|

وقتِ اشاعت :   May 19 – 2016

اسلام آباد : سینیٹ فنکشنل کمیٹی برائے منتقلی اختیارات کو سینیٹ سیکرٹریٹ کی طرف سے منتقلی اختیارات کے حوالے سے مسائل ،منصوبہ بندی کے علاوہ 11اہم نکات کی بریفنگ دی گئی جن میں تیل و گیس کی مشترکہ ملکیت ،ہائر ایجوکیشن کمیشن،متروکہ وقف املاک،ای او آئی بی،دوست ممالک کی اہم ترین شخصیات کیلئے شکار گاہوں کے علاقوں ، پاسکو،پاکستان سپورٹس بورڈ ،ایوان اقبال ،نیشنل کالج آف آرٹس،پورٹ اتھارٹیز کے صوبوں اور وفاق کے درمیان معاملات شامل ہیں ، 1973کے آئین ،وفاق اور صوبوں کے درمیان رابطہ کاری اور فیصلوں کے حوالے سے بھی آگا ہ کیا گیا،کمیٹی کا مشترکہ مفا دات کونسل( سی سی آئی) کا مستقل سیکرٹریٹ ابھی تک قائم نہ کرنے پر حیرانی کا ظہار کیا ،چیئرمین کمیٹی سینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ اٹھارویں آئینی ترمیم آئین کا حصہ ہے ،مرکز صوبوں کو منتقل کی گئی وزارتوں کو دوسرے نام سے رکھ کر آئین سے تجاوز کر رہا ہے ، اٹھارویں آئینی ترمیم پر مکمل عمل درآمد نہ کرکے وفاقی حکومت آئین کی خلاف ورزی بھی کر رہی ہے۔ وہ بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤ س اسلام آباد میں منتقلی اختیارات کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔کمیٹی نے صوبوں کو منتقل کی گئی وفاقی وزارتوں جیسے خوراک کو تحفظ خوراک ،وزارت لیبر کو انسانی وسائل اور صحت کو تحفظ صحت کا نام دے کر ابھی تک برقرار رکھا گیا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے سیکرٹری کیبنٹ ندیم احسن افضل سے لوکل رورل ڈویلپمنٹ ،پاپولیشن ویلفیئر،ہیلتھ،تعلیم،لائیو سٹاک،ٹورازم ، انوائرمنٹ،سپورٹس کی وزارتوں کے حوالے سے ایک ایک کر کے سوال کیا کہ کیا یہ وفاقی وزارتیں صوبوں کو منتقل کر دی گئی ہیںیا ابھی تک موجود ہیں ۔سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے تسلیم کیا کہ مختلف وزارتوں کو نئے ناموں سے ابھی تک برقرار رکھا گیا ہے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جتنی وزارتیں صوبوں کو منتقل کی گئیں یا جتنے محکمے صوبوں کو گئے اس سے کہیں ذیادہ وزارتیں اور محکمے بنا دی گئی ہیں ۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز کرنل (ر)طاہر حسین مشہدی،نثار محمد،الیاس احمد بلور، کامل علی آغا،تاج حیدر،سردار یعقوب خان ناصر،محمد عثمان خان کاکڑ،محمد تنویر خان کے علاوہ سیکرٹری کیبنٹ ندیم احسن افضل کے علاوہ اعلی افسران نے شرکت کی ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کی مدد اور ہدایات فنکشنل کمیٹی کو حاصل ہیں ۔سینیٹ چیئرمین کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے پیشکش کی ہوئی ہے کہ کمیٹی جس وقت بھی محسوس کریگی اجلا س میں خود شرکت کیا کرینگے۔چیئرمین کمیٹی نے انکشاف کیا کہ اٹھارویں ترمیم مکمل کرتے وقت جہاز رانی اور بندرگاہوں کے حوالے سے نیشنل پارٹی، پختون خواہ، اے این پی،ایم کیو ایم کا موقف تھا کہ دنیا میں تمام بندرگاہیں میونسپل کارپوریشنز چلاتی ہیں جس طرح دوبئی اور ہالینڈ اور بندرگاہیں صوبائی معاملہ ہیں لیکن پی پی پی اور ن لیگ نہیں مانی۔جس کی وجہ سے ایکٹ پر رضا مندی ہوئی جس کے تحت گوادر پورٹ کا چیئرمین وزیر اعلی صوبہ بلوچستان کو بنانے کا فیصلہ ہوا۔کمیٹی اجلا س میں سینیٹ سیکرٹریٹ کی طرف سے منتقلی اختیارات کے حوالے سے مسائل منصوبہ بندی کے علاوہ 11اہم نکات کی بریفنگ دی گئی۔جن میں تیل و گیس کی مشترکہ ملکیت ،ہائر ایجوکیشن کمیشن،متروکہ وقف املاک،ای او آئی بی،دوست ممالک کی اہم ترین شخصیات کیلئے شکار گاہوں کے علاقوں ، پاسکو،پاکستان سپورٹس بورڈ ،ایوان اقبال ،نیشنل کالج آف آرٹس،پورٹ اتھارٹیز کے صوبوں اور وفاق کے درمیان معاملات شامل تھے۔ آئینی ماہر اور اٹھارویں ترمیم پر تحقیق کرنے والے ظفر اللہ خان نے شرکاء کو 1973کے آئین ،وفاق اور صوبوں کے درمیان رابطہ کاری اور فیصلوں کے حوالے سے بریفنگ دی۔سینیٹر چوہدری تنویر نے کہا کہ آگے بڑھنے کیلئے پہلے وسائل کی نشاندہی ضروری ہے ۔ کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ چھ سال گزرنے کے باوجود ابھی تک اٹھارویں ترمیم پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ۔وفاق اور وفاقی حکومت کی طرف سے جان بوجھ کر عمل درآمد کو روکا جا رہا ہے اور کہا کہ صوبے بھی اپناحق لینے کیلئے جاگیں۔سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ جو مرکز کے فائدے میں محکمے تھے رکھ لئے گئے اور جو صوبوں کے نقصان میں تھے جلد صوبوں کے حوالے کر دیئے گئے اور کہا کہ صرف اسلام آباد شہر کیلئے وزارت کیڈ قائم کی گئی ہے ۔حالانکہ میئر کا نظام قائم ہو چکا ہے اتھارٹیز ،کارپوریشنز اور بورڈ میں صوبوں کی80 فیصد نمائندگی نہیں۔صوبوں سے تیل و گیس کی پیداوار ،آمدن ا ور قیمت نہیں بتائی جا رہی ،ریونیوصحیح نہیں بتایا جا رہا ،بیرونی امداد اربوں کھربوں ڈالر میں ملتی ہے ۔صوبوں کو کچھ پتا نہیں اور کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبوں نے بھی قانون سازی نہیں کی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہر صوبے کے پاس جائینگے ۔ معاملات کو درمیان میں نہیں چھوڑا جا سکتا ،چاروں صوبائی چیف سیکرٹریز کو ساتھ ملایا جائیگا۔بین الصوبائی رابطہ وزارت اور کیبنٹ ڈویژن سے بھی معاونت لی جائیگی۔