اسلام آباد:فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے معاملے پر قومی اسمبلی کے پارلیمانی لیڈرز کیتیسرے مشاورتی اجلاس کا بھی کوئی نتیجہ نہ نکل سکا،وفاقی وزیرقانون وانصاف زاہدحامد پارلیمانی جماعتوں کوفوجی عدالتوں کی مدت میں دوبارہ توسیع پر تاحال قائل نہ کرسکے ہیں،اپوزیشن جماعتوں نے وزیرداخلہ اور سلامتی کے اداروں کی جانب سے ضرب عضب آپریشن اور نیشنل ایکشن پلان پربریفنگ نہ دیئے جانے پر سوالات اٹھادیئے ہیں،ضروری تھافوجی عدالتوں کے متبادل اصلاحات کے نفاذ کو یقینی بنادیاجاتا، جبکہ اتحادی جماعتوں نے مجوزہ ترمیم سے مذہب اور مسلک کے الفاظ حذف کرنے کامطالبہ کردیاہے۔منگل کو پارلیمانی لیڈرز کا تیسرااجلاس سپیکرسردارایازصادق کی صدارت میںآئینی روم میں ہوا،حکومت کی نمائندگی وزیرقانون وانصاف زاہدحامد،مشیرقانون بیرسٹرظفراللہ نے کی۔اجلاس میں پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سیدنویدقمر،وفاقی وزیرہاؤسنگ وتعمیرات اکرم خان درانی،پاکستان تحریک انصاف کے رہنماشاہ محمودقریشی،ایم کیو ایم پاکستان کے پارلیمانی رہنما ڈاکٹرفاروق ستار،عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما حاجی غلام احمد بلور،فاٹاکے پارلیمانی لیڈرشاہ جی گل آفریدی،اعجاز الحق اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔اجلاس دوگھنٹے تک جاری رہا جس کاکوئی نتیجہ نہ نکل سکا،اپوزیشن جماعتوں نے وزیرقانون وانصاف کی نیشنل ایکشن پلان اورفوجی عدالتوں کی کارکردگی پر بریفنگ پرعدم اطمینان کا اظہارکردیا ہے اورحکومت سے اس کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے فوجی عدالتوں کی اس آئینی ترمیم کی حمایت نہ کرنے پر وضاحت طلب کرلی ہے۔اپوزیشن نے پارلیمانی لیڈرز کے اس مشاورتی اجلاس کے بارے میں بھی پوچھ لیاہے۔اجلاس کے بعدمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شاہ محمودقریشی نے کہاکہ اجلاس میں میری طرف سے چاراہم سوالات اٹھائے گئے ہیں کہ حکومت ہمیں یہ بتائے کہ کیااس ترمیم کیلئے اسے اپنی دونوں اتحادی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے،حکومت کے سامنے یہ چارسوالات رکھ دیئے ہیں تاحال جواب نہیں ملا ہے،پوچھا ہے کہ اتحادی جماعتیں جے یوآئی ف اور پختونخوا عوامی ملی پارٹی فوجی عدالتوں کی توسیع پر کیامتفق ہیں؟،فوجی عدالتوں کی کارکردگی پر جامع بریفنگ کیلئے وزیرداخلہ اور سیکیورٹی حکام موجودکیوں نہیں ہیں؟،نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے بریفنگ کون دے گااورکس بارے میں آگاہ کرے گا؟ اور اس سوال کا جواب بھی نہیں ملا کہ کیا اس فورم کو حتمی فیصلے کااختیارہے کیونکہ جب21ویں ترمیم پر اتفاق ہوا تھا تو اس کیلئے وزیراعظم کی صدارت میں قومی قیادت نے مل کر فیصلہ کیاتھا،قوم جاننا چاہتی ہے کہ متبادل کیااقدامات کیے گئے،مستقبل کا کیا روڈ میپ ہے،انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کے حوالے سے دوسال میں کیااصلاحات کی گئی ہیں۔وزیرقانون وانصاف زاہدحامد نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کوشش ہے کہ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پراتفاق ہوجائے،آئندہ اجلاس میں فوجی عدالتوں میں توسیع سے متعلق روڈ میپ پیش کردوں گا،دوبارہ اجلاس 16فروری کوہوگا۔زاہد حامد نے کہاکہ تین اجلاسوں میں اپوزیشن کو ان کے سوالات کے تفصیلی جوابات دیئے ہیں،جس میں انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کی کارکردگی بھی شامل ہے،ضرب عضب اور فوجی عدالتوں سے ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی ہوئی ہے اور فوجی عدالتوں نے 99فیصد مقدمات میں سزائیں سنائی ہیں،فوجی عدالتوں کی مزید ضرورت کے حوالے سے آئندہ کا روڈ میپ مانگا ہے جو 16فروری کے اجلاس میں پیش کردیں گے۔سید نوید قمر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم فوجی عدالتوں کی کارکردگی سے مطمئن ہوتے تو آئندہ کاروڈ میپ نہ مانگتے،انسداد دہشتگری کے بارے میں متعلقہ اداروں کی صلاحیت اور استعداد بڑھانے کے بارے میں آگاہ کرنے کاکہاہے،فوجی عدالتوں کے متبادل جواقدامات ہونے تھے حکومت اس حوالے سے اپنی کارکردگی سے آگاہ کرے،ضروری تھافوجی عدالتوں کیمتبادل اصلاحات کے نفاذ کو یقینی بنادیاجاتا۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد نہیں ہوا کب تک ہوگا یہ بھی نہیں بتایاگیا دوسال میں اہداف کے حصول کیلئے حکومت نے کیاکارکردگی دکھائی اس بارے بھی نہیں بتایاگیا۔