دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر تقریباً 200 ڈرون اور کروز میزائل فائر کر دیے۔
ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق ایران نے اسرائیل پر براہ راست ڈرون حملے کیے، حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیاب اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایران نے اسرائیل میں 50 فیصد اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل پر حملے میں ان کے اتحادی یمن، لبنان اور عراق بھی شامل ہیں، اسرائیل پر مختلف سمتوں سے حملہ کیا جارہا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگری نے ان حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے اپنی سرزمین سے اسرائیل کی سرزمین کی طرف بغیر پائلٹ کے طیارے روانہ کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف چند ایرانی میزائل اسرائیل کی سرزمین میں گرے جس سے فوجی اڈے اور انفراسٹرکچر کو صرف معمولی نقصان پہنچا۔
اس کےعلاوہ ایرانی حملوں کے جواب میں امریکا اور اردن نے اسرائیل کی مدد کرتے ہوئے کئی ایرانی ڈرونز مار گرائے۔
دوسری جانب یمن کے حوثی، لبنان کی حزب اللہ کی جانب سے بھی اسرائیل پر حملے کی بھی اطلاعات ہیں۔
یاد رہے یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے بعد ایران نے اسرائیل پر جوابی حملے سے خبردار کیا تھا۔
ایرانی حملے کے جواب میں امریکا کا ردعمل
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران کے اسرائیل پر حملے کے جواب میں امریکی فورسز نے 70 سے زائد ایرانی ڈرونز اور کم از کم 3 بیلسٹک مزائل مار گرائے ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ایران کے 3 بیلسٹک میزائل کو بحیرہ روم میں موجود امریکی جنگی جہازوں نے روک دیا، حکام نے دعویٰ کیا کہ ایران نے اسرائیل پر 100 سے زائد بیلسٹک میزائل داغے۔
اسرائیل کی درخواست پر سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج شام طلب
ایران کے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے کے تناظر میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج (اتوار) شام مقامی وقت کے مطابق 4 بجے طلب کر لیا گیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے سلامتی کونسل کا یہ ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی تھی، صدر سلامتی کونسل کو لکھے گئے ایک خط میں اسرائیل نے کہا ہے کہ ایران کا حملہ ’عالمی امن اور سکیورٹی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔‘
اس خط میں ایران پر متعدد الزامات عائد کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب سلامتی کونسل کے صدر کو لکھے گئے اپنے جوابی خط میں ایران کے اپنے اقدام کا دفاع کرتے ہوئے اسے ’اپنے دفاع میں اٹھایا گیا اقدام‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ عالمی قوانین کے عین مطابق تھا۔
اگر اسرائیل نے تازہ ترین حملوں کے بعد جوابی کارروائی کی تو سنگین ردعمل ہوگا، ایران
ایران نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے گزشتہ رات کے حملوں پر جوابی کارروائی کی تو اسے سنگین نتائج بگھتنا ہوں گے۔
اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے امیر سعید ایروانی نے ایک بیان میں کہا کہ ’ایران ضرورت پڑنے پر اپنے دفاع کا حق کو استعمال کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اگر اسرائیلی حکومت دوبارہ کسی فوجی جارحیت کا ارتکاب کرتی ہے تو ایران کا جواب یقینی طور پر مزید مضبوط اور سنگین ہو گا۔‘
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم نے صورتحال پر ہنگامی جنگی کابینہ کا اجلاس بلایا ہے۔
’ہم جیتیں گے‘، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایرانی حملے کے بعد پہلی بار سوشل میڈیا پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک ہی ’جیتے گا۔‘
اسرائیل میں تعلیمی ادارے بند
قبل ازیں اسرائیل نے ایران کے ممکنہ حملے اور سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ملک بھر میں اسکول بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تعلیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ لوگوں کے اجتماعات پر بھی پابندی عائد کردی۔
اس کے علاوہ ملک میں ایک ہزار یا اس سے زائد افراد کے اجتماع یا ایک جگہ جمع ہونے پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔
ایران کا آبنائے ہرمز میں اسرائیلی بحری جہاز پر قبضہ کرنے کا دعویٰ
قبل ازیں گزشتہ روز ایران کے پاسداران انقلاب نے آبنائے ہرمز میں اسرائیلی بحری جہاز قبضے میں لینے کا دعویٰ کیا تھا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز نے ایرانی نیوز ایجنسی ارنا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ پرتگال کے جھنڈے کے حامل اسرائیلی بحری جہاز ’ایم ایس سی‘ ایریز ویسل کو انقلابی گارڈز کے ذریعے قبضے میں لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پاسداران انقلاب کی بحری فورسز کے خصوصی ہیلی کاپٹر کو بحری جہاز پر اتار کر اس پر قبضہ کیا گیا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے کہا کہ ایران بحری قذاقی کر رہا ہے لہٰذا اس پر پابندیاں لگائی جانی چاہئیں۔
کاٹز نے کہا کہ خامنہ ای کی آیت اللہ حکومت ایک مجرمانہ حکومت ہے جو حماس کے جرائم کی حمایت کرتی ہے اور اب بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بحری قزاقوں جیسی کارروائیاں کر رہی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں یورپی یونین اور دنیا کے دیگر ممالک سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ فوری طور پر ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد تنظیم قرار دیں اور ایران پر ابھی پابندیاں لگائیں۔
ایران اسرائیل حالیہ کشیدگی کا پس منظر
واضح رہے کہ یکم اپریل کو اسرائیل کی جانب سے شام میں ایرانی قونصل خانے پر میزائل حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔
اس حملے کے بعد ایرانی فوجی سربراہ جنرل حمد حسین بغیری نے شام میں ایرانی قونصل خانے پر اسرائیلی حملے کا بھرپور جواب دینے کا اعلان کیا تھا۔
ایران نے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی سے قبل امریکا کو تمام تر معاملے سے دور رہنے کا انتباہ جاری کردیا تھا، جبکہ ممکنہ حملے کے پیش نظر اسرائیل نے مختلف ممالک میں اپنے 28 سفارتخانے بھی بند کردیے تھے۔
حال ہی میں امریکا اور اس کے حلیف ممالک نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ایران یا اس کے اتحادی مستقبل قریب میں اسرائیل پر بڑے میزائل یا ڈرون حملے کرسکتے ہیں، اور ایسا ہونے سے گزشتہ 6 ماہ سے جاری جنگ خطے میں مزید پھیل سکتی ہے۔