فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم سے آنکھیں نہیں چرائی جاسکتیں
جہاںانسانی حقوق کی سنگین ترین پامالی کی جارہی ہے اور ڈنکے کی چوٹ پر اسرائیلی حکام فلسطین پر تباہ کن جنگ کا اعلان کررہے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر سینکڑوں فلسطینی شہید اور زخمی کررہے ہیں، بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصانات ہورہے ہیں
انسانی بحران پیدا ہورہا ہے مگر عالمی برادری مکمل خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے تاریخ اس عمل کو کبھی معاف نہیں کرے گی تمام تر جنگی قوانین کو پامال کرتے ہوئے اسرائیلی قابض فوج وحشیانہ طرز پر عمل پیراہوکر حملے کررہی ہے نہتے فلسطینیوں پر غزہ میں قیامت برپا ہے افسوس کا عالم ہے کہ جو عالمی دنیا ہر بار انسانی حقوق کی علمبردار بن کر سامنے آتی ہے اور دیگر ممالک پر انسانی حقوق کی پامالی کے نام پر پابندیاں عائد کرتی ہے مگر اسرائیلی جارحیت پر اسے سانپ سونگھ جاتا ہے
اور وہ براہ راست اس ظلم کے ساتھ کھڑی دکھائی دیتی ہے اگریہ جنگ طول پکڑگیا تو یقینا اس کے بھیانک نتائج برآمد ہونگے پوری مشرق وسطیٰ جنگ کی لپیٹ میں آگیا تو دنیا کے امن کو بھی خطرات لاحق ہوں گے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی انتہائی ضروری ہے اور اس کے لیے اقوام متحدہ سمیت عالمی طاقتوں کا کردار اہم ہے ان کا دباؤ بااثر ثابت ہوگا اسلامی ممالک کے سربراہان بھی متحرک رہتے ہوئے سفارتکاری کے ذریعے اسرائیلی جارحیت روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں
،پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک کے عوام اسرائیلی جارحیت کے خلاف سڑکوں پر نکل رہی ہے اور مطالبہ صرف یہی ہے کہ نہتے فلسطینیوں پر مظالم بند کیے جائیں۔ اسرائیل اپنی طاقت کے گھمنڈ میں حماس کے حملے کوجواز بناکر غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اسرائیل غزہ کو قید خانہ اور کھنڈر میں تبدیل کرنے کے گھناؤنے منصوبے پر عمل پیرا ہے ۔ اسرائیلی جنگی جرائم پر پردہ ڈالنے کی بجائے امریکہ اور مغرب سمیت تمام عالمی قوتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جنگ بندی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
7 اکتوبر سے غزہ میں اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں سے اب تک شہید ہونے والے افراد کی تعداد 9227 ہوگئی ہے۔مجموعی طور پر غزہ میں اب تک 2405 خواتین اور 3826 بچے شہید ہو چکے ہیں۔فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ 32 ہزار 500 سے زائد افراد زخمی ہیں۔ 1200 بچے اب بھی تباہ شدہ عمارات کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی بمباری میں 136 طبی ورکرز شہید
جبکہ 25 ایمبولینسیں تباہ ہوچکی ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر سے اب تک غزہ کے اسپتالوں پر 126 جبکہ طبی مراکز پر 50 حملے کیے گئے ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان کا کہناہے کہ رفح کراسنگ سے بہت کم تعداد میں زخمیوں کو مصر منتقل کیا گیا ہے کم از کم 800 بہت زیادہ شدید زخمی افراد کو مصر منتقل کیے جانے کی ضرورت ہے کیونکہ غزہ کے اسپتالوں کا نظام منہدم ہونے کے باعث یہاں ان کا علاج ممکن نہیں۔
ترجمان کے مطابق غزہ کے واحد کینسر اسپتال کے بند ہونے کے بعد سے اب تک کینسر کے شکار ایک درجن مریض جاں بحق ہوچکے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ہم تمام فریقین اور عالمی برادری سے درخواست کرتے ہیں کہ طبی سامان اور ایندھن کی سپلائی کے لیے محفوظ راہداری فراہم کی جائے
جبکہ دیگر ممالک کی رضاکار طبی ٹیموں کو غزہ آنے کی اجازت دی جائے۔ بہرحال صورتحال گھمبیر ہوتی جارہی ہے فلسطینیوں پر قیامت ہے فلسطین میں بلاتخصیص ہر قسم کی عمارات کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کیاجارہاہے معصوم لوگوں کی جانیں لی جارہی ہیں ،اسرائیل ہر قسم کے ہتھیار استعمال کررہا ہے مگر اقوام متحدہ سمیت عالمی قوتیں مؤثر انداز میں دباؤ نہیں ڈال رہیں یہ عمل جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔