اسلام آباد: گرینڈ اپوزیشن الائنس تحریک تحفظ آئین پاکستان نے بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بلوچستان کے مسائل اور ملک میں عدم استحکام پر آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ کر دیا اورکہا ہے کہ حکومت اپنی انا سے باہر نکلے کیونکہ بلوچستان میں جو کچھ ہو رہا ہے
اس کے لیے اس وقت سنجیدگی کے ساتھ بیٹھک کی ضرورت ہے جبکہ الائنس نے اعلان کیا ہے کہ 8ستمبر کا جلسہ ہرصور ت ہوگا۔تفصیل کے مطابق بدھ کو الائنس کے ہنگامی اجلاس میں 8ستمبر کے جلسے کی حکمت عمی طے کرلی گئی ۔ اجلاس میں محمود خان اچکزائی، عمر ایوب، اسد قیصر ، رئوف حسن، اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطا بق اجلاس میں ایوان کی آئندہ کی کارروائی پر بھی مشاورت ہوئی، اجلاس میں اختر مینگل سے ہونے والی ملاقات کے حوالے سے بھی اراکین کو آگاہ کیا گیا۔
اجلاس کے بعداپوزیشن گرینڈ الائنس کے رہنمائوں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے خلاف آئے روز وارنٹ گرفتاری جاری ہوتے ہیں، میں صبح پیشی کیلئے اینٹی کرپشن کورٹ سرگودھا جارہا ہوں، الائنس تمام چیزوں پر ہوچکا ہے۔
اجلاس میں ساری لیڈرشپ شریک ہوئی۔
اس موقع پر اسد قیصر نے کہا کہ اخترمینگل سے ملاقات ہوئی جس میں استعفی واپس لینے کی درخواست کی گئی، اختر مینگل کو اپوزیشن گرینڈ الائنش میں مدعو کیا گیا تھا، اختر مینگل کی جگہ بی این پی کے ساجد ترین اجلاس میں شرکت کے لئے پہنچے۔ اسد قیصر کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے جو بلوچستان میں صورتحال جاری ہے ہمارے الائنس نے اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے،
ہم اسپیکر سے ملیں گے انہیں کہیں گے کہ بلوچستان کے حوالے سے اقدامات کریں، بلوچستان کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جو ہمارے ناراض بلوچی بھائی ہیں ان کے تحفظات کو سننا چاہیے، اسمبلی کے فلور پر میں نے بلوچستان کے حوالے سے بات کی پر حکومت نے دلچسپی نہیں دکھائی، اختر مینگل نے مایوس ہو کر قومی اسمبلی سے استعفی دیا ہے
جو افسوسناک بات ہے کیونکہ اگر سیاسی لوگ مایوس ہوں گے تو ایوان کا پھر کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اسد قیصر نے کہا کہ جو بلوچستان میں ہو رہا ہے اس پر سنجیدگی سے بیٹھک ہونی چاہیے، ہمارے دشمن اس صورتحال سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، ہم اب پورے ملک میں نکل رہے ہیں اور ہمارے جلسے ہوں گے، ایک دن ہم تعین کریں گے جس میں پورے ملک میں احتجاج کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت سے دوٹوک الفاظ میں کہنا چاہتے ہیں کہ خدارا اس قوم اور ملک پر رحم کریں، اپنی انا سے باہر نکلیں اور اس وقت بلوچستان میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لیے سنجیدگی کے ساتھ بیٹھک چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ حکومت اس حوالے سے لیت و لعل سے کام لے رہی ہے، بلوچستان کی صورتحال سے ہمارے دشمن فائدہ اٹھا رہے ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کی تمام محبت وطن قوتیں اور اسٹیک ہولڈرز بیٹھیں، سوچیں اور راستے کا تعین کریں، اس حوالے سے ہم نے ایک کمیٹی بنائی ہے جس کے چیئرمین محمود خان اچکزئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پورے ملک میں نکلنے کا فیصلہ کیا ہے، ہمارے جلسے ہوں گے،
ہمارے بار ایسوسی ایشن میں خطاب ہوں گے اور کمیٹی کو یہ ہدایت کی ہے کہ وہ دن کا تعین کرے جس میں ہم پورے ملک میں احتجاج کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس ہونی چاہیے جس میں تمام سیاسی جماعتیں اور اسٹیک ہولڈرز موجود ہوں اور ایک مجموعی فیصلہ لیا جائے کہ ناراض بلوچی بھائیوں کے تحفظطات اور وہاں کی صورتحال کو کیسے حل کیا جائے۔
اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما لطیف کھوسہ نے کہا کہ حکومت گیدڑ بھپکیاں دینا بند کردے کہ آئین میں ترمیم کرکے کسی کی معیاد بڑھانے جا رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں میں ان کے پاس دو تہائی اکثریت موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 22 اگست کو ختم نبوت کے حوالے سے عدالت میں سیرحاصل گفتگو ہوئی اور اسی وجہ سے عمران خان نے دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس دن جلسہ ملتوی کردیا تھا تاکہ اس وقت مسلم امہ مشتعل تھی اور کوئی ایسا سانحہ نہ ہو جائے جس میں خون خرابا ہو لیکن 8 ستمبر کو جلسہ ہو گا اور یہ فیصلہ اٹل ہے۔ا
ن کا کہنا تھا کہ اگر ہمیں پاکستان کو بچانا ہے، آئین کی بالادستی کو مسلم کرنا ہے،
قانون کی حکمرانی کو لانا ہے تو تمام جماعتوں کو مل کر اس ملک کے فیصلے کرنے پڑیں گے اور اس حوالے سے ہم پورے پاکستان میں محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں جلسے بھی کریں گے۔اس موقع پر پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم نے یہ مناسب سمجھا کہ ہم اپنی طرف سے آل پارٹیز کانفرنس نہیں بلائیں گے، تمام جماعتوں سے مشورہ کر کے اس حوالے سے فیصلہ کریں گے تاکہ ہم سب اس پر متفق ہوں اور کوئی غیرحاضری نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ہوش کے ناخن لے کر آل پارٹیز کانفرنس بلاتی ہے اور ہم سب مل کر اپنی غلطیوں کا ازالہ کرتے ہیں تو پھر حکومت مخالف تحریک شروع نہیں کریں گے، پہلے کوشش کریں گے کہ بات چیت سے معاملہ حل ہو ورنہ ہم زور زبردستی سے لائی گئی اس حکومت کی ہر قیمت پر چھٹی کرائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے لیے ہماری کمیٹی لوگوں سے ملے گی اور کچھ دنوں میں پاکستان کے لوگ اچھی خبریں سنیں گے۔میڈیا سے گفتگو کے دوران تحریک انصاف کے رہنما رئوف حسن نے کہا کہ 8ستمبر کو جلسہ ہر حال میں ہو گا
اور اگر انتظامیہ اس کی راہ میں روڑے بھی اٹکاتی ہے تو ہم اس کا بالکل خیال نہیں کریں گے اور جلسہ ہر حال میں ہو گا۔ان کا کہناتھا کہ 12 ستمبر کو کرک اور 22 ستمبر کو لاہور میں جلسہ ہو گا جبکہ تحریک کا تنظیم ڈھانچہ مرتب کرنے کے لیے صاحبزادہ حامد رضا کی زیر سربراہی ایک کمیٹی بنائی گئی ہے اور اس کمیٹی میں تمام اتحادی جماعتوں کی نمائندگی ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی جائے گی جس میں ملک کو درپیش چیلنجز کے بارے میں لائحہ عمل مرتب کرنے کی کوشش کی جائے گی اور اس میں سرفہرست بلوچستان، دہشت گردی اور پاکستان کے عدم استحکام جیسے مسائل ہیں۔
انہوں نے اے پی سی جلد سے جلد بلانے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا کہ اے پی سی میں ملک کودرپیش چیلنجزسے نمٹنے کیلیے لائحہ عمل بنایا جائیگا، اخترمینگل کا استعفی انتہائی آلارمنگ صورتحال ہے
۔انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی وفد نے اخترمینگل سے ملاقات کی تھی اس میٹنگ کے بعد ہمارا ایک اوروفد اخترمینگل سے ملاقات کریگا،انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اخترمینگل کا پارلیمنٹ میں رہنا بہت ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن گرینڈ الائنس کا اجلاس جاری تھا تو اس دوران رئوف حسن اچانک اجلاس سے روانہ ہو گئے۔