سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 90 روز میں عام انتخابات کرانے کے کیس کی سماعت ہوئی جس میں وکیل الیکشن کمیشن سجیل سواتی نے عدالت میں بیان دیا کہ 30 نومبر تک حلقہ بندیاں مکمل ہو جائیں گی اور انتخابات 11 فروری کو کرائے جائیں گے۔ سپریم کورٹ کے الیکشن کیس کے حکم نامہ کے مطابق الیکشن کمیشن نے بتایا کہ حلقہ بندیوں کا عمل چل رہا ہے جوکہ 30 نومبر کو مکمل ہوگا پھر حتمی حلقہ بندیوں کی اشاعت 5 دسمبر کو ہوگی،حلقہ بندیوں کا عمل مکمل ہونے پر الیکشن شیڈول کا اعلان ہوگا۔
سپریم کورٹ کے حکم نامہ میں کہا گیا کہ انتخابی پروگرام 29 جنوری تک مکمل ہوگا، الیکشن کمیشن نے بتایاکہ عوامی شمولیت بڑھانے کیلئے عام انتخابات اتوار کو رکھیں گے، ٹائم فریم کے مطابق پہلا اتوار 4 فروری کو بنتا ہے، سیاسی جماعتوں کو منشور عوام کو دینے کیلئے الیکشن کمیشن نے 11 فروری کو الیکشن کی تجویز دی۔ سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان صدر مملکت سے ملاقات کرے اور عام انتخابات کی تاریخ طے کرے، اٹارنی جنرل صدر مملکت سے الیکشن کمیشن کی ملاقات کا انتظام کریں، اٹارنی جنرل اس عدالت کا 23 اکتوبر کا حکم نامہ صدر کو دیں اور معاونت کریں۔
سپریم کورٹ کے حکم نامہ میں مزید کہا گیا کہ امید کرتے ہیں کہ انتخابات کی تاریخ کا معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا جائے گا، انتخابات کی تاریخ کا تعین کر کے عدالت کو 3 نومبر کو آگاہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ ملک میں عام انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے جنوری کے مہینے کا وقت دیا تھا اب 11 فروری کی تجویز سامنے آئی ہے۔ عام انتخابات کی تاریخ میں تاخیر یا جلد ہونے پر سیاسی و مذہبی جماعتوں میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں، چند جماعتوں کا کہنا ہے کہ الیکشن جلد ہوتے دکھائی نہیں دیتے جبکہبعض مطمئن ہیں کہ الیکشن وقت پر ہونگے۔ بہرحال اس کنفیوژن کو ختم کرنا ضروری ہے حتمی تاریخ کے اعلان سے ابہام ختم ہو جائے گا اور جو الیکشن کے انعقاد میںتاخیر کے حوالے سیتشویش پائی جاتی ہے وہ بھی ختم ہو جائے گی۔
اب دیکھنا یہ ہے الیکشن کی تاریخ کے اعلان کے بعد سیاسی جماعتوں کی جانب سے کیا موقف سامنے آئے گا۔ بہرحال سیاسی جماعتوں کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ انتخابات میں سب کو یکساں مواقع فراہم کیے جائیں جس پر نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے دوٹوک اعلان کیا ہے کہ سب کوبرابر لیول فلیئنگ فیلڈ ملے گا اور غیر جانبدار شفاف انتخابات ہماری ذمہ داری ہیں۔ امید کرتے ہیں کہ انتخابات وقت پر ہوں گے تاکہ جمہوری تسلسل جاری رہے اور ملک میں موجود بحرانات کاخاتمہ ہو سکے۔