اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ملک سے قرضوں کو ختم کرنا اور ترقی کا راستہ بنانا ہے، ملک کو معاشی استحکام کی منزل سے ہمکنار کرنا ایک لمبی جدوجہد ہے لیکن انتھک محنت اور لگن سے کام کرتے رہے تو پاکستان ضرور ترقی کرے گا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا اسٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے، دن رات کی محنت اور ایک ٹیم ورک کے نتیجے میں کامیابی حاصل ہوئی، آئی ایم ایف معاہدوں سے متعلق اغیار کے اوچھے ہتھکنڈوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، حکومت کی ان تھک محنت سے اتنا جلد یہ ہدف حاصل ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا دہشت گردی اور مہنگائی کے باوجود معاہدہ طے پانا حکومت کی سنجیدگی کا عکاس ہے، پوری قوم نے اس ہدف کے حصول میں بے پناہ قربانیاں دیں، معاہدہ طے پانے میں عام آدمی کا بھی انتہائی اہم کردار ہے۔
ان کا کہنا تھا گزشتہ سال کے مقابلے آئی ایم ایف کا ہدف 9 ٹریلین روپے تھا، رواں سال یہ ہدف 12.9 ٹریلین روپے ہے، آئی ایم ایف نے جو ٹارگٹ مقرر کیا تھا وہ 10.2 ٹریلین روپے تھا جبکہ ہم نے 10.6 ٹریلین روپے کا ٹارگٹ حاصل کیا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نے کہا کہ اس ہدف کو ہم کم کر دیتے ہیں میں نے کا نہیں، مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے اس ہدف کو 12.3 پر لے کر آئے، ٹیکس کی کلیکشن میں 26 فیصد اضافہ ہے، تنخواہ دار طبقے نے محصولات کی وصولی میں کلیدی کردار ادا کیا۔
وزیر اعظم پاکستان کا کہنا تھا عدالتوں میں جو کیسز زیرالتوا ہیں وہ کھربوں روپے کے ہیں، اس پر کام تیزی سے شروع ہو چکا، اس وقت 34 ارب روپے ری کور کیے جا چکے ہیں۔
شہباز شریف کا کہنا تھا آئی ایم ایف پروگرام میں 1.3 بلین ڈالر آر ایس ایف کی مد میں بھی شامل کیے گئے ہیں، نائب وزیر اعظم، وزیر خزانہ، دیگر متعلقہ وزرا اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں، آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے معاہدے میں آرمی چیف کا بھی کلیدی کردار رہا۔
انہوں نے کہا کہ محصولات کی وصولی میں گزشتہ سال کی نسبت 26 فیصد اضافہ خوش آئند ہے، اس وقت محصولات کی وصولی کی شرح گزشتہ 4 سال کی بلند ترین سطح پر ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں اب تک 12 ارب روپے اضافی وصول کیے جا چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا ملک کو معاشی استحکام کی منزل سے ہمکنار کرنا ایک لمبی جدوجہد ہے، انتھک محنت اور لگن سے کام کرتے رہے تو پاکستان ضرور ترقی کرے گا، قرضوں کو ختم کرنا ہے اور ترقی کا راستہ بنانا ہے، یہ مشکل اور لمبی کوشش ضرور ہے لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ امن قائم ہو، قرضوں کو ختم کرکے ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا فیس لیس انٹریکشن پر بھی کام ہو رہا ہے جبکہ چینی کے سیکٹر کی نگرانی کا خود جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، چینی کی سیلز ٹیکس کی چوری پر قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
Leave a Reply