|

وقتِ اشاعت :   March 15 – 2016

بیجنگ: چین کی عوامی سیاسی مشاورت کانفرنس ( سی پی پی سی سی ) میں شرکت کرنے والے سفارتکاروں، محققین اور عوامی نمائندوں نے پاکستان چین اقتصادی راہداری اور ون روڈ ون بیلٹ کے بارے میں اعلیٰ قیادت کے منصوبوں کو سراہا ہے ۔ چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد نے پاک چین اقتصادی راہداری کو سراہتے ہوئے کہا کہ عظیم منصوبہ دونوں ممالک کے عوام اورخطے کے لئے مفید ہو گا ۔ ہینکوک یونیورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات عامہ کے پروفیسر جے او ہانگ نے کہا ہے کہ چین کی سفارتکاری، اقتصادی راہداری منصوبے اور ون بیلٹ ون روڈ جیسے عظیم اقدامات سے بہترین طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں سے ٹھوس نتائج سامنے آ رہے ہیں اور یہ اقدامات چین کی ہمسایہ ممالک میں سفارتی فلاسفی کو دوستی ،خلوص ،باہمی فوائد، اور جامعیت سے پیش کرتے ہیں۔ایک سینئر اہلکار لییو ینیا نے کہا ہے کہ ون بیلٹ ون روڈ سے منسلک ممالک میں توانائی کے منصوبے ایک عالمی توانائی نیٹ ورک قائم کرنے میں کامیاب ہوں گے ۔ چین کی عوامی سیاسی مشاورت کانفرنس ( سی پی پی سی سی )کی قومی کمیٹی کے رکن تیان کینگ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ون بیلٹ ون روڈ منصوبے سے منسلک ممالک کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے معاہدے کرنے کا مشورہ دیا تا کہ صارفین کی اشیاء کی صنعت کی تنظیم نو کی جا سکے ۔ حال ہی میں چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا ہے کہ چین کی جانب سے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کو توسیع پسندانہ عزائم کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیئے بلکہ یہ ایک شفاف منصوبہ ہے جس میں عالمی برادری کے لئے بہترین مواقع ہیں ۔مشاورتی کانفرنس میں شرکت کرنے والے نمائندوں اور عالمی سکالرز نے بھی ٹھوس منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے عالمی برادری فوائد حاصل کرے گی۔ چینی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ یہ چینی منصوبہ ہے جس سے پوری دنیا فوائد حاصل کرے گی۔ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ شاہراہ ریشم کا معاشی اقدام ہے جو چین کو وسطی اور مغربی ایشیا کو یورپ کے ساتھ ملائے گا جبکہ اکیسویں صدی میری ٹائم شاہراہ ریشم چین کو جنوب مشرقی ایشیا، افریقہ اور یورپ سے ملائے گی ۔ یہ دونوں منصوبے چین کے صدر ژی جن پنگ کی جانب سے 2013میں جنوب مغربی ایشیا کا دورہ کرتے وقت متعارف کرائے گئے تھے جن پر عمل درآمد کی حکمت عملی 2015میں پیش کی گئی اور اب اس پر کام کیا جا رہا ہے ۔ اب تک70ممالک اور عالمی تنظیمیں اس میں دلچسپی ظاہر کر چکے ہیں اور 30ممالک نے چین کے ساتھ مختلف معاہدوں پر دستخط بھی کر لئے ہیں ۔ دوسری جانب چین کی مدد ایشیئن انفراسٹرکچر بینک نے کام شروع کر دیاہے اور اس کی سرمایہ کاری سے سلک روڈ فنڈ کے نام سے منصوبوں پر کام بھی شروع کردیا گیا ہے ۔ان منصوبوں پر عمل درآمد کا خیر مقدم کیا جا رہا ہے اور ابتدائی طور پر تعمیر نو ،سرمایہ کاری اورعوامی تبادلوں پر کام ہو رہا ہے جس کی واضح مثال پاک چین اقتصادی راہداری ہے ۔