|

وقتِ اشاعت :   August 31 – 2016

کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب آپریشن کے باوجود سانحہ کوئٹہ ہونا حکمرانوں اور اداروں کے منہ پر طمانچہ ہے با چا خان کی تحریک کو کسی کا باپ ختم نہیں کر سکتا بلکہ اس میں مزید شدت آئیگی پشتونوں اور بلوچوں کے خون سے حکمران ملک کی معیشت چلا رہا ہے دہشتگردی کے نام پر خیرات لے کر پشتونوں اور بلوچوں کو مروا رہے ہیں ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں ہے اور امریکہ کا بھی حکمرانوں پر اعتماد اٹھ چکا ہے صوبائی حکومت میں شامل جماعتوں کے وزراء نے سانحہ 8 اگست کے واقعہ پر کسی ناراضی کا اظہار نہیں کیا اور نہ ہی توفیق نصیب ہوئی کہ وزارتوں سے مستعفی ہوتے عوامی نیشنل پارٹی سانحہ کوئٹہ پر کسی بھی صورت خاموش نہیں رہے گی سی پیک سے پشتونوں اور بلوچوں کو کچھ نہیں ملے گا ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی، صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑ، نوابزادہ ارباب عمر فاروق کاسی، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالغنی خلجی، نائب صدر فاروق لہڑی، اے این پی ضلعی کوئٹہ کے صدر ملک ابراہیم کاسی، جمال الدین رشتیا، اصغر علی ترین ، ملک عثمان اچکزئی، سمیت دیگر نے سائنس کا لج کوئٹہ میں سانحہ8 اگست کے سلسلے میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہاہے کہ سانحہ8 اگست میں جو ظلم وبربریت ہوئی اور ہم سے وکلاء جدا کر دیئے وطن کی کوئی ایسا گھر نہیں ہو گا کہ غم سے خالی ن ہیں ہو گا خوشی کی بات یہ ہے کہ پشتون وبلوچ انتہائی بہادر قومیں ہونے کے باوجود حکمرانوں کے ظلم وجبر کے بعد بھی اپنے وطن کے شہداء اور غازیوں سے بے وفائی نہیں کی اور ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کیا وطن اور مٹی کی حفاظت شہداء کے خون سے کرینگے اور کسی کی دھمکی میں نہیں آئینگے کہ وہ اپنا نظریہ اور طاقت ہم پر مسلط کریں اتنا بڑا سانحہ رونما اور کسی نے یہ بھی نہ سوچا کہ اس واقعہ پرکیا رد عمل دے وکلاء کو جدوجہد سے دستبردار کرانے کی کو شش کی گئی اس ملک کے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ٹکر نہیں لے سکتا اور مشرف کوحکمرانی سے فارغ کر نے اور ملک بدر کرنے میں وکلاء نے جو کردار ادا کیا وہ قابل تحسین اقدام تھا لیکن اس کی پاداشت میں کوئٹہ سول ہسپتال میں جو کھیل کھیلا گیا وہ ناقابل برداشت ہے وکلاء لو گوں کو انصاف فراہم کر نے میں اپنا کردار ادا کر تے رہیں گے اور عوامی نیشنل پارٹی وکلاء کو باور کرا دینگے کہ ہم ان کے ساتھ ہیں اور وکلاء کبھی بھی تنہا نہیں چھوڑینگے انہوں نے کہا ہے کہ 1947 سے 2015 تک محمود خان اچکزئی کسی بھی جشن آزادی کے تقریب میں شرکت نہیں کی وہ سانحہ کوئٹہ کے بعد 2016 کے جشن آزادی کے تقریب میں کیسے شریک ہوئے اور پھر19 اگست کوجشن آزادی کے تقریب میں پشتورقص کیا یہ ایک سوالیہ نشان ہے انہوں نے کہا ہے کہ ہم جنازے اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں اور اب مزید خون دینے کے متحمل نہیں ہو سکتے اے پی ایس کے واقعہ بعد ہم سب اکٹھے ہو ئے او ر سمجھا کہ حکمران دہشتگردی کے واقعہ کے بعد ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کرینگے لیکن ہمیں کیا پتہ کہ سانحہ کوئٹہ جیسے واقعہ سے دوچار ہونگے انہوں نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ کے بعد ہمارے خون کا مزاق اڑایا ہمیں یہ سمجھ نہیں آتا کہ ہمیں سب ’’را‘‘ اور ہندوستان کے ایجنٹ ہے اور غداری کے مقدمات بھی ہمارے او پر بنتے ہیں جس کا کوئی ایجنٹ ہو کیسے اس کو لہو لہان کرے گا بقول ہمار ادارے کہ ہم ہندوستان کیلئے تخریب کاری کر تے اور بلوچستان بھر میں مودی کے پتلے جھلائے گئے لیکن وہاں پر کوئی حالات خراب نہیں ہوا تو وہاں پر ’’را‘‘ اور ان کے ایجنٹ کہا تھے انہوں نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ اور سی پیک کو جوڑنا غلط فہمی ہے سی پیک پنجاب اور سندھ میں بن رہا ہے لیکن وہاں پر تخریب کاری کیوں نہیں کر تے سانحہ کوئٹہ کے بعد سب کو ایک ایک کر کے خاموش کر دیا لیکن عوامی نیشنل پارٹی اس پر کسی بھی صورت خاموش نہیں رہے گی ایک طرف سانحہ کوئٹہ رونما ہوا تو دوسری طرف پاک افغان بارڈر کو ایک منصوبے کے تحت بند کر دیا گیا تاکہ لو گوں پر معیشت کے دروازے بند کریں تو وہ خود بخود اس واقعہ سے دستبردار ہو جائینگے اور اس بارڈر سے پشتون عوام کا کاروبار منسلک ہے اور اس پر بھی خاموش نہیں رہے گی افغان مہا جرین کے نام پر جو سلوک پشتونوں کیساتھ کیا جا رہا ہے وہ ناقابل برداشت ہے اور پاکستان میں افغان جنگ کے نام پر60 ارب ڈالر آئے اور6 ارب ڈالر قرضہ بھی معاف کرایا اور آج بھی افغان مہا جرین کے نام پر عالمی قوتوں سے پیسے بٹور تے ہیں با چاخان کی تحریک کو کسی نے ختم نہیں کیا اور نہ کسی میں دم ہے کہ وہ اس تحریک کو ختم کر سکے عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ22 دن گزر گئے اب تک اس واقعہ پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا 40 سال سے پشتونوں کے ساتھ جو گیم کھیلا جا رہا ہے چاہئے وہ روس اور امریکہ کی لڑائی میں ہوں یا دین اسلام کی لڑائی ہوں پشتون وطن کو کیوں میدان جنگ بنایا جا رہا ہے امریکہ سی پیک کی بلوچستان می مداخلت نہیں وہ پورے ملک میں سی پیک کو نہیں چاہتے تو اس جنگ میں بلوچوں اور پشتونوں کو کیوں ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ہر نام سے جو تنظیم جو کچھ کر رہ اہے اس سے ہمارا کوئی سروکار نہیں ہمیں صرف تحفظ چاہئے اگر حکومت عوام کو تحفظ نہیں دے سکتے تو ان کو حق حکمرانی کا کوئی حق نہیں ہے ملک میں داخلہ وخارجی پالیسی نہ ہونے کے برابر ہے انہوں نے کہا ہے کہ سانحہ8 اگست سے پہلے ایسے واقعات رونما ہوئے لیکن ان واقعات کے بعد بھی حالات کو ٹھیک نہیں کیا ملک میں تمام سیاسی جماعتیں اور ان کے قائدین ان حالات سے گزرے کوئی بھی جماعت یا ان کے لیڈر محفوظ نہیں رہے