|

وقتِ اشاعت :   1 day پہلے

اسرائیل کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر حملے کو بھی اسرائیل کی حکمتِ عملی سے خارج نہیں کیا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا 70 طیاروں سے تہران میں دفاعی ہیڈکوارٹرسمیت چالیس اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ ۔۔ نئے اہداف کو نشانہ بنانے کی ویڈیو جاری

اسرائیل کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر حملے کو بھی اسرائیل کی حکمتِ عملی سے خارج نہیں کیا گیا ہے۔

دی یروشلم پوسٹ کے مطابق ایک اسرائیلی عہدیدار نے ہفتے کے روز امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آیت اللہ علی خامنہ ای اسرائیل کی ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کی کوششوں میں ’ناقابلِ ہدف‘ نہیں ہیں۔

یہ بیان اسرائیل کی اس حکمتِ عملی کو اجاگر کرتا ہے جو صرف ایران کے جوہری اثاثوں کو غیر مؤثر بنانے تک محدود نہیں بلکہ ایرانی حکومت کے سیاسی و عسکری ڈھانچے کو بھی کمزور کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

اسرائیل پہلے ہی ایران کے جوہری پروگرام میں کلیدی کردار ادا کرنے والے 9 سائنسدانوں اور کئی اعلیٰ ایرانی جنرلوں کی موت کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔

رپورٹس کے مطابق ایران پر مزید حملے بھی جلد متوقع ہیں، جن میں بڑے پیمانے پر کارروائیاں شامل ہوں گی۔

اسرائیلی عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ ان حملوں نے پہلے ہی ایران کی جوہری صلاحیت کو شدید نقصان پہنچایا ہے جس میں نطنز تنصیب بھی شامل ہے، جہاں ہزاروں جدید سینٹری فیوجز موجود ہیں، اور وہاں تباہی کے آثار نمایاں ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کے اہداف واضح ہیں، یہ مہم اُس وقت تک جاری رہے گی جب تک ایران اپنے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر ختم نہ کر دے، یا اسرائیل یہ یقینی نہ بنا لے کہ تہران دوبارہ اس پروگرام کو بحال نہ کر سکے۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ امریکا اب بھی ایران کے جوہری مسئلے پر سفارتی مذاکرات کو ترجیح دیتا ہے، لیکن ساتھ یہ بھی تسلیم کرتا ہے کہ جو فوجی اقدامات ہو چکے ہیں، انہیں واپس نہیں لیا جا سکتا۔

اسرائیل کے ایک سینئر عہدیدار نے وال اسٹریٹ جرنل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اسرائیلی کارروائیوں سے ”باہر“ نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی حکمت عملی صرف ایران کے جوہری اثاثوں کو نشانہ بنانے تک محدود نہیں بلکہ وہ ایرانی نظام کی سیاسی اور عسکری قیادت کو بھی غیر مؤثر بنانے کے لیے تیار ہے۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل پہلے ہی ایران کے جوہری پروگرام سے منسلک نو اہم سائنسدانوں اور کئی سینئر ایرانی جنرلز کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے۔

اسرائیلی حکام کے مطابق مزید بڑے حملوں کی منصوبہ بندی جاری ہے۔ اگرچہ بعض مبصرین ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو مکمل طور پر تباہ کرنے کی اسرائیلی صلاحیت پر شکوک کا اظہار کر رہے ہیں، خاص طور پر زیرِ زمین تنصیبات کی موجودگی کی وجہ سے، تاہم اسرائیلی عہدیدار نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک ہونے والے حملوں سے ایران کی نیوکلیئر صلاحیت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *