|

وقتِ اشاعت :   June 16 – 2024

کوئٹہ:صوبائی وزراء میر ظہور بلیدی ، میر شعیب نوشیروانی اور ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت 22جون کو 850ارب روپے سے زائد کا سرپلس اور عوام دوست بجٹ پیش کرنے جارہے ہیں، بجٹ میں تعلیم کے لئے 25، صحت کے لئے 10فیصد حصہ مختص کیا گیا ہے، وفاقی پی ایس پی ڈی میں اس بار بلوچستان کے لئے 58ارب کی ایلوکیشن رکھی گئی ہے ، ملازمین کی تنخواہوں میں گریڈ 16تک 25جبکہ گریڈ 17سے زائد کے لئے 20فیصد اضافہ کیا جائے گا ۔

یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی ۔ اس مو قع پر ایڈ یشن چیف سیکر ٹر ی منصو بہ بند ی و تر قیات حا فظ عبد باسط ،سیکر ٹر ی خزانہ با بر خان ،پیپلز پا ر ٹی کے رہنما ء حیا ت اچکز ائی بھی مو جو د تھی صوبائی وزیرمنصوبہ بندی و ترقیات میر ظہور بلیدی نے کہا کہ بلوچستان کے گزشتہ بجٹ میں 9ہزار سے زائد اسکیمات شامل تھیں جنہیں چلانا صوبے کے لئے مشکل تھا صوبائی حکومت نے پی ایس ڈی پی کی میجر سرجری کرکے غیر ضروری اسکیمات کو سر د خانے میں ڈال دیا ہے آنے والا بجٹ عوامی ضروریات، فلاح و بہبود کے مطابق ہوگا

صوبائی حکومت صحت ،تعلیم کو ترجیح دے رہی ہے تعلیم کے شعبے کا بجٹ 25فیصد بڑھانے جارہے ہیں صوبے میں بے نظیر اسکالرشپ پروگرام کے تحت سائنس ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور حساب کے شعبوں میں پی ایچ ڈی کرنے والوں کو وظیفہ دیں گے جبکہ سولین شہداء کے بچوں کو پہلی سے 16ویں جماعت تک مفت تعلیم فراہم کی جائیگی ۔انہوں نے کہا کہ جامعات کی گرانٹ کو اڑھائی ارب سے بڑھا کر 5ارب کرنے جارہے ہیں صوبے میں سکولوں سے باہر بچوں کو داخل کرنے کے لئے 2ارب روپے رکھے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ نصیر آباد ڈویژن میں گمبٹ اسپتال کی طرز پر اسپتال بنانے جارہے ہیں

،کوئٹہ میں این آئی سی وی ڈی کی طرز پر سیٹلائٹ ہسپتال قائم ہوگا، بیکڑ میں ہسپتال کو انڈس ہسپتال کے حوالے کر نے کے لئے 991ملین، شیخ زید ہسپتال برائے امراض قلب کے لئے 1.7ارب کی گرانٹ ، 15اضلاع میں 700ملین کی لاگت سے برن یونٹ ، روش کے ساتھ ملکر 581ملین کی لاگت سے چھاتی کے سرطان کے علاج کے لئے اخراجات کئے جائیں گے

جبکہ صحت کارڈ کی گرانٹ کو 505ملین ، جی ڈی اے ہسپتال کو انڈس ہسپتال سے منسلک کر نے کے لئے 1.2ارب روپے لاگت کا آئے گی ،پی پی ایل ہسپتال کو 782ملین کی لاگت سے انڈس ہسپتال کے حوالے کرنے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کی ایلوکیشن 58ارب روپے کر دی گئی ہے ہم نے قومی اقتصادی کونسل میں احتجاج ریکارڈ کروایا جس کے بعد صوبائی سطح کی اسکیمات کو وفاقی پی ایس ڈی پی سے نکالنے کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 15سالوں سے کوئی بھی وفاقی منصوبہ مکمل نہیں ہو صوبے کا وفاقی پورٹ فولیو 1600ارب ہے ہر سال 10فیصد ایلوکیشن دی جاتی ہے ا رواں مالی سال میں صرف 43فیصد رقم ریلیز کی گئی جو 59ارب روپے بنتی ہے صوبائی اسکیمات کے لئے صرف 6ارب روپے دئیے گئے جس سے وفاقی منصوبے بری طرح متاثر ہوئے ۔

انہوں نے کہا کہ اس بار 58ارب روپے کی رقم رکھی گئی ہے کوئٹہ کراچی شاہراہ کے لئے 17ارب ، ہوشاب آوران شاہراہ کے لئے دو سطح پر 8ارب روپے ، نوکنڈی ماشکیل شاہراہ کے لئے 3ارب ، ژوب کچلا ک روڈ کے لئے 3.5ارب ، کچھی کینال کے لئے 10ارب ، تربت مند روڈ کے لئے 5ارب رکھے گئے ہیں جبکہ 40ارب کی لاگت سے گوادر پنجگور ماشکیل سے افغانستان تک سڑ ک کیلئے40ارب روپے کا منصوبہ شامل کیا گیا ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے لئے خاطر خواہ منصوبے رکھے ہیں جو حوصلہ افزاء ہیں سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے 400ارب روپے کی گرانٹ فراہم کی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ عید کی چھٹیاں ہونے کی وجہ سے بجٹ کو بلاتعطل پیش کرنے کے لئے تاخیر کی گئی ہے ۔انہوں نے کہاکہ جو لوگ پاکستان کے نظریات، آئین کو تسلیم کرتے ہوئے مذاکرات کے لئے تیار ہیں ان سے مذاکرات کریں گے ہم اپنے مسائل کا حل آپس میں بیٹھ کر خود نکال سکتے ہیں ۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے کہا کہ بلوچستان میں رواں مالی سال کے بجٹ میں 229ارب روپے ترقیاتی بجٹ تھاجس میں سے اس ماہ کے آخر تک 129ارب روپے خرچ ہو جائیں گے صوبے کو پی پی ایل سے 55ارب روپے ملنے تھے جو نہیں ملے ، صوبے میں 49ارب روپے کا بجٹ خسارہ تھا لہذا یہ رقم لیپس نہیں ہوئی ۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال کا بجٹ 850ارب روپے سے زائد کا ہوگا جو عوام دوست ہوگا جس کے ثمرات عوام تک پہنچیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ گریڈ 1سے 16تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25فیصد، 17سے 22گریڈ کے ملازمین کے لئے 20فیصد جبکہ پنشن میں 15فیصد اضافہ کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ صوبائی محصولات 8فیصد اضافے کے ساتھ 121ارب روپے ہونے ، صوبائی ٹیکسز 18فیصد بڑھ کر 38ارب روپے سے بڑھ کر 48ارب ہوجائیں گے ،نا ن ٹیکس انکم 2فیصد بڑھ کر 18.5ارب روپے ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ 2023-24میں ریکودک سے 2.25ارب روپے ملے ہیں ،پی پی ایل کے آئندہ مالی سال میں 58ارب روپے کی رقم اقساط میں ادا کریگی ۔ انہوں نے کہا کہ غیر ترقیاتی بجٹ میں تعلیم کے لئے 25فیصد، صحت کے لئے 10فیصد بجٹ مختص کیا جائے گا ، لوکل کونسل گرانٹ 16ارب سے بڑھا کر 35ارب کرنے جارہے ہیں ،زمینداروں کے لئے سولر ٹیوب ویلوں کی مد میں سبسڈی کے لئے 40ارب جبکہ 10ارب روپے صوبائی حکومت فراہم کریگی ۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے 52فیصد آبادی کا ذریعہ معاش زراعت ہے ۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت وویمن سکل ڈوپلمنٹ، ایمپلائی ہائوسنگ فنڈ، اپمپلائی ریٹائرمنٹ سمیت دیگر 25فنڈز میں 14ارب روپے کا اضافہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ گرانٹ ان ایڈ کو 49ارب روپے سے 93ارب کرنے جارہے ہیں جس میں ماحولیاتی تبدیلی کے لئے 5ارب، واسا کی 3.4ارب ، کیڈٹ کالجز کے لئے 2.3ارب ، جامعات کے لئے 5ارب روپے کی گرانٹس شامل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گرین بس منصوبے کی تربت میں توسیع کے لئے پیپلز بس منصوبہ شروع کریں گے ، ٹیکنیکل تعلیم پر توجہ دیں گے ، کوئٹہ میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ منصوبہ شروع کرنے جارہے ہیں صوبائی حکومت غیر ضروری طور پر نئی گاڑیاں نہیں خریدے گی ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی ہدایت پر پی ایس ڈی پی میں 60سے 70فیصد اسکیمات پہلے سے منظور کی گئی ہیں تاکہ ٹینڈنگ کا عمل جولائی سے شروع کیا جا سکے اس عمل پر وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ جب تک اسکیمات منظوری کے مراحل سے نہیں گزریں گی تب تک بجٹ پیش نہیں ہوگا ہم اس عمل میں کامیاب رہے ہیں ۔اس موقع پر ترجمان صوبائی حکومت شاہد رند نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ کا سرپلس بجٹ پیش کرنے جارہے ہیں بجٹ سے قبل تمام حکومتی اور اپوزیشن ارکان کو اعتماد میں لیا گیا اور مشاورت کی گئی ہے