اسلام آباد: وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیراعظم پر مکمل اعتماد کی قرارداد منظور کی گئی ہے اور ان کی جانب سے چیف جسٹس کےسامنے خود کو پیش کرنے کے اعلان کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں وزیر اعظم نواز شریف کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار میں ملک جاری ترقیاتی منصوبوں ، توانائی بحران سے نمٹنے کے لیئے کئے گئے اقدامات اور آئندہ مالی سال کے لئے بجٹ کی تیاری سے متعلق امور پر تفصیلی بریفنگ دی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ آئندہ مالی سال کے لیے ٹیکس آمدنی کا ہدف 36 سو ارب رکھنے کی تجویز ہے، بجٹ میں 100 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگانے کی تجویز بھی ہے۔ یہ ٹیکس مختلف ٹیکس چھوٹ ختم ہونے پر عائد ہوں گے جب کہ مہنگائی کی شرح کو پانچ فیصد تک رکھنے اور مالیاتی خسارہ 4.3 فیصد تک لایا جائے گا، اسی طرح معاشی ترقی کی شرح 5 فیصد تک رکھنے کی تجویز بھی ہے۔ چینی کونسل نے ساڑھے چار ارب ڈالر کی منظوری دے دی ہے جس سے سکھر ملتان موٹروے اور حویلیاں تھاکوٹ موٹروے تعمیر کی جائے گی۔ کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیراعظم پراظہار اعتماد کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی اور کابینہ کے ارکان کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملے پر وزیر اعظم کی جانب سے چیف جسٹس کےسامنے خود کو پیش کرنے کا اعلان خوش آئند ہے۔
اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے کوشاں ہے، ہم ترقیاتی منصوبوں شفافیت کا نیا معیار قائم کررہے ہیں، 1999کے بعد کی حکومتیں توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری لانے میں ناکام رہیں لیکن توانائی منصوبوں کے لئے 34 ارب ڈالرکی سرمایہ کاری ہو رہی ہے اور یہ قرض نہیں۔ اس کے علاوہ ہم اپنی مدت میں ہی گیس کی قلت پر بھی قابو پا لیں گے۔ کچھ سیاسی مخالفین صرف معاشی ترقی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیںؤ کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ اگر ہمارے منصوبے مکمل ہو گئے تو انہیں 2018 میں بھی ناکامی ہو گی۔