہے وہ جس بھی ملک سے تعلق رکھتے ہوں۔ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ جب بات غیر قانونی مقیم لوگوں کے حوالے سے ہو رہی ہے تو وہ افغانی ہوں یا کوئی بھی غیرملکی، جن کے پاس ویزا ہے، ان کو ہم نے کچھ نہیں کہنا۔
، ہم صرف غیر قانونی مقیم غیرملکیوں کو بھیج رہے ہیں۔البتہ چند قوم پرست جماعتیں اس بات کو ذہن نشین کرلیں کہ کسی بھی جمہوری ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم مہاجرین کو رہائش نہیں دی جاتی اور نہ ہی انہیں مکمل چھوٹ دی جاتی ہے ،اب پانی سر گزرچکا ہے دہشت گردی کے شواہد بھی ملے ہیں ۔
ملک میں جرائم کی وارداتوں کے ثبوت بھی سامنے آئے ہیں اس کے ساتھ ہی اسمگلنگ جیسے گھناؤنے عمل میں بھی غیر قانونی افغان مہاجرین کی بڑی تعدداد ملوث پائی گئی ہے تو ان کی حمایت کرنے کی بجائے اپنی سرزمین میں بسنے والے اقوام کی ترقی اور خوشحالی کے حوالے سے کردار اداکریں۔