|

وقتِ اشاعت :   4 hours پہلے

میرے خیال میں وی پی این کو حرام قرار دینے سے متعلق فتویٰ صحیح نہیں ہے، میرے خیال میں یہ تنگ ذہنی ہے، یہ درست نہیں ہے۔ معروف عالم دین کی گفتگو
اسلام آباد : نامور مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل نے اسلامی نظریاتی کونسل کے فتوے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وی پی این حرام ہے تو پھر موبائل فون کا استعمال بھی حرام ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تو نہیں پتا کہ کون سی شرعی کونسل نے فتویٰ دیا ہے، اگر وی پی این حرام ہے تو پھر تو موبائل بھی حرام ہے کیونکہ اس میں وی پی این کے بغیر ہی دیکھنے کی اتنی چیزیں ہیں، اس لیے میرے خیال میں وی پی این کو حرام قرار دینے سے متعلق فتویٰ صحیح نہیں ہے، میرے خیال میں یہ تنگ ذہنی ہے، یہ درست نہیں ہے۔
چند روز قبل اسلامی نظریاتی کونسل نے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کو حرام قرار دیا تھا جس کے بعد ملک میں اس حوالے سے ایک نئی بحث چھڑ گئی تھی جب کہ دوسری جانب پی ٹی اے نے بڑی تعداد میں غیر رجسٹرڈ وی پی این بلاک کرتے ہوئے وی پی این کی رجسٹریشن آسان بنا دی ہے۔

اسی طرح جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے بھی اسلامی نظریاتی کونسل کے فتوے پر ردعمل دیا، پریس کانفرنس کے دوران صحافی کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وی پی این جیسے فتوے دے کر اسلامی نظریاتی کونسل جیسے اداروں کو متنازعہ نہ بنائیں، مجھے نہیں پتا اس وقت حلال والی یا حرام والی وی پی این چل رہی ہے، فتوے تو آہی جاتے ہیں، یہ بھی تو ہمارا المیہ ہے، علماء کرام کو ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اور وی پی این کے غیر شرعی بیان سے پہلے یہ بتانا چاہئیے تھا کہ فارم 47 پر آنے والا وزیراعظم شرعی ہے یا غیر شرعی ہے، وزیراعظم کا وی پی این کے ذریعے ایکس کا استعمال تو بعد کی بات ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *