|

وقتِ اشاعت :   December 6 – 2023

انسانیت سوز اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں 7 ہزار سے زائد بچوں سمیت فلسطینی شہدا کی مجموعی تعداد 16 ہزار 248 تک پہنچ گئی ہے،

غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے دو ماہ مکمل ہوگئے، دیرالبلاح، خان یونس، نصیرات اور بریج کیمپ پر اسرائیلی بمباری سے ایک روز میں مزید 110 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے۔7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں انسانیت سوز اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں 7 ہزار سیزائد بچوں سمیت فلسطینی شہدا کی مجموعی تعداد 16 ہزار 248 جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی 43 ہزار 600 سے متجاوز ہو چکی ہے، اسرائیل کی بلاتفریق بمباری کے نتیجے میں تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے 7 ہزار 600 سے زائد افراد اب بھی دبے ہوئے ہیں۔ اسرائیل فوج کی شہر اور رہائشی علاقوں اور پناہ گزین کیمپوں پر بمباری جاری ہے ،

اسرائیلی حملوں سے ایمبولینس بھی محفوظ نہیں۔ فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے ایک بار پھر فاسفورس بموں کا استعمال کیا جا رہا ہے، اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ خان یونس شہر کو مکمل گھیرے میں لے لیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے خان یونس میں فلسطینیوں کو علاقہ خالی کرنے کی وارننگ کے ساتھ عالمی ادارہ صحت کو بھی جنوبی غزہ کا گودام چھوڑنے کا الٹی میٹم دیدیا گیا ہے۔

اسرائیلی حملوں کے جواب میں حماس کی جانب سے خان یونس میں اسرائیلی فوجیوں اور ٹینکوں پر راکٹ حملوں میں مزید 10 اسرائیلی فوجی ہلاک جبکہ 8 زخمی ہوگئے۔

حماس کے دعویٰ کے مطابق اسرائیلی افواج پر کیے جانے والے حملوں میں 24 اسرائیلی ٹینک بھی تباہ کر دیے گئے۔ حماس کی جانب سے خان یونس میں اسرائیلی فوجیوں کے زیر قبضہ عمارت کو بارودی مواد سے تباہ کر دیا گیا جبکہ تل ابیب، عسقلان میں بھی راکٹ حملے کیے گئے۔ اسرائیلی فوج نے حماس کے جوابی حملوں میں 2 میجر سمیت 5 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے

۔ دوسری جانب ایمسنٹی انٹرنیشنل نے غزہ میں امریکی ساختہ گولہ بارود استعمال ہونے کے انکشاف کے بعد شہریوں پر غیرقانونی بمباری کی جنگی جرائم کے طور پر تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے مسلسل جنگی جرائم پر عالمی برادری کیخاموشی افسوسناک ہے، عارضی جنگ بندی کے باوجود بھی اسرائیل نے اپنی جارحیت جاری رکھی، غزہ پر قیامت برپا ہے، انسانی بحران پیدا ہوچکا ہے پوری دنیا کی عوام اسرائیلی مظالم کے خلاف سراپا احتجاج ہیں

لیکن اسرائیل کسی احتجاج کو خاطر میں نہیں لارہا کیونکہ امریکہ اور یورپی یونین اسرائیلی جارحیت کے خلاف کسی قسم کا دباؤ نہیں ڈال ر ہے۔ اگر یہ جنگ مسلسل چلتی رہی تو یہ مشرق وسطیٰ کیلئے مستقبل قریب میں بھیانک نتائج کا سبب بنے گا۔ اسرائیلی جارحیت کو روکنے کیلئے اہم کردار عالمی طاقتوں کا ہے خاموشی دنیا کو ایک اور بڑی جنگ کی طرف دھکیل دے گی۔